مارکیٹ کنٹرول سے باہر کیوں

ماہ رمضان سے پہلے جس قسم کے دعوے و اعلانات ضلع انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے تھے ،ان کی ہوا نکل گئی ہے ۔ماہ رمضان سے قبل کہا گیا تھا کہ سبزیوںکے دام کو اعتدال پر رکھنے اور پھل فروٹ کے ساتھ گوشت کے داموںپر نگاہ رکھی جا ئے گی مگر ایسا ہو تا دکھائی نہ دے رہا ہے بلکہ ماہ رمضان کی شروعات کے ساتھ ہی سبزیو ںکے دام میںآگ لگ گئی اور ان کو چھونا عام آدمی کے لئے ناممکن ہو گیا جبکہ سبزی کے دام بھی اچانک آسمان کو چھو گئے ہیںجسے خرید کرنا ایک عام آدمی کے بس کی بات نہ رہ گئی ہے ۔جبکہ ماہ رمضان کے دوران روزہ دار افطاری و سحری میںان ہی دواشیائے کا کثرت سے استعمال کر تے ہیںمگر غریب و عام انسان کی زندگی سے یہ اشیاء دور ہو گئی ،ماہ رمضان کے آغاز کے بعد ہی پھول گوبھی جو تیس چالیس روپے فی کلو ب رہا تھا وہ اس وقت 70سے اسی روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے ،جبکہ بندگوبھی چالیس روپے فی کلو ،ٹماٹر ساٹھ روپے ،گھیا ساٹھ روپے ،مٹر ساٹھ روپے ،کریلا دو سو روپے فی کلو ،سبز پھلیاںساٹھ سے اسی روپے فی کلو فروخت ہو ہی ہے ،ایسا کونسی وجہ ہے کہ ماہ رمضان کے دوران پھیل و سبزی کے دام اس قدر بڑھ گئے ۔جبکہ پھل وفروٹ کا حال بھی بے حال ہے ،پھل فروٹ ک دام اس قدراونچے ہیںکہ ان ی جانب ر خ کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے ،تو کیا سبزی ے دام کا فائدہ سبزی اگانے والے کو بھی مل رہا ہے یا یہ کسی اور کی جیب میںجا رہا ہے ۔سبزی اگانے والے کو اس کی اگائی کی قیمت بھی وصول نہیںہو تی ہے کیونکہ اس کے مال کا اونے پونے دامو ںلیا جاتا ہے مگر صارفین کو یہی چیز دو تین گنا بڑھا کر فروخت کی جا تی ہے ۔ہر انتظامیہ نے اعلانات کئے تھے کہ کسی کو اشیائے ضروریہ کے دام میںاضافہ کرنے کی اجازت نہ دی جا ئے گی ،مگر مارکیٹ چیکنگ کے نام ہر عوام کو گمراہ کیا جا تا ہے ،یہ تو پہلے بھی ہوتا تھا کہ سردی کے ایام میںسبزی و پھل کے دام کم ہو تے تھے لیکن گرمی کے دوران ان میںاضافہ ہو جاتا تھا مگر ابھی سردی کے ایام ختم بھی نہ ہوئے بلکہ مقدس مہینہ ماہ رمضا ن چل رہا ہے ایسے میںسرکار پر لازم تھا کہ وہ اشیائے ضروریہ کے دام کواعتدال پر رکھنے کے لئے موثر اقدامات کرتی مگر وہ ایسا کرنے کا اعلان کرنے کے بعد اس میںناکام رہ گئی ہے ،۔انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ مارکیٹ چیکنگ کو روز مرہ کا معمول بنائے تاکہ بلیک مارکیٹنگ کرنے والوںکی حوصلہ شکن ہو اور جوبھی قصور وار پایا جا ئے کے خلاگ کڑی کاروائی کی جائے ،اس کے ساتھ ساتھ بجلی و پانی کی بہمرسانی کو یقینی بنایا جا ئے جس کے بارے کہا جا رہا ہے کہ کشمیر خطے میںبرقی رو کا بحران پیدا ہو گیا ہے جس کو ختم کرنے کے وعدے کئے گئے تھے ،ایسا لگتا ہے کہ سرکار صرف وعدے کرنے کے لئے ہے ان کو عملی جامعہ پہننانے کی کوئی زحمت اٹھانے کو تیار نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔