مریضوںکا حال بے حال 

 

 

جموںوکشمیر یوٹی سرکار اس بات کو لے کر خوش ہے کہ یہاںپر طبی سہولیات ملک کی دوسرے حصوںکی نسبت زیادہ بہتر ہیںمگر کیا زمینی حقیقت ایسی ہے ،اس حقیقت سے پردہ ہٹانے کیلئے جموںاور سرینگر کے سرکاری ہسپتالوںو پرائیویٹ کلنکس میںمریضوںکے در در بھٹکنے والوںکی حالت پر غور کرنا ہو گا ،یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ جموںوسرینگر میںبڑے بڑے ہسپتالوںو پرائیویٹ ہسپتالوںمیںطبی سہولیات دستیاب ہیں۔مگر یہ اتنی بھی بہتر نہیںہیںجو پنجاب و چندیگڑھ میںہیں۔اگر پہاڑی اضلاع کی بات کی جائے تو سرکار نے ضلع و سب ضلع ہسپتالوںکی عالیشان بلڈنگس تو تعمیر کی ہو ئی ہیںلیکن ان کی جو شکل وصورت باہر سے دکھائی دیتی ہے ویسی اندر سے قطعی نہیںہے ۔ہسپتال میںداخل ہونے پرمعلوم ہو تا ہے کہ فلاںفلاںشعبوںکے ٖڈاکٹر ہی دستیاب نہیںہیں۔جس کی و جہ سے مریضوںکو نہ چاہتے ہو ئے بھی ضلع یا صوبائی سطح کے ہسپتالوںکا رخ کرنا پڑتا ہے ۔اگر ڈاکٹر موجود ہے تو ایکسرے و دوسرے ٹیسٹ کی مشینیںکام نہیںکر رہی ہو تی ہیں،اول تو یہ مشینری دستیاب ہی نہیںہو تی ہیں۔اگر مشینری ہے توکام کرنے والے تکینیکی عملہ بھرتی نہیںہو تا ہے جس کے باعث یہ کروڑوںکی مشینری زنگ آلود ہو جاتی ہے ۔جبکہ ضلع ہسپتالوںو میڈیکل کالجوںکی حالت بھی قابل رحم ہے ،اسی لئے ہر روز مریضوںکو ان ہسپتالوںسے جموںیا سرینگر میڈیکل کالجوںمیںمنتقل کیا جا تا ہے ۔جموںو سرینگر کے سرکاری و پرائیویٹ ہسپتالوںمیںپہاڑی اضلاع کے مریضوںکے بھاری رش کو دیکھتے ہوئے یہ عیاںہو جاتا ہے کہ ضلع سطح پر طبی سہولیات میںبہتری لانے کی اشد ضرورت ہے ،تحصیل و ضلع ہسپتالوںکی حالت زار دیکھتے ہوئے عام مریض بھی مقامی ہسپتالوںکا رخ کرنے کی بجائے جموںوسرینگر جانے کو ترجیح دیتا ہے حالانکہ ان کے لئے یہ جوکھم بھرا معاملہ ہوتا ہے لیکن بیماری کا علاج کرانے کیلئے مریض و تیمار دار کسی بھی حد تک رسک لینے کو تیار رہتے ہیں۔جموںپہنچ کر یہ خدا کے بھروسے ہو تے ہٰیںکیونکہ یہاںبھی پرائیویٹ ہسپتالوںمیںمریض کی جیب پر زیادہ توجہ مرکوز کی جاتی ہے،مریض چاہے  کسی بھی زمرے کا بھی کیوںہو ،یہ ہسپتال کسی قسم کا ترس کھانے کی زحمت گوارا نہیںکرتے ،ان کا مشن پیسہ اینٹھنا ہو تا ہے ۔جبکہ مریض مجبور ہو تا ہے ،اس کو نہ چاہتے ہوئے بھی ڈاکٹر و متعلقہ ہسپتال کے سامنے سر خم کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ،وہ اپنے علاج کے لئے زمین زیور تک بیچ دیتا ہے ۔اگر بلاک و تحصیل و ضلع سطح پر عوام کو بہتر طبی سہولیات دستیاب ہو جائیںتو ان کو گھر سے باہر لٹنے  کی ہر گز ضرورت نہ پڑے گی لیکن سرکاراس جانب خاطرخواہ توجہ دینے میںناکام رہی ہے ،جس کے باعث معصوم لوگ علاج کے بہانے  لٹنے کیلئے سرینگر یا جموںجانے پر مجبور ہو جا تے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔