موسم کی بے رخی

دو ہفتہ قبل جموںمیںموسم بہت خوشگوار تھا ،جس سے یہ محسوس ہو رہا تھا کہ اب کی بار ماہ مقدس کے روزے اچھے موسم میںخضو و خوشی کے ساتھ اختتام پذیر ہو ںگے ۔ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیںروزہ داروںکو معطر کر رہی تھیں،ایسا لگ رہا تھا کہ موسم اب کی بار مہرباں ہو گیا ہے ۔لیکن گذشتہ دو تین دنوںسے موسم نے اچانک رخ بدل لیا ۔اب تو سورج کے دھوپ کی تپش اس قدر تیز ہو رہی ہے کہ دھوپ میں دس منٹ تک بیٹھنا ناممکن ہو جا تا ہے ۔موسم کی کروٹ لینے سے ایسا لگ رہا ہے کہ اب کی بار گرمیوںمیںموسم کافی گرم رہنے کا امکان ہے ۔درجہ حرارت میںکافی بڑھوتری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ابھی سے موسم اس قدر گرم ہو گیا ہے جس کی توقع نہ تھی ۔تجزیہ نگاروںکا کہنا ہے کہ جس انداز سے موسم نے بے رخی اختیار کی ہے ۔اس سے ایسا لگتا ہے کہ اب کی بار موسم بہت گرم ہو گا ۔کہا جا رہا ہے کہ جس انداز سے ابھی ماہ مارچ میںدرجہ حرارت 28ڈگری ہو گیا ہے ۔اس سے لگتا ہے کہ ماہ جون و جولائی میںدرجہ حرارت کافی بڑھنے کا امکان ہے ۔اس کی کئی وجوہات بیان کی جا رہی ہیں،جس انداز سے ترقی کی رفتار کو تیز کر نے کیلئے ہر گائوںو بلاک تک رسائی ممکن بنانے کے لئے سر سبز درختوںکی کٹائی بے تحاشہ کی جا رہی ہے ، گاڑیوںو چھوٹے بڑے کارخانوںسے نکلنے والا زہریلہ فضلہ و انڈسٹریوںسے نکلنے والا زہریلہ مادہ وگاڑیوںسے نکلنے والا زہریلہ دھواں وجوہات میںشامل ہے ۔اس کے علاوہ دنیا بھر میں جدید تکنیک والے ہتھیاروںکی تیاری و ایٹمی مادوںسے لبریز جہاز و میزائل کی تیاری بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ دنیا کے کسی نے کسی کونے میں جنگ و جدل سے اٹھنے والے دھوئیں و کیمیکل ہتھیاروںکے استعمال سے درجہ حرارت میںتیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔اس موسم کی بے رخی کے لئے ہم سب سے زیادہ ذمہ دار ہیںجو جان بوجھ کر قدرتی ذخائر سے کھلواڑ کر کے اپنے لئے اور آئندہ آنے والی نسلوںکیلئے پریشان کن صورت حال پیدا کر رہے ہیں،درجہ حرارت بڑھنے سے جس تیزی سے صدیوںپرانے برف کے گلیشئیر تیزی سے اپنا وجود کھو رہے ہیںاس سے سمندر کے کنارے بسے ہوئے شہروںکا وجود بھی خطرہ میںپڑ گیا ہے ۔کہا جا رہا ہے کہ سمندر کی سطح آب میںاضافہ ہونے سے سماندر کنارے بسنے والوںکا مستقبل تاریک ہو رہا ہے ،سب کچھ الٹ ہو تا دیکھ کر بھی انسان قدرت سے کھلواڑ کرنے سے باز نہ آرہا ہے ۔جس پر جتنا افسوس کیا جا ئے کم ہے ۔کیونکہ ہماری آنے والی نسلیںہمیںکوسیںگی۔