یوم مئی

پوری دنیا کی طرح ہندوستان میںبھی یوم مئی بڑے جوش و خروش سے منایا گیا ۔جموںوکشمیر یوٹی میںبھی یوم مئی پر سرکاری و غیر سرکاری طور پر پروگرام منعقد کر کے شکاگو کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔اس موقعہ پر ہر پروگرام میںسبھی نے مزدوروںکے حقوق بیان کر کے ان کے تحفظ کے کئے خود کو وقف کرنے کی حامی بھری ۔یہ دن ہر سال جموںوکشمیر میںیکم مئی کو منایا جاتا ہے جس کے معنی مزدوروںکو ان کے حقوق دلانے ہیں،ان کی زندگی میںنیا انقلاب لانا ہے ۔،ان کے ساتھ جو چیرہ دستیاںہو تی ہیںان پر روک لگا کر ان کی زندگی میںمسرت و خوشحالی لانا ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد مزدور کو اس کا حق دلانا ہے مگر کیا مزدور کی زندگی میںکچھ مثبت بدلائو آیا ۔یا یہ دن رسمی طور پر منایا جا تا ہے ،اگر دل سے پوچھا جا ئے تو یہ صاف ہو جاتا ہے کہ ہمارے یہاںدرجنوںایام منائے جاتے ہیںلیکن یہ محض ایک دن کے پروگرام تک محدود رہتے ہیں،اگلے ہی دن اس دن کو بھلا دیا جاتا ہے ،یہی حال یوم مئی کا ہے ۔یوم مئی ہمیںیاد دلاتا ہے کہ ہم اپنے اندر جھانک کر دیکھیںکہ ہم نے اب تک کیا پایا ہے اور کیا کھویا ہے ،شکاگو میںمزدوروںنے مزدوروںکے حقوق کی پاسداری کیلئے شہادت دی تھی ۔مگر اس کے بعد بھی ہمارے یہاںمزدور کا خاص بھلا نہ ہو پایا بلکہ سچائی یہ ہے کہ اس کی حالت ماضی کی نسبت اور پست ہو تی گئی ۔اس کی مالی حالت اس قدر خستہ ہو گئی ہے کہ اس کے گھر میںنہ دیوالی نہ عید منائی جا تی ہے ،مزدور کے گھر خوشی کا کوئی کونہ نہیںہے کیونکہ اس کی حالت اس قدر خراب ہے کہ اس کے بچے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔وہ والدین کی خدمت سے محروم ہو گیا ہے ۔وہ بیماری کی حالت میںاہل خانہ کی مرہم پٹی تک کرنے کی استطاعت نہیںرکھتا ہے ۔اس کے ساتھ جو سلوک روار کھا جا تا ہے وہ ہتک آمیز ہے کیونکہ اس کے تن پر زرق برق کپڑٹے زیب تن نہیںہو تے ہیں۔جموںوکشمیر میںجو مزدور کام کر رہا ہے ،اس کو اس کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے ،اس کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے ،۔اس کو ہر ایک نے ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرکے اس کو حق ادا نہ کیا ْبلکہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ملک کے دوسرے یوٹیز کی نسبت اس کی اجرت تقریبا آدھی ہے ۔اگر یہ مزدور کام کے دوران موت کا شکار ہو جاتا ہے تو محکمہ متعلقہ کے افسران تعزیت کے دو بول ادا کرنے کو راضی نہیںہو تے ،اس کا انتم سنسکار کے لئے ایک پیسے کی سرکاری امداد نہیںکی جا تی ،اس کے لواحقین سے کوئی رابطہ نہیںرکھا جا تا بلکہ غیر کی مانند ان کے ساتھ سلوک کیا جا تا ہے جبکہ انسانیت کا سلوک روا رکھا جا نا انسان پر فرض ہو جاتا ہے تو ایسے ہم ایک ہزار سال تک اس قسم کے یوم مئی مناتے رہیںیہ بے سود ہیں،جب تلک ہمارا مزدور خوشحال نہ ہوگا ہم ترقی سے کوسوںدور رہیں گے ۔