اودھم پور پارلیمانی حلقہ،دو طرفہ دلچسپ مقابلہ متوقع 12اُمیدوار، 16.22لاکھ رائے دہندگان اور2413پولنگ اسٹیشن!

الطاف حسین جنجوعہ

اگر چہ اودھم پور۔ ڈوڈہ پارلیمانی حلقہ سے متعدد اُمیدوار میدان میں رہے ہیں لیکن ماضی کے اعدادوشمار کو دیکھیں تو یہاں ہمیشہ مقابلہ دوطرفہ ہی دیکھنے کو ملا ہے۔ سال 1957سے اب تک 15اراکین پارلیمانی انتخابات /نامزد ہوچکے ہیں جن میں10کا تعلق کانگریس اور پانچ بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے ۔ان میں 8مرتبہ راجپوت ہی فاتح رہے ہیں۔پہلے مرحلہ کے تحت اس حلقہ میں16اپریل کو ووٹ ڈالے جارہے ہیں جہاں 16.22لاکھ رائے دہندگان 24سو سے زائد پولنگ اسٹیشنوں پرایک درجن اُمیدواروںکی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔اگر چہ12اُمیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر جتندر سنگھ اور کانگریس کے چودھری لال سنگھ کے درمیان ہونے کی توقع ہے جبکہ باقی اُمیدوار وں میں سے چند ،جتندر سنگھ اور لال سنگھ کی ہارجیت میں اہم فیکٹر رہ سکتے ہیں۔20مارچ2024تک اِس حلقہ پر یکطرفہ مقابلہ دکھائی دے رہاتھا مگر چودھری لال سنگھ کی کانگریس میں انٹری سے اب مقابلہ دلچسپ موڑ اختیار کرتا جارہا ہے۔لال سنگھ کی واپسی سے کانگریس پارٹی میں کافی جوش دیکھنے کو مل رہا ہے جن کی حمایت میں کئی سابقہ لیجسلیچرز بھی آرہے ہیں جن کا اپنے اپنے حلقوں میں اچھا خاصا سیاسی اثر ہے۔ سابقہ وزیر ہرشدیو سنگھ، سابقہ وزیر ڈاکٹر منوہر لال شرما، بھاجپا سابقہ لیجسلیچر گھارو رام بھی اُن کے حمایتیوں میں شامل ہیں۔وہیں دوسری اور ڈاکٹر جتندر سنگھ بھی اپنی دس سالوں کے دوران کئے گئے ترقیاتی کاموں کے عوض پُر اُمید ہیں کہ لوگ اُن پر ہی دوبارہ اعتماد ظاہر کریں گے ۔موصوف پُر اُمید ہیں کہ وہ چار لاکھ سے زائد ریکارڈ ووٹوںکے ساتھ تیسری مرتبہ فتحیاب ہوکر ہیڑک کریں گے ۔علاقائی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پیپلزپارٹی بھی کانگریس اُمیدوار کی حمایت کر رہی ہیں۔ غلام نبی آزاد کی طرف سے بنائی گئی سیاسی جماعت ’ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی‘نے غلام محمد سروڑی کو الیکشن میں کھڑا کیا ہے۔ کاغذات ِ نامزدگی داخل کرتے وقت انہوں نے بھی اچھا خاصا جلسہ کیا ہے، اب یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ کتنے ووٹ حاصل کرسکتے ہیں۔

16.22لاکھ ووٹرز

محکمہ الیکشن کمیشن کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق اودھم پور پارلیمانی حلقہ میں رائے دہندگان کی کل تعداد16,22,599ہے جن میں 8,45,033لاکھ مرد اور 777566لاکھ خواتین ووٹرز ہیں۔ کشتواڑ ضلع کے تین حلقوں کے کل ووٹروں کی تعداد175844 لاکھ،، ڈوڈہ میں 304866 ، رام بن میں219106لاکھ ، اودھم پور میں 419789لاکھ اور کٹھوعہ ضلع کے502994لاکھ ووٹرز ہیں۔اس میں تقریباً11فیصد شیڈول ٹرائب اور 18فیصدشیڈول کاسٹ کے ووٹ ہیں۔ سب سے کم پاڈرناگسینی میں39747ووٹرز اور سب سے زیادہ بھدرواہ میں 122686 لاکھ ووٹرز ہیں۔اودھم پور حلقہ میں پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 2413ہے ۔ا ن میں کشتواڑ میں کل 398، ڈوڈہ میں513، رام بن میں 324، اودھم پور میں609اور کٹھوعہ ضلع میں 569پولنگ اسٹیشن ہیں۔


12اُمیدوار مدمقابل
سال 2024کے عام انتخابات میں اودھم پور۔ ڈوڈہ حلقہ سے 12اُمیدوار میدان میں ہیں جن میں بہوجن سماج پارٹی کے امت کمار، جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی(بھیم)کے بلوان سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر جتندر سنگھ، کانگریس کے چودھری لال سنگھ، ایکم سناتن بھارت دل کے منوج کمار کے علاو ہ سات آزاد اُمیدوار ہیں جن میں ڈاکٹر پنکج شرما، راجیش منچندہ، سچن گپتا، سورن ویر سنگھ جرال، غلام محمد سروڑی، محمد علی گجر اور مہراج دین شامل ہیں۔ اودھم پور لوک سبھا حلقہ میں 5اضلاع پر مشتمل کل 18اسمبلی حلقے ہیںجن میں آٹ وادی چناب سے ہیں۔ اندروال، کشتواڑ، پاڈر۔ناگسینی(کشتواڑضلع)، بھدرواہ، ڈوڈہ اور ڈوڈہ مغرب(ڈوڈہ ضلع) اور رام بن وبانہال (رام بن ضلع) ہیں۔اودھم پور ضلع میں چار اسمبلی حلقے ہیں جن میں اودھم پور ویسٹ، اودھم پور ایسٹ، چنینی اور رام نگر جبکہ کٹھوعہ ضلع چھ اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے جن میں بنی، بلاور، بسوہلی، جسروٹہ، کٹھوعہ اور ہیرا نگر شامل ہیں۔


1957تا2019
تین لوک سبھا چناو¿ یعنی کہ 1951, 1957اور1962کو جموں وکشمیر میں لوگوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں تھی حکمراں طبقہ نے ہی ممبران کا فیصلہ کیاتھا۔ سال1967میں پہلی مرتبہ الیکشن ہوئے جس میںکانگریس کے بریگیڈئر گھن سارا سنگھ جیتے جنہوں نے 31دن کے بعد استعفیٰ دے دیاتھا۔ جس کے بعد ضمنی انتخابات میں ڈاکٹر کرن سنگھ نے 2.57لاکھ ووٹ لیکر جیت درج کی جبکہ اُن کے مدمقابل واحد آزاد اُمیدوار ڈی داس کو 8000ووٹ ہی ملے۔ اس حلقہ سے سب سے زیادہ چار مرتبہ سابقہ ریاست جموں وکشمیر کے پہلے صدر ِ ریاست اور شاہی ریاست کے آخری مہاراجہ ڈاکٹر کرن سنگھ نے ہی الیکشن جیتے ہیں ۔وہ 1967، 1971، 1977اور1980 کے الیکشن میں فاتح رہے۔ڈاکٹر کرن سنگھ جب پہلی مرتبہ رکن پارلیمان بنے تو وہ اِس سے قبل 19سال تک وہ جموں وکشمیر ریاست کے آئینی سربراہ رہ چکے تھے جن میں چار سال ریجنٹ، 13سال بطور صدرِ ریاست اور 2سال گورنر جموں وکشمیر شامل ہیں۔ رکن پارلیمان منتخب ہونے کے بعد وہ اندرا گاندھی کی کابینہ میں سب سے جوان وزیر برائے سیاحت وشہری ہوابازی وزارت بنائے گئے۔1984کو ڈاکٹر کرن سنگھ نے بطور آزاد اُمیدوار الیکشن لڑے ۔ کانگریس نے گردھاری لال ڈوگرہ کو میدان میں اُتارا جوآسانی سے جیت گئے۔ 1988کو گردھاری لال ڈوگری کی وفات کے بعد ضمنی چناو¿ 1989میں کانگریس اُمیدوار دھرم پال نے جنتا دل اُمیدوار شیخ عبدالرحمن کو ہرایا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے پروفیسر چمن لال گپتا سال1996سے سا ل2004تک تین مرتبہ (1996, 1998اور1999میں ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے)۔سب سے پہلے کانگریس کی ہی ٹکٹ پر 1957کو اندرجیت ملہوترہ ممبرپارلیمنٹ بنے۔ سال2004کو کانگریس اُمیدوارچودھری لال سنگھ نے پروفیسر چمن لال گپتا کو ہرایا اور پھر 2009کو ڈاکٹر نرمل سنگھ کوشکست دی۔ سال2014میں کانگریس نے چودھری لال سنگھ کی جگہ غلام نبی آزاد کو ٹکٹ دی جوکہ بھارتیہ جنتا پارٹی اُمیدوار ڈاکٹر جتندر سنگھ سے 60,976ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔ڈاکٹر جتندر سنگھ کو487,369لاکھ یعنی کہ 46.78فیصد ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ غلام نبی آزاد کو 4,26,393یعنی کہ40.93فیصد ووٹ ملے تھے۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ کا یہ پہلا الیکشن تھاجس میں انہوں نے غلام نبی آزاد جیسے قد آور رہنما کو ہرانے کا صلہ یہ ملا کہ اُنہیں وزیر اعظم دفتر میں مرکزی وزیر مملکت بنایاگیا اور وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریب ہوگئے۔ وزیر اعظم تک جانے کا ہر راستہ اُنہیں کے ذریعے ہوکر جاتا تھا۔دوسری مرتبہ یعنی کہ سال 2019میں بھی ڈاکٹر جتندر سنگھ بھاجپا اُمیدوار تھے۔ اس مرتبہ کانگریس نے اُن کے مدمقابل ڈاکٹر کرن سنگھ کے فرزند وکرم آدیتہ سنگھ کو میدان میں اُتارا لیکن اس میں بھی ڈاکٹر جتندر سنگھ نے مودی لہر کا بھرپور فائیدہ اُٹھاتے ہوئے3,57,252لاکھ ووٹوں سے جیت درج کی۔ انہوں نے 724,311 لاکھ جبکہ وکرم آدیتہ کو 3,67,059 لاکھ ووٹ ملے۔چودھری لال سنگھ نے سال 2019کو ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی نے الیکشن لڑے تھےاور 19,049ہزار ووٹ لیکر چوتھے نمبر پر رہے تھے