جموں میں پہاڑی مشاعرہ اور ’ادیب سے ملاقات ‘پروگرام

کلچرل اکادمی کے زیر اہتمام’سہ روزہ توی ساہتیہ لوک اُتسو‘

اتوار کو پہاڑی مشاعرہ اور ’ادیب سے ملاقات ‘پروگرام منعقد

اُڑان نیوزسروس

جموں// جموں وکشمیر اکادمی برائے فن وتمدن اور لسانیات نے اندرا گاندھی سینٹر فار آرٹس جموں کے اشتراک سے علاقائی زبانوں، فن اور تمدن کو فروغ دینے کے لئے 29تا31مارچ2024جموں میں سہ روزہ ”سہ روزہ توی ساہتیہ لوک اُتسو“کا انعقاد کیا۔ اس میں اُردو، کشمیری، گوجری، پہاڑی، ڈوگری، پنجابی زبانوں میں مشاعرے، ادیب سے ملاقات کا اہتمام کیاگیا۔ علاوہ ازیں ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے پبلیشرز نے کتابوں کے اسٹال بھی لگائے تھے جن میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف زبانوں میں ثقافت، سیاست، ادب، تاریخ، مذہب ، سیاحت پر کتابیں تھیں۔ علاوہ ازیں ڈوگری کا روایتی کلچر، پاڈری اور گدی قبائل کا روایتی کلچر کی بھی جھلک پیش کی گئی تھی۔ آخری روز پہاڑی محفل مشاعرہ منعقد ہوا۔ اِس کی صدارت نامور شاعر خرشید کرمانی نے کی جبکہ ایوان ِ صدارت میں اُن کے ہمراہ شیخ ظہور احمد اور محمد عارف ملک بھی تھے۔ خطبہ استقبالیہ کلچرل اکادمی میں شعبہ گوجری کے ایڈیٹر اور کلچرل افسر ڈاکٹر شاہنواز چوھدری نے پیش کیا۔ نظامت کے فرائض ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ نے انجام دیئے ۔ اس محفل مشاعرہ میں صدیق احمد صدیقی، ایڈووکیٹ شمس الدین شاز، محمد شریف مڑہوٹی، ذاکر حسین خاکی(درہال)، سلیمہ اختر، سوامی انتر نیرو، خرشید کرمانی، محمد عارف ملک اور شیخ ظہور احمد اپنا کلام پیش کیا۔ سلیمہ اختر اور محمد عارف ملک نے مترنم آواز میں اپنا پہاڑی کلام پیش کیا۔ شیخ ظہور احمد نے کلچرل اکادمی کا زبان و ادب کو فروغ دینے کے لئے وقتاًفوقتاًاس نوعیت کی ادبی محفلوں کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا تاہم انہوں نے پہاڑی ادبی پروگراموں میں کم شرکت پر سخت مایوسی ظاہر کی۔ انہوں نے کہاکہ پہاڑی طبقہ کی زبان وادب کے تئیں عدم دلچسپی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرمائی راجدھانی جموں میں ہزاروں کی تعداد میں پہاڑی طبقہ کے طلبا، نوجوان، اسکالرز، ملازم و عام لوگ موجود ہیں لیکن پہاڑی زبان وادب سے متعلق کوئی ادبی پروگرام ہوتو اِس میں شرکت بہت کم رہتی ہے۔ آخری میں کلچرل اکادمی میں شعبہ گوجری کے رکن محمود چوہان نے شکریہ تحریک پیش کی۔ دو بجے دوسری نشست ’ادیب سے ملاقات‘ میں پہاڑی زبان میں ادبی خدمات پر شاعراور افسانہ نگار منظور الحق کلاوئی کی سیر حاصل گفتگو ہوئی جنہوں نے پہاڑی نظم اور پہاڑی افسانہ ’پارلیمنٹ گھچساں‘بھی پیش کیا۔ ماڈریٹرز کے طور فرائض ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ نے انجام دیئے۔