محکمہ سست عوام چست

ایک جانب سرکار عوام سے پانی و بجلی کا منصفانہ استعمال کرنے کی اپیل کرتی رہتی ہے ۔سرکار عوام کو مشورہ دیتی ہے کہ پینے کا پانی بچانا وقت کی ضرورت ہے ۔جبکہ بجلی کی بچت پر زیادہ زور دیا جاتا ہے ۔بجلی کی بچت بجلی پیدا کرنے کے برابر ہے ۔مگر زمینی طور پر سرکاری محکمہ جات کی تساہلی اس قدر ہے کہ عوام محکمہ پی ایچ ای جسے جل شکتی کے نام سے جانا جاتا ہے کا حال بے حال ہو گیا ہے ۔ محکمہ جل شکتی صارفین تک پانی کے بل پہنچانے میںناکام رہا ہے ۔محکمہ کی حالت اس قدر خراب تر ہو گئی ہے کہ لوگوںکو بذریعہ اخبار اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے پانی کے بل اپنی سب ڈویژن سے حاصل کر یںاور اس کا بھگتان جے کے بینک میںکیا جا ئے ۔جبکہ محکمہ پر لازم ہو تا ہے کہ وہ صارفین کے گھر وںتک پانی کے بلب پہنچائے اور ان کو بروقت پانی کے بل بھگتان کرنے پر مجبور کیا جا ئے ۔مگر اس محکمہ کا بااوا آدم ہی نرالا ہے کہ صارفین کے گھروںتک بل پہنچانا انہوںنے ترک کر دیا ہے ۔لیکن جب محکمہ کے سب ڈویژن میںصارفین وقت نکال کر بل لینے کے لئے جاتے ہیںتو ان کو مایوس لوٹنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ۔جبکہ صارفین کی بڑی تعداد ایسی ہے جن کو محکمہ کے لائن مین نے میل جول کر کے ناجائز طور پر دو دو کنکشن نکال کر دئے ہیں۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اکثر صارفین پانی کا بل ادا کرنے کے قائل ہی نہیںہیںاور نہ ہی محکمہ ان کی سدھ لینے کے لئے تیار ہے ۔مگر ایسے بھی صارفین ہیںجو بل کی ادائیگی کے لئے سنجیدہ ہو تے ہیں۔مگر ان کو بل ہی نہیںملتے ہیںتو وہ ادائیگی کیسے کریں،محکمہ پی ایچ ای کی سب ڈویژن دھونتھلی کا عالم یہ ہے کہ ان کی سائٹ دو تین ہفتے سے خراب ہے ۔جبکہ صارفین سب ڈویژن جا کر بل کا تقاضہ کرتے ہیںمگر سائٹ خرابی کا بورڈ باہر چسپاںکر کے صارفین کو مایوس لوٹنا پڑتا ہے ،اعلی افسران کا کہنا ہے کہ سائٹ خراب ہے اس لئے بلوںکی ڈیلوری میںدیری ہو رہی ہے ۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ محکمہ پی ایچ ای کی یہ کارکردگی کئی سالوںسے ایسی ہی رہی ہے ،یہ صارفین کو گمراہ کرنے کے لئے کہتے ہیںکہ بل متعلقہ علاقہ کے سٹیشن پر بھیج دئے گئے ہیںمگر ایسا نہیںہے ۔یہ صارفین کو گمراہ کرنے کے لئے کہا جا تا ہے ۔ایک جانب لوگ بلوںکی ادائیگی کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیںکرتے جو لوگ بلوںکی ادائیگی کرنا چاہتے ہیںان کو دربدر کی ٹھوکریںکھانے پر مجبو رکر دیا جاتا ہے ،جس سے بلوںکی ادائیگی ہونا ناممکن ہو جانے سے سرکاری محکمہ کو خسارے کا سامناکرنا پڑتا ہے جس کیلئے محکمہ پی ایچ ای کے اہلکاران و اعلی افسران ذمہ دار ہیں۔