پارلیمانی انتخابات اور خطہ پیر پنجال کے عوامی مطالبات!

 

٭ جموں۔پونچھ ریلوے لائن
٭ مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر
٭ ٹرائبل یونیورسٹی کا قیام
٭ فوج میں’پیر پنجال رجمنٹ ‘
٭ راجوری۔پونچھ کو اعلیحدہ ٹورازم سرکٹ قرار دینا
٭ مغل شاہراہ پر ٹرامہ اسپتال کی تعمیر
٭ لداخ کی طرز پر پیر پنجال پہاڑی ترقیاتی کونسل

پارلیمانی انتخابات اور خطہ پیر پنجال کے عوامی مطالبات!

الطاف حسین جنجوعہ

جموں//سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ جغرافیائی، ثقافتی اور تہذیبی لحاظ سے جموں وکشمیر کے اندر منفرد شناخت رکھتے ہیں۔اِن اضلاع میں گجر بکروال اور پہاڑی قبائل آباد ہیں۔ پورے خطہ میں آباد لوگ درج فہرست قبائل کے زمرہ سے تعلق رکھتے ہیں۔اس خطے کاسیاسی، ادبی ، معاشی،ثقافتی وتاریخی لحاظ سے ماضی شاندار رہا ہے لیکن 1947کی تقسیم کے بعد نئے سیاسی منظرنامے میں اِس کو وہ مقام واہمیت نہ مل سکی جس کا یہ مستحق تھا۔تعمیر وترقی میں بھی جائز حصہ نہ مل سکا اور جوملا تو اِس کا منصفانہ استعمال نہ ہوسکا۔سابقہ ریاست جموں وکشمیر (حال یونین ٹیراٹری)میں بھی اقتدار کے گلیاروں میں یہاں کے نمائندو¿ں کو اہمیت ملی نہ اُن کو زیادہ سنجیدگی سے لیاگیا۔ خطہ پیر پنجال کے لوگوں کی ایک خاص شکایت یہ رہی کہ پارلیمنٹ سطح پر بھی اُن کی نمائندگی نہ ہوسکی۔ راجوری اور پونچھ اضلاع 2019تک جموں لوک سبھا حلقہ کا حصہ تھے اور جو بھی نمائندہ منتخب ہوا، ووٹ لینے کے بعد اکھنور سے آگے کا علاقہ اُس کی ترجیحی کبھی رہا ہی نہیں۔یہی وجہ ہے کہ چند سال قبل رکن پارلیمان جگل کشور شرما کی گمشدگی کے پوسٹر لوگوں نے لیکر علامتی احتجاج بھی کیاتھا۔مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ خطہ پیر پنجال سے وابستہ وہ معاملات جن کو حل کرنے کا حد اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے پر توجہ نہ دی گئی۔ تنظیم نو جموں وکشمیر کے بعد رنجناپرکاش دیسائی کی قیادت میں کی گئی حدبندی کے بعد راجوری پونچھ اضلاع (ماسوائے سندربی۔کالاکوٹ)7اسمبلی حلقوں کو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کے ساتھ جوڑ دیاگیاہے۔محکمہ الیکشن کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق راجوری پونچھ کے رائے دہندگان کی تعداد 7,35,246لاکھ ہیں یعنی کہ ان اننت ناگ ۔راجوری حلقہ میں اِن کی شرح 40.2فیصد ہے۔لوگوں کو اُمید ہے کہ اب اس خطہ کو بھی ترجیحی دی جائے گی۔ اننت ناگ۔ راجوری پارلیمانی حلقہ سال 2024کے لوک سبھا انتخابات میں سب سے زیادہ موضوع بحث رہنے والا ہے جہاں ہائی وولٹیج مقابلہ متوقع ہے۔ 12اپریل کو کاغذات نامزدگی کی تاریخ نوٹیفائی کی جائے گی۔19اپریل کاغذات نامزدگی بھرنے کی آخری تاریخ ہے جبکہ 7مئی کوووٹ ڈالے جانے نہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق اس خطہ میں ذات برادری کا فیکٹر ہمیشہ انتخابات میں ہاوی رہاجس وجہ سے ترقیاتی امور کو ووٹ ڈالتے وقت اتنی اہمیت نہ ملی کیونکہ رائے دہندگان جذبات کی لہر میں بہہ جاتے رہے۔اس مرتبہ بھی ایک طبقہ ایس ٹی ریزرویشن ملنے پر ’احسان کا بدلہ احسان‘ کی بات کر رہا ہے تو وہیں دوسرے طبقہ نے ریزرویشن دینے والی جماعت کیخلاف ووٹ ڈالنے کا من بنارکھا ہے۔تاہم ترقی پسند نظریہ رکھنے والے خطہ کے ذی شعور شہریوں اور نوجوانوں کا ماننا ہے کہ ووٹروں کو ترقیاتی مسائل کے حق میں ووٹ ڈالنے چاہئے۔ اُن کے مطابق خطہ پیر پنجال کے کچھ مسائل ومطالبات ہیں جنہیں سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنائیں، رائے دہندگان کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے اُمیدواروں سے خطہ کی ترقی کے لئے جوابدہ بھی بنائیں۔کچھ اہم مطالبات درج ذیل ہیں۔


مغل شاہراہ پر ٹنل
پونچھ راجوری اضلاع کو وادی کشمیر سے براہ راست جوڑنے والی تاریخی مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر سب سے اہم مطالبہ رہا ہے کیونکہ سال میں چار سے پانچ ماہ تک یہ شاہراہ برف باری کی وجہ سے بند رہتی ہے اور دوطرفہ رابطہ منطقی ہوجاتاہے۔چھتہ پانی سے دبجیاں تک ٹنل کی تعمیر کی تجویز بھی رکھی گئی تھی،سروے بھی ہوا۔ اپریل 2023کومرکزی وزیر روڈ وقومی شاہراہ نتن گڈکری نے دورہ جموں وکشمیر کے دوران کہناتھاکہ مغل شاہراہ پر ٹنل اُن کی ترجیحیات میں ہے لیکن اس ضمن میں ابھی تک کوئی پختہ پیش رفت نہیں ہوئی۔یہ مطالبہ ہم ہے۔
ریلوے لائن
سال 2012کو جموں۔پونچھ ریلوے لائن کی تجویز پیش کی گئی تھی ۔223کلومیٹر جموں پونچھ ریلوے لائن تعمیر ہوجانے سے اس خطہ کی تعمیر وترقی میں ایک انقلابی تبدیلی رونما ہوسکتی ہے ۔ سال 2018میں فائنل سروے رپورٹ جمع کی گئی جس میں 22,771کروڑ روپے پروجیکٹ کا تخمینہ لاگت بتائی گئی تھی لیکن مرکز نے فنڈز دستیاب نہ ہونے کا عذر ظاہر کر کے اس پروجیکٹ کو ٹھنڈے بستے میں ہی ڈال دیا ہے۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ سیاسی جماعتیں جو لوک سبھا الیکشن میں ووٹ مانگ رہی ہیں، کو اِس مطالبہ پرتوجہ دینے چاہئے اور اِس کو منشور کا حصہ بنانا چاہئے۔
خطہ پیر پنجال ٹورازم سرکٹ
راجوری پونچھ میں سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ قدرتی حسن سے مالامال اس خطہ میں سینکڑوں ایسے مقامات ہیں جوملکی وغیرملکی سیاحوں کو اپنی طر ف متوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔پیر کی گلی، ست سر، گرجن ڈھوک، سری مستان، لورن، منڈی، ساوجیاں، تھان پیر، شکر مرگ، دیرہ کی گلی، ڈنہ شاہستار جیسے خوبصورت مقامات ہیں۔ہندو ، سکھ اور مسلم کے کئی تاریخی مذہبی مقامات بھی ہیں۔ ٹریکنگ کے لئے خوبصورت جگہ ہے۔سات جھیلیں نندن سر، گم سر(چھپی ہوئی جھیل)، کال ڈچھنی سر(کالے پانی کی جھیل)، سکھ سر(خشک جھیل)، نیل سر(نیلی جھیل) اور کٹوری سر(پیالے شکل کی جیل)اور کٹانن اور سروٹہ سربلند وبالاپہاڑوں پر قدرت کا شاہکار ہیں۔ راجوری پونچھ کو اعلیحدہ ٹورازم سرکٹ قرار دیکر ترقی دینے کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ تاریخی مقامات قلعہ پونچھ، چنگس قلعہ، مغل سرائیں اور دیگر پرانے قلعوں اور عمارتوں کے تحفظ اور اُن کو ٹورازم نقشہ پر لانا ضروری ہے۔ سیاحتی شعبہ کی ترقی سے روزگار کے وسیع مواقعے پیدا ہوں گے۔
اہم سڑکوں کی تعمیر
مغل روڈ کے علاوہ راجوری اور پونچھ کو کشمیر سے جوڑنے والی دو اہم شاہرائیں ہیں، جن کی تعمیر سے خطہ میں وسیع ترقی ہوسکتی ہے اوراس علاقہ میں سیاحتی شعبہ کو بھی فروغ مل سکتا ہے۔ اِن میں لورن۔ ٹنگمرگ سڑک اور بدھل تا شوپیان شاہرائیں شامل ہیں۔بدھل ۔شوپیان 94کلومیٹر سڑک پر سال 2018میں سروے بھی مکمل کیاگیاتھا۔ محکمہ تعمیرات عامہ کی طرف سے تیار ڈی پی آر میں شاہراہ کی تعمیر پر597.24کروڑ روپے تخمینہ ہے لیکن ڈی پی آر کے بعد کوئی کام نہ ہوسکا۔ 42کلومیٹر لورن ٹنگمرگ سڑک پر21نومبر2015میں کام شروع ہوا تھا جس کو 2020میں مکمل کرنے کا ہدف تھا لیکن فنڈز کی وجہ سے انتہائی سست روی سے کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ تھنہ منڈی سے بفلیاز ٹنل کی تعمیر، بفلیاز۔فضلہ آباد۔ منڈی سڑک، کنوئیاں سے مینڈھر ٹنل کی تعمیر اہم پروجیکٹ ہیں جن کی تعمیر وتکمیل مرکزی سرکار کی معاونت سے ہی ممکن ہوسکتی ہے اور یہ تبھی ہوگا اگر رکن پارلیمان اِن کو حکومت کی نوٹس میں لائیں گے۔
ٹرائبل یونیورسٹی کا قیام
لوگوں کا یہ مطالبہ ہے کہ راجوری پونچھ میں ٹرائبل یونی ورسٹی قائم کی جائے جہاں پر مقامی قبائل کی زبان وتمدن، ثقافت پر تحقیقی کام ہو جوکہ لسانی، ثقافتی، نسلی لحاظ سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔
دیگر اہم مطالبات
مغل شاہراہ پر ٹرامہ اسپتال کی تعمیر، راجوری پونچھ کے نوجوانوں کے لئے الگ سے فوج میں پیر پنجال رجمنٹ کا قیام ، پونچھ میں خواتین ڈگری کالج ، میڈیکل کالج راجوری میں تمام تر جدید سہولیات ، عملہ کی فراہمی ، پونچھ میں میڈیکل کالج کاقیام، میڈیکل ریسرچ سینٹرکا قیام، لداخ کی طرز پر پیر پنجال پہاڑی ترقیاتی کونسل، نوجوانوں کے لئے روزگار پالیسی، نجی سیکٹر کا فروغ ، خطہ کے جغرافیائی خدو خال کے مطابق صنعتوں کو فروغ وغیرہ شامل ہیں۔اہلیان ِ خطہ پیر پنجال نے توقع ظاہر کی ہے کہ اِن مطالبات کو لوک سبھا الیکشن لڑنے والے اُمیدوار اپنے منشور کا حصہ بنائیں گے ۔