سرنکوٹ میں غیر قانونی کان کنی عروج پر انتظامیہ کی ناک تلے جے سی بی مشینیں دریا کا سینہ چھلنی کر رہی ہیں

امیرالدین زرگر
سرنکوٹ// دریائے سرن میں انتظامیہ کی ناک تلے غیر قانونی طور پر ریت بجری مافیا سرگرم عمل ہے۔عام لوگوں نے انتظامیہ،محکمہ کان کنی کا بھی اس میں ملی بھگت کا الزام عائد کیا ہے۔ دریائے سرن میں سیلاں ،بفلیاز ،درابہ ،دھڑا موڑہ کے مقام پر صبح سے شام تک درجنوں کی تعداد میں جے سی بی مشینیں غیر قانونی طور بجری کی کھدائی کر کے ڈمپر اور ٹپرلوڈ کر رہی ہیں۔ اس وجہ سے دریا کے دونوں اطراف بڑے بڑے کھڈے پڑ گے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ سول وپولیس انتظامیہ کے تحصیل سطح کے افسران، محکمہ کان کنی کو ماہانہ مبینہ طور جے سی بی مشین آپریٹرزچائے پانی دیتے ہیں۔اگر لوگ محکمہ کان کنی سے شکایت کرتے ہیں تو متعلقہ ملازم یا حکام چھاپہ لگانے سے پہلے ہی فون کر کے جے سی بی مالکان یا آپریٹر کو مطلع کر دیتے ہیں اور موقع پر پہنچنے تک وہ وہاں سے رفوع چکر ہوجاتے ہیں اور یوں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے۔ بجری مافیا کے بجائے کوئی غریب شخص دریا میں اسطرح سے کان کنی کرتا پایا جاتا تو یقینی طور پر گاڑی ضبط اور ایف آئی آر کے لئے الگ حکم جاری کیا ہوتا تاہم متعلقہ حکام کی خاموشی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ متعلقہ حکام و انتظامیہ اور مافیا کے درمیان ملی بھگت ہے ۔ذرائع کے مطابق متعدد جے سی بی مالکان سرکاری ملازمین ہیں اور اِن میں کچھ ایسے ہیں جوکہ محکمہ پولیس میں بھی کام کرتے ہیں ، جن کے ساتھ کوئی بولتا نہیں۔درابہ دھڑہ موڑہ بفلیاز سیلاں تک جے سی بی مشینںیں لگا کر تبائی کی جا رہی ہے۔ گزشتہ ماہ ایک اسکولی طالب علم کی چندی مڑھ دریاے سرن کے ایک گہرے کھڈے میں گرنے سے موت واقع ہو گئی تھی۔لوگوں نے مطالبہ کیاکہ غیر قانونی کان کنی کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے اپیل کی ہے کہ جلد از جلد سرنکوٹ دریا کا سینہ چھلنی کیاجارہا ہے۔