بیادگار مرحوم نثار حسین راہی

الطاف حسین جنجوعہ

راجوری//ہمالین ایجوکیشن مشن کالج راجوری نے جموں وکشمیر اکادمی برائے فن وتمدن اور لسانیات کے اشتراک سے پہاڑی زبان کے معروف شاعر،ا فسانہ وانشائیہ نگار، محقق، نقاد ، مترجم نثار حسین راہی کی یاد میں دو روزہ عظیم الشان پہاڑی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ 22اور23اگست 2023کو منعقدہ اس کانفرنس میں خطہ پیر پنجال کی ادبی، سماجی شخصیات اور ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی ممبران وعلاقہ کے معززین نے شرکت کی۔ ابتدائی نشست میں ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج ڈاکٹر حسیب مغل مہمان خصوصی تھے۔ایوان ِ صدارت میں ماہر تعلیم وکالم نگار نذیر حسین قریشی، ماہر تعلیم ایم این قریشی، سابقہ پرنسپل ڈاکٹر شکیل رینہ، انجینئرمشتاق احمد رینہ، کلچرل اکادمی میں شعبہ پہاڑی سربراہ ڈاکٹر فاروق انوار مرزا، نثار راہی کے فرزند ایس ایس پی ممتاز، ڈگری کالج درہال کے پرنسپل پروفیسر مصرف حسین شاہ، گوجری کے معروف افسانہ نگار پروفیسر ایم کے وقار بھی موجود تھے۔خطبہ استقبالیہ ہمالین ایجوکیشن مشن کالج کے سرپرست فاروق مضطر کے فرزند محمد مسلم وانی نے پیش کیا ۔نظامت کے فرائض اکادمی کے کلچرل افسر ڈاکٹر علمدار عدم نے انجام دیئے ۔ مرحوم نثار راہی کی حیات وخدمات پر کلیدی خطبہ نذیر حسین قریشی نے پیش کیا۔ مرحوم نثار راہیکی حیات وخدمات اور اُن کی وفات پر جموں وکشمیر کی سیاسی، سماجی اور ادبی شخصیات کے تاثرات پر مبنی ایک ڈاکٹرمنٹری بھی پیش کی گئی جس کو دبستان ہمالہ نے تیار کیاتھا۔ اس موقع پر تین کتابوں کا اجراءکیاگیا۔ ان میں دبستان ِ ہمالہ ِ کی طرف تیار کی گئی نثار راہی شخصیت اور خدمات ِاہل ِ دانش کی نظر میں ، آسان پہاڑی گرائمر سید جاوید حقانی اور نثارراہی کے اُردو انشائیے ’تراشے‘ کا اجراءکیاگیا۔

معروف گلوکارماسٹر کرتار چند اور اُن کے دیگر ساتھیوں نے نثار راہیکی تحریر کردہ غزل گا کر اُنہیں خراج ِ عقیدت پیش کیا۔ مشتاق احمد رینہ، پروفیسر ایم کے وقار، ایم این قریشی، پروفیسر مصرف حسین شاہ، سابقہ وارڈن پہاڑی ہوسٹل سید محمد اعظم شاہ نے نثار راہی کی برسی کو خراج عقیدت پیش کیا اور اس نوعیت کی شاندار تقریب کا اہتمام کرنے پر کلچرل اکادمی اور ہمالین ایجوکیشن مشن کی کاو¿شوں کو سراہا۔ہمالین ایجوکیشن مشن کی طرف سے ایم این قریشی، مشتاق رینہ، پروفیسر مصرف حسین شاہ، شکیل احمد رینہ، ماسٹر کرتار چند، ڈاکٹر فاروق انوار مرزا، وحید منہاس کو شال پیش کئے گئے۔ اس موقع پر نثار راہی کو بعد از مرگ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیاگیا جوکہ اُن کی اہلیہ، فرزندان اور دیگر اہل خانہ نے جملہ طور اسٹیج پر آکر مہمان ِ خصوصی کے ہاتھوں حاصل کیا۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر حسیب مغل نے نثار راہی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اُن کے ادبی سرمایہ کو آنے والی نسلوں کے لئے اثاثہ قرار دیا۔ انہوں نے آج کے دور میں اس طرح کی ادبی محفلوں کے انعقاد کی روایت کو برقرار رکھنے کے لئے خطہ پیر پنجال کے لوگوں کی ستائش بھی کی اور کہاکہ چاچاگوگل کی بجائے ہمیں چاچا بزرگ کے پاس بیٹھ کر کچھ سیکھنا چاہئے۔ دوسری نشست کی صدارت پروفیسر ایم کے وقار اور سید محمد اعظم شاہ نے کی۔ اس دوران ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ، شیخ آزاد احمد آزاد، شازیہ ممتاز ، محمد فرید اور ڈاکٹر مشتاق احمد صدیقی نے مقالات پیش کئے۔ تیسری نشست محفل مشاعرہ بھی ہوئی۔جس میں ملک ذاکر خاکی، سمینہ سحرمرزا، ڈاکٹر عارف ملک، اقبال شال، محمود احمد طاہر، صدیق احمد صدیقی، ماسٹر فضل احمد شیخ، شیخ ظہور نے اپنا کلام پیش کیا۔۔ دوسری اور آخری روز بھی دو نشستیں ہوئیں جن میںمقالات پیش کرنے کے علاوہ شعراءنے اپنا کلام پیش کیا۔دوسرے روز نشست کی صدارت معروف ادیب عبدالسلام میر نے کی۔ ایوان صدارت میں پروفیسر ایم کے وقار، مرزا محمد اسلم ، رشید قمر، مولانا لال دین، مولانا شیراز انوری بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر لیاقت نیئر، ڈاکٹر عبدالحق نعیمی، زنفر کھوکھر، ڈاکٹر زرینہ میر، مرزامحمد اسلم اور ایم کے وقار کے مقالات پیش کئے۔ استقبالیہ ڈاکٹر فاروق انوار مرزا نے پیش کیا۔اس دوران ڈاکٹر زرینہ میر، رشید قمر اور پرویز ملک اپنا کلام پیش کیا۔ نظامت کے فرائض عبدالوحید منہاس نے انجام دیئے جبکہ شکریہ تحریک فاروق مضطفر نے پیش کی۔ دو روزہ عظیم الشان پہاڑی کانفرنس کے انعقاد میں کلچرل اکیڈمی کے ڈاکٹر فاروق انوار مرزا، ایڈیٹر وحید منہاس، ڈاکٹر علمدار عدم اور ہمالین ایجوکیشن مشن کالج کے سرپرست فاروق مضطر، اُن کے فرزند مسلم وانی اور دیگر سٹاف ممبران کا انتہائی اہم رول رہا۔