چوکسی یا دکھاوا

ماہ رمضان کے دوران ضلع انتظامیہ کے ساتھ تحصیل انتظامیہ نے بھی روزہ داروںکو ہر ممکن سہولیات فراہم کروانے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔جس میںبجلی پانی سرفہرست رہتا ہے ۔جبکہ راشن گھاٹ پر بروقت چاول و آٹے کی دستیابی کے ساتھ مارکیٹ چیکنگ پر بھی زور دیا جا رہا ہے ،کہا گیا ہے کہ ماہ صیام کے دوران سبزی و پھل فروٹ و دیگر اشیائے خوردنی کی قیمتوںکا اعتدال میںرکھنے کے لئے کوئی کسر نہ رکھی جائے گی ،انتظامیہ نے تمام دکانداروںسے بھی تاکید کی ہے کہ وہ صارفین کو مناسب داموںپر اشیائے ضروریہ فروخت کریں۔اس قسم کی اطلاعات پونچھ ،سرنکوٹ ،کشتواڑ ،بھدرواہ و ڈوڈہ و دوسرے مقامات سے مل رہی ہیں۔کیا واقعی ضلع و تحصیل انتظامیہ نے جاگنے جا تہیہ کیا ہوا ہے یا پھر یہ صرف ڈرامہ ہے ۔یہاںیہ بات قابل ذکر ہے کہ ماہ صیام کے دوران ،دیوالی و دوسرے تہواروںپر اس قسم کے اعلانات کئے جاتے ہیں،حالانکہ صارفین و انتظامیہ کا تعلق سال کے بارہ مہینے رہتا ہے مگرسال بھر اس قسم کی چوکسی کرنا تو دور کی بات ہے اس طرح کے دعوے بھی نہیںکئے جاتے ہیں۔اتنا ضرور ہے کہ دیوالی ہو یا عہد یا کوئی اور تہوار تو اس قسم کی باتیںکی جا تی ہیں،واہ واہی لوٹنے کیلئے فوٹو سیشن کئے جاتے ہیںمگر کیا زمین پر کچھ بدل جا تا ہے تو اس کڑوی حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ اس قسم کی سرگرمیوںکا کوئی بھی ذکر یوٹی میںنہیںہوتا ،کیونکہ ان محکمہ جات نے خاص مواقعہ پر جاگنے کا ناٹک کرنے کی پریکٹس کر لی ہوتی ہے ،ورنہ جو دعوے کئے جاتے ییں،اس میںکتنی سچائی ہے ،تو جموںشہر کی بات کی جائے تو یہاںپینے کے پانی کی قلت کا سامناکرنے والوں نے سڑک پر اتر کر انتظامیہ کو جگانے کی کوش شکی ،اگر راشن ڈپو پر راشن دستیاب کرائے جانے کا معاملہ ہے تو اس کا خدا ہی حافظ ہے ،کیونکہ شہر کے اندر ماہ رمضان کی شروعات ہونے کے بعد بھی صارفین کو آٹے کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،اگر یہ صورت حال ماہ رمضان کے دوران جموں شہر کی دکھائی دے رہی ہے تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ باقی علاقہ جات کا حال کیسا ہو گا ۔اسی لئے موجودہ چوکسی ایک دکھاوا لگ رہا ہے اس میںذرا بھی سنجیدگی کا فقدان پایا جا رہا ہے ۔جبکہ عید پر جو گوشت فروخت کیا جا تا ہے اس کا معیار چیک کیا جا نا چاہئے ساتھ ہی ماہ رمضان کے دوران سبزیوںو پھل فروٹ کے دام کہاںپہنچ گئے ہیں۔لیکن ایسا لگتا ہے کہ خالی اعلانات پر انحصار کیا جا رہا ہے ۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ماہ رمضان کے دوران و دران سارا سال مارکیٹ چیکنگ کا سلسلہ جاری رکھا جا نا چاہئے تاکہ صارفین کے حقوق کا تحفظ ہو سکے اور دکاندار بھی چوکس رہیں۔کیونکہ سرکار نے باضابطہ اس کیلئے محکمہ تشکیل دیا گیا ہے ،مگر یہ محکمہ عوام کی توقعات پوری کرنے میںناکام رہا ہے ،جس کے باعث مارکیٹ میں سب کچھ چل رہا ہے جس کی کسی کو اجازت نہ دی جانی چاہئے ۔