اوپری دبائو کا نتیجہ

لوک سبھا انتخابات سے قبل جموںوکشمیر میںانڈیا اتحاد پاش پاش ہو گیا ۔جس سے انڈیا اتحاد کے خواہاںجماعتوںکے لیڈران کو مایوسی ہو ئی ہے ۔کہا جا رہا ہے کہ جموںوکشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اتحاد میںرہتے ہو ئے جس انداز سے یکطرفہ وادی کشمیر کی تین سیٹوںکیلئے امیدواروں کا اعلان کیا ،اس سے اتحاد کا ٹوٹنا لازمی ہو جاتا تھا ۔عمر عبداللہ نے پی ڈی پی جماعت پر حملے کر تے ہو ئے جس طرح سے اس کوکوئی اہمیت ہی نہ دی ،کیا اس میںعمر صاف گوئی سے کام کر رہے تھے یا اس میںبھی کوئی مصلحت کارفرما تھی ۔ذرائع کے مطابق پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی جو آج راجوری کے دورہ پرہیں،پی ڈی پی کی راجوری اننت ناگ لوک سبھا سیٹ پر ممکنہ امیدوار ہیں۔اس دورہ کو اسی تناظر میںدیکھا جا رہا ہے ،۔حالانکہ ابھی تک نیشنل کانفرنس کی جانب سے اپنے امیدوار کے نام کا علان نہ ہونا اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ اس سیٹ پر ابھی تک موزوںامیدوار سامنے نہ لایا جا سکا ،کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ غلام نبی آزاد جو ڈی پی اے پی کے ممکنہ امیدوار مانے جا رہے ہیںکی وجہ سے این سی مخمصے کا شکار ہو گئی ہے ،جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی اس حلقہ سے کسی کے نام کو آگے نہ کر کے سسپنس بنایا ہوا ہے ۔انڈیا اتحاد کو مظبوط کرنے کی جو لمبی لمبی تقریر کر تے تھے ،بالاخر وہی لوگ اتحاد کے خاتمے کا سبب بن گئے ،اتحاد کو بنائے رکھنے کے لئے کس نے کیا رول ادا کیا مگر پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ اگر عمر عبداللہ یہ کہتے کہ ان کے کارکنان و عہدیداران اس سیٹ کو پی ڈی پی کو دینے پر راضی نہیںہیںتو بات بن جاتی ،ان کا کہنا تھا کہ جو بھی بات کی جاتی ،وہ میٹنگ بلا کر کی جا تی ،آپسی مفاہمت سے سارے فیصلے کئے جا تے تو اتحاد کو زک نہ پہنچ پاتا مگر اتحاد کے تقدس کا ایک فیصدی بھی خیال نہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے یک طرفہ اعلان کر کے انڈیا اتحاد کے ساتھ پی اے جی ڈی کو بھی ختم کرنے کی جانمب قدم بڑھا دیا ۔مگر جانکار حلقوںکے مطابق پی ڈی پی اسے عمر عبداللہ کی ہٹ دھرمی سے تعبیر نہ کر رہی ہے ،بلکہ اس کے بارے بالائی دبائو کہا جا رہا ہے ۔پی ڈی پی کا کہنا تھا کہ این سی اس اتحاد کے ٹوٹنے کی ذمہ دار ہے ۔لیکن پی ڈی پی پوری طاقت کے ساتھ لڑائی جا ری رہے گی ۔