ہم حقیقت پسندانہ سیاست کے قائل ہیں: ظفر اقبال منہاس 

شوپیاں میں اپنی پارٹی کا عوامی جلسہ
سرینگر :
جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع کے امام صاحب علاقے میں آج اپنی پارٹی کی جانب سے ایک  کنونشن کا انعقاد ہوا ۔جس میں پارٹی کے مقامی عہدیداروں  اور کارکنوں کے علاوہ  لوگوں کی آچھی خاصی تعداد  نے شرکت کی۔ کنونشن میں جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے  نائب صدر اور اننت ناگ۔ راجوری پارلیمانی حلقہ سے اُمیدوار ظفر اقبال منہاس نے  بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
اس موقع اپنی تقریر اور بعد  میں میڈیا  کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے  انہوں  کہا کہ  جموں وکشمیر خاص کر وادی 1947 سے ہی حقیقی جمہوریت سے محروم  رہی  ہے ۔اور وہ لوگ جو جمہوریت اور آزادی کا جھنڈا  اٹھا کر میدان میں آئے،اقتدار ملتے ہی  انہوں   تانا شاہی کا جامہ پہن لیا اور ہزاروں لوگوں کو یا تو جیلوں میں ٹھونس دیا یا انہیں تڑی پار کرکے جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا۔ اور یہاں پر بھی اپنے سیاسی مخالفین کو انتخابات میں حصہ لینے نہیں دیا اور سو فیصد سیٹوں پر اپنی کامیابی کا ڈھونگ رچا دیا ۔جمہوریت کے قتل اور انسانی حقوق کی پامالی کا یہ سلسلہ تب سے مسلسل چلا آرہا ہے ، وقفے وقفے  سے چند خاندانوں کے  زیر سایہ ایک مخصوص  گروہ  عوام کی گردنوں پر سوار ہے اور جب ان میں سے کوئی گروہ اقتدار سے باہر ہو جاتا ہے تو انہیں ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا نظر آنے لگتا ہے،لیکن کرسی ملتے ہی سب ٹھیک ٹھاک ہو جاتا ہے ۔منہاس کے مطابق کشمیر کے موجودہ حالات کے لئے  یہی جماعتیں اور لیڈر ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا مشن حقیقت پسندانہ سیاست کرنا ہے،،نہ کہ مذہب اور علاقے کی بنیاد پر  لوگوں کے جذبات سے کھلواڑ ۔
 انہوں نے بتایا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جموں وکشمیر کی سیاست میں ہمیشہ ایسا ہوتا رہا ہے کہ سیاستدان ایک دوسرے پر ، اے ٹیم ، بی ٹیم ہونے کا الزام لگاتے رہے ہیں اور چور خود چور چور  کی صدا لگا کر اپنی روٹیاں سینکتے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ کل تک بی جے پی کا بغل بچہ  اور بچہ جمورا بنے پھرتے تھے ،ان کے مونھ سے اے ٹیم اور بی ٹیم کا  بے سرا راگ بے تکا ہی نہیں، شرمناک بھی ہے ۔
جن لوگوں نے اپنے اپنے دور میں  370 کی مٹی پلید کی اور آخری مرحلے پر ایک فکسڈ میچ کھیل کر 370 کے کفن دفن کی راہ ہموار کی ،وہ آج بھی اسی کو ہتھیار بنا کر خلق خدا کو گمراہ کرنے کی تاک میں ہیں   لیکن ہم اللہ  تعالٰی کی مدد سے ایسا نہیں ہونے دیں گے اور نئی نسل کو ان کے سیاہ کار ناموں سے روشناس کرنے میں کوئی کسر نہیں  چھوڑیں گے۔اور اپنی بساط کے مطابق ہر وہ کوشش عمل میں لائیں گے ،جس سے عوام خاص کر نوجوان  نسل کو کسی طرح کی راحت پہنچ سکے.