پہلے امید، پھر اعتماد اور اب گارنٹی لیکر آیا ہے مودی: وزیر اعظم انڈیا اتحاد کے ارکان ووٹ بینک کی خاطر عقیدے کو ٹھکرا رہے ہیں

یو این آئی
امروہہ+دموہ//سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس پر نشانہ لگاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہزاروں برسوں سے چلی آرہی عقیدہ اور عقیدت کو انڈیا اتحاد صرف ووٹ بینک کے لیے مسترد کر رہا ہے دہلی-لکھنؤ قومی شاہراہ سے متصل میدان میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے جمعہ کو کہا کہ کانگریس، ایس پی اور بی ایس پی کی حکومتوں میں یہاں کے کسانوں کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا لیکن بی جے پی حکومت ان پر پوری توجہ دے رہی ہے۔ امریکہ میں کسانوں کے لئے یوریا 3,000 روپے فی بوری میں دستیاب ہے، ہم اسے ہندوستان میں کسانوں کو 300 روپے میں دستیاب کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک اور اتر پردیش کو بہت آگے لے جانا ہے، لیکن انڈیا اتحاد کی ساری طاقت دیہاتوں اور دیہی علاقوں کو پسماندہ کرنے میں صرف کی جاتی ہے، اس سوچ کی وجہ سے امروہہ اور مغربی اتر پردیش جیسے علاقوں کو نقصان پہنچا ہے۔ مودی نے کہاکہ ’’انڈیا اتحاد کے لوگ سناتن سے نفرت کرتے ہیں۔ میں نے شری کرشن کی اصلی دوارکا کی پوجا کی جو سمندر میں واقع ہے، لیکن کانگریس کے شہزادے کہتے ہیں کہ سمندر میں پوجا کرنے کے لائق کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ لوگ صرف ووٹ بینک کی خاطر ہزاروں سالوں سے چلے آرہے ہمارے عقیدے کو مسترد کر رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ ‘ایک بار پھر اتر پردیش میں دو شہزادوں (راہل گاندھی اور اکھلیش یادو) کی اداکاری والی فلم کی شوٹنگ چل رہی ہے۔ حالانکہ انہیں پہلے بھی مسترد کیا گیا ہے، یہ لوگ اپنے سر پر اقربا پروری، بدعنوانی اور خوشامد کی ٹوکری لے کر اتر پردیش کے لوگوں سے ووٹ مانگنے نکلے ہیں۔ وہ ہندوستان کے عقیدے پر حملہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ دونوں پارٹیوں (ایس پی-کانگریس) نے رام للا کے پران پرتسٹھا کی دعوت کو ٹھکرا دیا تھا۔ آج جب پورا ملک رام میں ڈوبا ہوا ہے، تب سماج وادی پارٹی کے لوگ جو خود کو یدوونشی کہتے ہیں، سرعام رام کے بھکتوں کو منافق کہتے ہیں۔دریں اثناء مودی مدھیہ پردیش کے دموہ ضلع کے دموہ پارلیمانی حلقے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار راہول سنگھ لودھی اور کھجوراہو کے امیدوار اور پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر وشنودت شرما کی حمایت میں انتخابی میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران مسٹر مودی نے آج ہونے والی ووٹنگ میں ہم وطنوں سے ووٹ ڈالنے کی اپیل بھی کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب دنیا میں بے یقینی کا ماحول ہو تو ہندوستان میں ایک مضبوط حکومت ہونی چاہیے۔ مکمل اکثریت والی بی جے پی حکومت ہی یہ کام کر سکتی ہے۔ مضبوط حکومت کسی کے سامنے نہیں جھکتی۔ بی جے پی حکومت کا اصول ‘نیشن فرسٹ’ ہے۔ حکومت نے تمام فیصلے قومی مفاد میں کیے ہیں۔انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ہمارا ایک پڑوسی جو ‘دہشت کا سپلائر’ تھا اب ‘آٹے کی سپلائی’ کے لیے ترس رہا ہے۔ ایسے حالات میں ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔انڈیا اتحاد پر حملہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کئی دہائیوں تک کانگریس نے ہندوستان کے دفاعی شعبے کو کمزور رکھا۔ وہ فوجوں کے لیے ہتھیاروں کی خریداری میں اپنا مفاد دیکھتے تھے۔ ملک نے دیکھا کہ ان لوگوں نے کس طرح یہ یقینی بنانے کی کوشش کی کہ فضائیہ مضبوط نہ ہو، لڑاکا طیارے ملک میں نہ آئیں اور فضائیہ کو مسائل کا سامنا ہو۔ اگر کانگریس ہوتی تو دیسی تیجس لڑاکا طیارے کبھی نہ بن پاتے۔ بی جے پی حکومت نے فوجوں کو خود انحصار بنایا۔ اب ہم اسلحہ برآمد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے پورے ملک میں مایوسی کا ماحول تھا۔ 2014 میں مودی آپ کے درمیان امید لے کر آئے، 2019 میں جب وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو اعتماد لائے اور اب 2024 میں مودی ضمانتیں لے کر آئے ہیں۔ مودی کی گارنٹی کا مطلب ہے گارنٹی کی تکمیل کی گارنٹی۔ اس سلسلے میں انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کئے گئے مفاد عامہ کے کاموں کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ مودی کی گارنٹی خاندانی اور کرپٹ لیڈروں کو بے چین کر رہی ہے۔ وہ بی جے پی کی حکومت بننے پر ملک میں آگ لگنے کی بات کر رہے ہیں۔ وہ مودی کو دھمکیاں دے رہے ہیں، لیکن مودی کسی سے نہیں ڈرتا۔اس دوران انہوں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ عوامی بہبود کے کاموں میں دل و جان سے لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے پارٹی کی ریاستی اکائی کے صدر اور کھجوراہو کے امیدوار مسٹر شرما کی بھی تعریف کی اور کہا کہ اگرچہ وہ دکھنے میں بہت پتلے ہیں لیکن ان کی قیادت میں پارٹی نے ریاست میں تاریخ رقم کی ہے۔