تحصیل کمپلیکس تھنہ منڈی کی پرانی عمارت زمیں بوس تعمیر نوکا کام جنگی بنیادوں پر مکمل کیاجائے:عوام

نثار خان

تھنہ منڈی// تحصیل کمپلیکس تھنہ منڈی کی پرانی اور بوسیدہ عمارت زمین بوس ہو گئی البتہ کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ عمارت سال 1983 میں تعمیر کی گئی تھی جس کا سنگ بنیاد سابقہ وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے رکھاتھا۔اس میں تحصیلدار، نائب تحصیلدار، بی ڈی او ، زیڈ ای او ،پٹواریوں اور ٹریجری کے دفاتر تھے۔ سال 2018 میں اس عمارت کو غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا جو چند روز قبل بارش کی وجہ سے زمین بوس ہو گئی۔ عوام کا کہنا تھا کہ تحصیل کمپلیکس کی عمارت پچھلے کئی سالوں سے ناقابلِ استعمال ہے جس کی تعمیر نو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مذکورہ عمارت بہت پیچھے کئی سالوں سے خستہ حالت میں ہے جس کی وجہ سے تھنہ منڈی کے تمام سرکاری دفاتر آج کی تاریخ میں کرایہ کی عمارتوں میں اپنے معمول کے کام سرانجام دے رہے ہیں۔ 14 نومبر 2019 کو اس عمارت کی تعمیر نو کا آغاز کیاگیاتھا لیکن تاحال تعمیر نو نہیں ہو سکی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 2014 میں تھنہ منڈی کو سب ڈویژن کا درجہ دے کر ایس ڈی ایم کی تعیناتی عمل میں لائی گئی لیکن 2014 سے لے کر آج تک تھنہ منڈی میں ایس ڈی ایم سطح کے افسران کا دفتر نہیں کھولا گیا۔ چھوٹے کاموں کی انجام کے لئے تحصیل سطح کے افسران سے ہی کام لیا جا رہا ہے بیشتر کاموں کے لئے لوگوں کو راجوری کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔نجی عمارتوں کے مالکان کو تقریبا 98 لاکھ روپے سالانہ دے کر عوام کا پیسہ ضائع کیا جارہا ہے جبکہ یہ پیسہ عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جانا چاہیے تھا۔تھنہ منڈی کے متعدد سرکاری دفاتر نجی عمارتوں میں چل رہے ہیں جس کے عوض وہ سالانہ تقریبا ایک کروڑ روپیہ کرایا ادا کر رہے ہیں۔ اگر دو تین سالوں کا کرایہ ہی جمع کیا جائے تب بھی ایک شان دار عمارت کھڑی کرکے لوگوں کو راحت پہنچائی جا سکتی ہے۔ لوگوں نے گورنر انتظامیہ و ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جانب فوری توجہ دیں ۔