کس پر یقین کیا جا ئے 

 

چونکہ  لوک سبھا چنائو کا ڈنکا بج گیاہے ۔اس لئے اب سیاسی پارٹیوںمیںکافی اتھل پتھل دیکھی جا ئے گی ۔اب لوک سبھا چنائو میںٹکٹ پانے کی دوڑ شروع ہو جائے گی ،سبھی خواہشمند ہائی کمان و اپنے اپنے جاننے والوںکی وساطت سے مرکزی لیڈران تک رسائی کر کے ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے کوشاںرہیںگے ۔ہائی کمان بھی امیدوار وںکے انتخاب کیلئے کیا پیمانہ رکھتی ہے یہ ان کی صوابدید پر ہے ْلیکن کیفیت ایک انار سو بیمار والی ہو گی ،ایسا ہر ایک پارٹی میںہو گا ،چونکہ لوک سبھا کیلئے امیدوار کم ہو تے ہیںاس لئے بیرونی ریاستوںمیںایسا کم دکھے لیکن جموںوکشمیر میںایسا زیادہ دیکھنے کو مل سکتا ہے کیونکہ  ابھی بھی کچھ سیاست دانوںکو لگ رہا ہے کہ یہاںماہ ستمبر سے قبل اسمبلی انتخابات کرائے جا سکتے ہیںاس لئے وہ اپنی موجودگی دکھانے کے لئے ہائی کمان کو متاثر کر نے کے لئے کافی سرگر م ہوںگے تاکہ اس وقت ٹکٹ پایا جا سکے ،حالانکہ تجزیہ نگاروںکے مطابق لوک سبھا انتخابات کے ساتھ اسمبلی چنائو کرانے کے لئے یہ بہترین موقعہ تھا کیونکہ پارلیمنٹ کے چنائو کے لئے جو تیاریاںکی جانی مطلوب ہیں،اس سے دو قدم اور بڑھ کر تیاری مطلوب تھی لیکن اسمبلی چنائو کرانے سے انکار کر دیا گیا ہے جس پر قسم قسم کی اٹکلیںلگائی جا رہی ہیںمگر اس کے بعد بھی ایسے لیڈروںکی تعداد کافی ہے جو سمجھ رہے ہیںکہ ماہ ستمبر سے پہلے اسمبلی چنائو کرائے جا سکتے ہیںکیونکہ عدالت عالیہ نے فرمان جاری کیا ہے ۔مستقبل میںکیا ہوگا اس بارے کون جانتا ہے ۔مگر اس قسم کا بھرم پانے والے اپنی جانب سے تیاری کر نے میںکوئی کسر باقی نہ رکھیںگے ۔اسی دوڑ دھوپ میںسیاست دان اپنی وفاداریاںبھی تبدیل کرنے میںکوئی کسر باقی نہ رکھیںگے ۔ایسے سیاست دان ہر پارٹی میںہوتے ہیں۔جن کا نشانہ صرف اقتدار ہو تا ہے ،اقتدار کے لئے یہ اپنے ضمیر کی آواز بھی سننے کو تیار نہیںہو تے ہیںبلکہ جس جانب اقتدار جانے کے امکانات ہوتے ہیںاسی جانب ان کا رحجان ہو جا تا ہے ،اس دوران اب سیاست دان عوام کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ کر ایسے بہت سارے وعدے کریںگے جن سے ووٹران کو لگے کہ ان کے اچھے دن تو اب آئیںگے ۔اب روزگار کے وعدے ہوںگے ،اب پرائیویٹ سیکٹر کو بڑھاوا دینے کے اعلانات ہو سکتے ہیںاب عوام کو گھر کی دہلیز ہر سستا انصاف فراہم کرنے کی اعلانات متوقع ہیں،جو کچھ بھی سیاست دانوںسے ہو گا وہ ووٹرا ن کو اپنی جانب کرنے کے لئے وعدوںکی بھر مار لگا دیںگے ۔جیسا کہ ماضی میںکیاجا تا رہا ہے ،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اقتدار پر سیاست دان بدل جاتے رہے اگر نہ بدلا تو عوام کی حالت زار نہ  بدلی کیونکہ کسی نے وعدے وفا کرنے کی زحمت گوارا نہیںکی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔