کون کس کے ساتھ ہوگا

لوک سبھا چنائو میںکون کس اتحاد کے ساتھ ہوگا ۔اس بارے این ڈی اے اتحاد بدستور مظبوط ہو رہا ہے ،وہ انڈیا اتحاد کے حامیوںکو اپنے اتحاد میںشامل کرنے میںکوشاںہے ،دوسری جانب انڈیا اتحاد میںجوتوںمیںدال بٹ رہی ہے ۔ ، اب تک کی پیش رفت سے یہ عیاںہے کہ انڈیا اتحاد میںشامل پارٹیوںمیںمفاہمت دور کی کوڑی لگتی ہے ،جموںوکشمیر لداخ میںکل لوک سبھا کی چھ سیٹیںہیں،ان چھ سیٹوںپر کو ن کہاںسے چنائولڑے گا ،اس بارے ابہام بنا ہوا ہے ،کانگرس ،پی ڈی پی و نیشنل کانفرنس کے درمیان باہمی تال میل کا فقدان پایا جا رہا ہے ،سبھی پارٹیاںدوسروںسے ز یادہ مظبوط کہہ کر زیادہ سے زیادہ سیٹوںپر دعویدار ی پیش کرکے دوسروںکے لئے پریشانی کا باعث بن رہی ہے ،موٹے طورپر نیشنل کانفرنس و پی ڈی پی کے درمیان زیادہ رسہ کشی چل رہی ہے ۔جہاںپی ڈی پی کشمیر صوبے کی سیٹیوںپر دعویداری پیش کر ہی ہے ،وہیںنیشنل کانفرس خود کو پی ڈی پی سے زیادہ مظبوط قرار دے کر زیادہ سیٹوںکا دعوی پیش کر رہی ہے ،ایک انار سوبیمار والی بات بن جانے سے ان کی حریف پارٹی کولگ رہا ہے کہ ان کے لئے یہ نادر موقعہ ہے کہ وہ لوک سبھا چنائو میںزیادہ سے زیادہ سیٹیںجیت کر تینوںپارٹیوںکو کرارا جواب دے،کہ اس کی عوام کے اندر کتنی پکڑ ہے ،یہاںیہ بات قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا چنائو بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے بہت اہم ہیںکیونکہ بھاجپا کی حریف پارٹیاںبھاجپا پر الزام لگاتی رہی ہیںکہ اسمبلی و لوکل باڈیز و پنچائتی چنائو سے دور بھاگنے کی اہم وجہ بھاجپا کی عوام مخالف پالیسیاںہیںجس وجہ سے وہ چنائو میںتاخیر کر وارہی ہے ،جبکہ بھاجپا کا کہنا ہے کہ چنائو کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ،وہ ہر وقت اسمبلی و دوسرے چنائو کے لئے تیار ہے ،چنائو میںتاخیر سے بھاجپا کما کوئی لینا دینا نہیںہے لیکن اپوزیشن نے عوام میںیہ بھرم پیدا کر دیا ہے کہ بھاجپا جان بوجھ کر عوام کو عوامی سرکار سے دور رکھ رہی ہے ،اس لئے آمدہ لوک سبھاچنائو بی جے پی کے لئے بھاری اہمیت رکھتے ہیں،بھاجپا کو زیادہ سے زیادہ مظبوطی دلانے کے لئے جلد ہی بھاجپا کے کئی بڑے بڑے لیڈر جموںوکشمیر کے دورے پر آرہے ہیںجن میںوزیر اعظم شری نریندر مودی ،وزیر داخلہ امت شاہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر جے پرکاش نڈا بھی شامل ہیں،یقینی طورپر مودی جی وامت شاہ کے دورہ جموںوکشمیر پر خاص نگاہیںلگی ہو ئی ہیںکہ یہ لیڈران ووٹران کو اپنے پالے میں کرنے کے لئے کیا کیا اعلانات کریںگے ۔ یہ لیڈران خصوصی دفعہ کے ہٹائے جانے کے بعد ایل جی انتظامیہ کی کن کن حصولیابیوںکا گن گان کر کے آئندہ کے پلان کو کیسے رکھتے ہیں،یہاںکے دیرینہ مسائل عارضی ملازمین ،رفیوجیوں،کشمیری پنڈتوںو اہم مسئلہ بیروزگاری پر قابو پانے کے لئے کونسے اعلانات کریںگے ،ادھر اپوزیشن پارٹیوںنے بھی اپنی چنائو مہم شروع کر دی ہے ،سابق وزیر اعلی و نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے شیر کشمیر بھون میںپارٹی لیڈران و ورکران کے ساتھ لوک سبھا چنائو بارے حکمت عملی پر غور کیا ،جبکہ کانگرس نے پہلے ہی اپنی مہم شروع کر دی ہے ،دیکھنا ہے کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی عمرہ سے واپسی کے بعد کیا موقف اختیار کرتی ہیں۔اس کے بعد ہی صورت حال واضح ہو جا ئے گی ۔مگر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ ان پارٹیوںسے اتحادکی زیادہ توقع نہ رکھی جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔