۔صارفین خدا کے رحم و کرم پر

ضلع انتظامیہ و میونسپل کارپوریشن کے اعلی افسران کی بے حسی پرجس قدر افسوس کیا جا ئے کم ہے ،ماہ مبارک اپنے اختتام پر ہے ،پوریماہ کے دوران مارکیٹ چیکنگ کا کوئی نام و نشان نہ پایا گیا جبکہ انہی کالموںمیںارباب اقتدار کی توجہ مارکیٹ کے عدام توازن نرخنامے کی جانب دلائی جاتی رہی مگر کسی نے کوئی نوٹس نہ لیا حالانکہ اپنی پیٹھ تھپتھپانے کے لئے ماہ رمضان سے قبل روزہ داروںکو یقین دلایا گیا تھا کہ پھل فروٹ کی قیمتوںکو اعتدال پر رکھنے کیلئے کوئی کسر نہ رکھی جائے گی کسی کو بھی بلیک مارکیٹنگ کرنے کی اجازت نہ دی جائے گی ،بجلی پانی کا بہتر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے مگریہ سبھی وعدے ارادے زمین بوس ہو گئے جب ماہ رمضان کا آغاز کے ساتھ ہی پھل فروٹ و سبزی کے دام آسمان کو چھونے لگے مگر کسی سرکاری ادارے کو اس سے کوئی فرق پڑنے والا نہیںہوتا ہے ۔جبکہ مارکیٹ بہتر جانتی ہے کہ افسران کے اعلانات محض اعلانات کی حد تک ہیںان پر عمل کسی نے کرنا نہیںہے ۔اس طرح عوام کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اوسط اہل خانہ سے سبزی سے منہ موڑ لیا ،بھیڑ کا گوشت کھانے کی کوئی جسارت نہیںکر تا ہے ،لیکن دو تین دن سے مرغ کا میٹ بھی کافی مہنگا کر دیا گیا ہے ،یہ لوگ سمجھتے ہیںکہ ان کسی سے پوچھنا نہیںہے ،ان کی کسی نے پوچھ تاچھ بھی نہیںکر نی ہے ،تو کیوںنہ وقت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے روزہ داروں کا استحصال جی بھر کر کیا جا ئے اس لئے ہر کوئی مارکیٹ میںمن مانی کررہا ہے ،کھجورکی بات کی جائے تو ان کے کم از کم چھ ریٹ مقرر ہیں،دو تین دن سیدوتین دن سے مرغے کا میٹ مہنگا کر دیا گیا ہے ۔ایک دم سے قصابوںنے ایک کلو پر چالیس فیصدی قیمت کا اضافہ کر کے مرغ سے بھی غریب عوام کو محروم کر دیا ہے جبکہ بھیڑ و بکرے کا میٹ پہلے ہی غریب و اوسط کنبے کی دسترس سے بالکل باہر ہو گیا ہے کیونکہ متعلقہ محکمہ کے حکام غفلت کی نیند سوئے ہو ئے ہٰیں۔اس لئے قصاب وقت وقت پر اپنی من مانی سے ریٹ مقرر کر تے ہٰیںجبکہ گوشت کا معیار اس قدر گر ا دیا گیا ہے کہ گوشت سے واقف شخص گوشت کھانے سے ہائے توبہ کر تا ہے ۔مگر مجال ہے کہ جموںمیونسپل کارپوریشن حرکت میںآئے ،قصابوںنے گوشت کے علاوہ دوسرے اعضاء کے ریٹ میںبھی ہوشربہ اضافہ کر دیا ہے ،جو بہت افسوس ناک امر ہے ،اگر انتظامیہ نے اپنے کی ہوئی بات پر کچھ نہ کچھ عمل کیا ہو تا تو ایسی صور ت حال ایسی نہ ہو تی ،یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اگر یہ صورت حال جموںشہر کی ہے تو باقی شہر وقصبہ جات کا حال کیا ہو گا ،اس بارے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ،اب جبکہ عید و نوراتروںکی آمد آمد ہے تو انتظامیہ و متعلقہ محکمہ جات کو حرکت میںآکر اپنا فرض کچھ نہ کچھ ایمانداری سے نبھانے کی زحمت کرنی چاہئے تاکہ عوام کو بلیک میل نہ کیا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔