ظفر اقبال منہاس کون ہیں؟

ظفر اقبال منہاس کون ہیں؟

الطاف حسین جنجوعہ

تاریخ پیدائش : 19اگست1954
تعلیم : ایم اے اُردو اور ایم اے فارسی
1978 جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی کے اُردو شعبہ میں بحیثیت ریسرچ اسسٹنٹ منتخب ہوئے
جولائی1984 کلچرل اکیڈمی کے پہاڑی شعبہ میں بحیثیت فیلڈ اسسٹنٹ کام شروع کیا
1986 پہاڑی شعبہ میں اسسٹنٹ ایڈیٹر شیرازہ تقرری
1988 کو پہاڑی زبان میں اُن کا پہلا افسانوی مجموعہ’چھمبر‘شائع ہوا
1989 چھمبر کتاب کو پہاڑی زبان کی بہترین کتاب کا ایوارڈ دیاگیا
انگریزی سے پہاڑی میں ترجمے” فادرس لیٹرس ٹو ڈاٹر“ ، ”لعل دید“ اور ”کاروانِ مدینہ“ ،”رحمت العالمین “ اور ” محمدﷺ“ کا بھی پہاڑی زبان میں ترجمہ کیا۔تقریباً دو سو سے زائد پہاڑی زبان کی کتابوں کی ادارت کی جن میں شیرازہ(پہاڑی)‘ سالنامہ اَستاد اَدب ‘ لوک گیتاں‘ لوک کہانیوں کے علاوہ مختلف زبانوں کی مشہور کتابوں کاپہاڑی زبان میں ترجمے بھی شامل ہیں۔
1989 بطور ایڈیٹر کم کلچرل افسر تقرری
1997 جموں وکشمیر پہاڑی مشاورتی بورڈ کے پہلے سیکرٹری تعینات ہوئے
1999 جموں وکشمیر ریجنل اٹانومی امپلی منٹیشن کمیٹی کے سیکریٹری مقرر
1999 پہاڑی ویلفیئر سوسائٹی قائم کی جس کے بینر تلے رسالہ’شمس بری ‘نکالنا شروع کیا
2002 سیکریٹری میں مختلف عہدوں پر کام کیا
جولائی 2006 کلچرل اکیڈمی میں بطور ایڈیشنل سیکریٹری تعینات ہوئے
مئی 2008 میں بطور سیکریٹری کلچرل اکیڈمی تعینات
2009 حکومت ِ جموں وکشمیر نے اُنہیں کمشنر سیکریٹری کا گریڈ دیا
2011 نوکری سے سبکدوش ہوئے
2013 جموں وکشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے سیاسی سفر کا آغاز کیا
2015 جموں وکشمیر قانون ساز کونسل کے ممبر بنائے گئے
2016 جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی کا نائب صدر بنایاگیا۔
2020 کو جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے بانی رکن بنے اور اِس وقت بطور پارٹی نائب صدر ہیں

2024۔ جموں وکشمیر اپنی پارٹی نے اُنہیں اننت ناگ۔ راجوری پارلیمانی حلقہ سے اُمیدوار منتخب کیا ہے۔

ظفر اقبال منہاس پہاڑی قبیلہ کی ہمہ جہت شخصیت ہیں جنہوں نے جموں وکشمیر میں بطور شاعر، افسانہ نگار، صحافی، نقاد، محقق، سیاستدان اور صحافی اپنی منفرد شناخت قائم کی۔ٹھیکیداری، پھر سرکاری ٹیچر، پھر کلچرل اکیڈمی میں فیلڈ اسسٹنٹ سے ترقی کرتے کرتے کلچرل اکیڈمی کے سیکریٹری اور پھر نائب صدر عہدے کے ساتھ ساتھ قانون ساز کونسل کے رکن کے طور اُن کی زندگی کا سفردلچسپ ہے۔
بچپن اورتعلیم
19اگست 1954ءکو ضلع شوپیان سے پانچ کلو میٹر دور شاداب کریوہ ( جواُس وقت کریوہ مانلو کے نام سے جانا جاتا تھا) نامی گاوں میںبشیر احمد منہاس اور زینب بی بی کے گھر ایک ہونہار بچے نے جنم لیا جس کا نام ظفر اقبال منہاس رکھاگیاجس نے نہ صرف اپنے خاندان بلکہ پورے علاقے کانام روشن کیا۔
سکول ریکارڈ کے مطابق تاریخ ِ پیدائش 19اگست 1953درج ہے۔ کیونکہ اس وقت پہلی جماعت میں داخلہ کے لئے بچے کی عمر چھ سال ہونی لازمی تھی۔ ابتدائی تعلیم گاو¿ںکے پرائمری سکول سے حاصل کرنے کے بعد گھر سے پانچ کلومیٹر دور نارہ پورہ مڈل سکول سے آٹھویں کا امتحان پاس کیا۔ میٹرک ہائی سکول شوپیان سے کرنے کے بعد ایس پی کالج سے آگے کی تعلیم حاصل کی۔ کشمیر یونیورسٹی سے ایم اے ‘ اُردو اور ایم۔اے‘ فارسی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ شروع سے ہی ملازمت کی طرف دلچسپی کم تھی ، اس لئے والد صاحب جوکہ اُس وقت ٹھیکیداری پیشہ سے وابستہ تھے نے ، کاہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ بہت جلد ترقی کرتے ہوئے اپنا نام اے۔کلاس ٹھیکیداری کارڈ بنوالیااور دل لگاکر ٹھیکیداری کرنا شروع ہوگئے۔
سرکاری ملازمت
1978میں جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی کے اُردو شعبہ میں بحیثیت ریسرچ اسسٹنٹ منتخب ہوئے ،چونکہ اُنہیں نوکری کی طرف دلچسپی نہ تھی اس لئے یہ نوکری چھوڑ دی ۔بعد ازاں محکمہ تعلیم میں بحیثیت ٹیچرتعینات ہوئے لیکن یہ نوکری بھی چھوڑ دی۔ بالآخر والدہ کے اصرار پرپہاڑی تحریک میں دلچسپی لینا شروع کی۔ جولائی 1984ءکو جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کے پہاڑی شعبہ میں بحیثیت فیلڈ اسسٹنٹ کام کرنا شروع کیا۔اُن دنوں پہاڑی شعبہ میں صرف دو ملازم ہی ہوا کرتے تھے، ۔1986میں اِسی شعبہ کے لئے ایک نئی پوسٹ اسسٹنٹ ایڈیٹر کی آئی جس کے لئے ظفر اقبال منہاس نے بھی درخواست فارم لگایا۔ انٹرویو میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اُن کی بحیثیت اسسٹنٹ ایڈیٹر شیرازہ پہاڑی تقرری ہوئی۔1989میں ایک بار پھر شعبہ پہاڑی کے لئے ایک مزید آسانی ایڈیٹر کم کلچرل آفیسر کی نکالی گئی، اور اِس پوسٹ پر بھی ظفر اقبال کی تعیناتی ہوئی ۔بحیثیت ایڈیٹر کم کلچرل آفیسر انہوں نے تقریباً 8 سال کام کیا ۔ اس دوران راجوری ، پونچھ، بارہمولہ،کپوارہ، اننت ناگ، شوپیان،‘ گاندربل بانڈی پورہ کے دور دراز علاقوں کا پیدل سفر کر کے پہاڑی لوگوں کو زبان اور کلچر، ثقافت کے تئیں جوڑنے اور بیداری پیدا کرنے کے لئے تحریک میں حصہ لیا۔ 1997میں جموں و کشمیر حکومت نے پہاڑی مشاورتی بورڈ بنایا جس میں ظفراقبال منہاس کی بطور پہلے سیکریٹری تعیناتیہوئی۔ کچھ عرصہ یہاں کام کرنے کے بعد 1999میں جموں و کشمیر ریجنل اٹانومی اِمپلی منٹیشن کمیٹی کے سیکریٹری مقرر کئے گئے۔ تین سال یہاں تعینات رہے اور 2002کے بعد سیکٹریٹ میںمختلف عہدوں پر کام کیا۔جولائی 2006میں جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی میںبحیثیت ایڈیشنل سیکریٹری اور مئی 2008میں بطور سیکریٹری تعیناتی ہوئی ۔ 2009میں ترقی کرتے ہوئے کمشنر سیکریٹری کا گریڈ اُنہیں دیاگیا۔ ستمبر 2011 میں سبکدوشی کے بعد اُن کی ملازمت میں مزید دوسال توسیع کی گئی لیکن انہوں نے 18نومبر 2011کو اُس وقت کے وزیر ثقافت کے ساتھ کچھ اختلافات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا۔
ادبی خدمات
1999میں پہاڑی ویلفیئرسوسائٹی نام کی ایک تنظیم بنائی جس کے بینر تلے انہوں نے سہ لسانی جریدہ ”شمس بری“ شائع کرنا شروع کیا جس کی اب تک چھ جلدیں چھپ چکی ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے تمام پہاڑی علاقوں میںادبی تہ تمدنی پروگراموں کے علاوہ کانفرنسوں کا اہتمام کروایا۔ بہت سارے پہاڑی مصنفین کی پہاڑی زبان میں لکھی گئی کتابوں کو بھی شائع کروایا۔بطور صحافی وہ قومی اور بین الاقوامی اور مقامی اخبارات سے بھی وابستہ رہے روزنامہ چٹان، روزنامہ عقاب اور ہفتہ وار پُکار میں مسلسل لکھتے رہے۔2015کو جموں و کشمیر قانون ساز کونسل کے ممبر بنائے گئے۔ 2016کو جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کے نائب صدر وی بنائے گئے۔ ظفر اقبال منہاس پہاڑی زبان کے ایک جانے مانے محقق، تنقید نگار‘ افسانہ نگار، شاعر اورصحافی ہیں۔1988میں اُن کا پہاڑی زبان میں پہلا افسانوی مجموعہ ”چھمر“ شائع ہوا جس کو پہاڑی زبان میں پہلی مرتبہ 1989میں بہترین کتاب کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پہاڑی زبان کے وہ پہلے مصنف ہیں جن کی کتاب کوبیسٹ بُک ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پہاڑی زبان میں انہوں نے کچھ کتابوں کے ترجمے بھی کئے جن میں ” فادرس لیٹرس ٹو ڈاٹر“ ، ”لعل دید“ اور ”کاروانِ مدینہ“ قابلِ ذکر ہیں۔ ”رحمت العالمین “ اور ” محمدﷺ“ کا بھی پہاڑی زبان میں ترجمہ کیا۔اُن کی ادارت میں تقریباً دو سو سے زائد پہاڑی زبان کی کتاب شائع ہوئیں جن میںبچ شیرازہ(پہاڑی)‘ سالنامہ اَستاد اَدب ‘ لوک گیتاں‘ لوک کہانیوں کے علاوہ مختلف زبانوں کی مشہور کتابوں کاپہاڑی زبان میں ترجمے بھی شامل ہیں۔جموں، سرینگر، راجوری، پونچھ، اوڑی، کرناہ اورکپوارہ کے مختلف علاقوں میں درجنوں کانفرنسیں بھی کروائیں ۔80اور90کی دہائیوں کے بچ پہاڑی زبان سے تعلق رکھنے والے تمام شعرائ، ادیب، مصنفین کو انہوں نے ہی شعلہ بیان تحریریںپہاڑی زبان میں لکھنے کی ترغیب دی۔