لوگوں کو چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا پر معاشرے کی ترقی کو شیئر کرتے رہیں: وزیر اعظم مودی

نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہونے والے ماہانہ پروگرام “من کی بات” کے 110ویں ایپی سوڈ کو اپنی حکومت کے موجودہ دور کی آخری کڑی قرار دیتے ہوئے ہم وطنوں سے 111ویں ایپی سوڈ کو سننے کی اپیل کی۔ اس دوران وہ سوشل میڈیا پر معاشرے کی ترقی کو شیئر کرتے رہتے رہیں۔مسٹر مودی نے اتوار کو ’’من کی بات‘‘ میں یہ اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لوک سبھا انتخابات کا ماحول ہے اور پچھلی بار کی طرح مارچ کے مہینے میں بھی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کا امکان ہے۔ ’من کی بات‘ کی یہ بڑی کامیابی ہے کہ گزشتہ 110 اقساط میں ہم نے اسے حکومت کے سائے سے دور رکھا ہے۔ ’من کی بات‘ میں ملک کی اجتماعی طاقت اور ملک کی کامیابیوں کی بات کی گئی ہے۔ ایک طرح سے یہ عوام کا، لوگوں کے لیے تیار کردہ پروگرام ہے، لیکن پھر بھی سیاسی مریادہ کی پیروی کرتے ہوئے ‘من کی بات’ لوک سبھا انتخابات کے دوران اگلے تین ماہ تک ٹیلی کاسٹ نہیں کیا جائے گا۔مسٹر مودی نے کہاکہ ’’اب جب ہم آپ کے ساتھ ’من کی بات‘ میں بات کریں گے، تو یہ ’من کی بات‘ کی 111ویں قسط ہوگی۔ اگلی بار ‘من کی بات’ کا آغاز مبارک نمبر 111 سے ہوتا ہے، اس سے بہتر اور کیا ہوسکتا ہے۔ لیکن دوستو، آپ کو میرے لیے ایک کام کرتے رہنا ہے۔ ’من کی بات‘ بھلے ہی تین ماہ کے لیے رک رہی ہو، لیکن ملک کی کامیابیاں تھوڑی دیر کے لیے نہیں رکیں گی، اس لیے آپ ’من کی بات‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ سماج اور ملک کی کامیابیوں کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ایک نوجوان نے مجھے ایک اچھا مشورہ دیا۔ تجویز یہ ہے کہ ’من کی بات‘ کی اب تک کی اقساط کی چھوٹی ویڈیوز کو یوٹیوب شارٹس کی شکل میں شیئر کیا جانا چاہیے۔ اس لیے میں ’من کی بات‘ کے سننے والوں سے گزارش کروں گا کہ اس طرح کے شارٹس کو بڑے پیمانے پر شیئر کریں۔آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے ماہانہ پروگرام من کی بات کے 110 ویں ایڈیشن میں وزیر اعظم نے اتوار کو کہا کہ جب بات مویشی پالنے کی بات آتی ہے تو یہ اکثر گائے اور بھینسوں تک ہی محدود رہتی ہے، لیکن بکریاں بھی اہم مویشی ہیں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں بہت سے لوگ بکری پالنے سے بھی وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کالاہانڈی، اڈیشہ میں بکری پالنا گاؤں کے لوگوں کی روزی روٹی کے ساتھ ساتھ ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کا ایک بڑا ذریعہ بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے جینتی مہاپاترا اور ان کے شوہر برین ساہو کا بڑا کردار ہے۔ یہ دونوں بنگلورو میں انتظامی پیشہ ور تھے، لیکن انہوں نے کالاہانڈی کے گاؤں سالے بھاٹا جانے کا فیصلہ کیا۔ یہ لوگ کچھ ایسا کرنا چاہتے تھے جس سے یہاں کے گاؤں والوں کے مسائل حل ہوں اور انہیں بااختیار بھی بنایا جائے۔مسٹر مودی نے کہا کہ خدمت اور لگن کی اس سوچ کے ساتھ انہوں نے مانیکستو ایگرو قائم کیا اور کسانوں کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ جینتی جی اور برین جی نے یہاں ایک دلچسپ مانیکستو گوٹ بینک بھی کھولا ہے۔ وہ کمیونٹی کی سطح پر بکری پالنے کو فروغ دے رہے ہیں۔ ان کے گوٹ فارم میں درجنوں بکریاں ہیں۔ مانیکستو گوٹ بینک نے کسانوں کے لیے ایک مکمل نظام تیار کیا ہے۔ اس کے ذریعے کسانوں کو 24 ماہ کے لیے دو بکریاں دی جاتی ہیں۔ دو سال میں بکریاں 9 سے 10 بچوں کو جنم دیتی ہیں، جن میں سے 6 بچے بینک اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، باقی بچے اسی خاندان کو دیتے ہیں جو بکریاں پالتا ہے۔ یہی نہیں بکریوں کی دیکھ بھال کے لیے ضروری خدمات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ آج 50 گاؤں کے 1000 سے زیادہ کسان اس جوڑے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی مدد سے گاؤں کے لوگ مویشی پالنے کے شعبے میں خود انحصاری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔