ہل کاکا گوریلا جنگ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش

فوج کے زیر اہتمام مڑھ کلالی میں پروقار تقریب منعقد
امیرالدین زرگر
سرنکوٹ//گذشتہ روز دور افتادہ مڑھ کلالی میں بھارتیہ فوج کی طرف سے شاندار تقریب منعقد کی گئی جس میں سول، پولیس انتظامیہ کے افسران، سیاسی وسماجی شخصیات، سول سوسائٹی ممبران، پنچایتی اراکین اور نوجوانوں نے شرکت کی۔ 1997 میں جب ملی ٹینسی عروج پر تھی ، اس علاقہ میں کئی کارروائیاں انجام دی گئیں۔ ہل کاکا میں ملی ٹینسی مخالف طویل آپریشن کے دوران 44 عام شہری اور تین درجن کے قریب فوجی اہلکار شہید ہوئے تھے۔ 10 جون 2003 کو ملی ٹینٹوں نے ایک مقامی شخص حاجی محمد عارف کو ڈنڈے مار مار کر شہید کردیا ۔عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا ۔مقامی نوجوان اپنے سر پر کفن باندھ کر میدان کارزار میں کود پڑے ۔حاجی طاہر فضل نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ دہلی میں پہنچ کر وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی سے ملاقات کی اور مدد کی گذارش کی۔ وزیر داخلہ نے اُن کے جذبے کو سلام کرتے ہوئے ہر طرح مدد کا یقین دلایا ،جس کے بعدیہاں سروناش آپریشن چلایا جائے گا ۔اِس آپریشن کاآغاز 17 اپریل کو ہوا۔پہلا فائر 21 اپریل 2003 کو بمقام بن جبڑاں میں بوقت صبح پانچ بجکر 35 منٹ پر ہوا جس کی تاریخ گواہ ہے ۔25 مئی 2003 کو مڑھ گاؤں کے جان باز عبدالحمید نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سربھناش آپریشن میں شمولیت کی اور پانچ ملی ٹینٹوں کو مار گرایا اور خود بھی شہید ہوگئے۔اس دوران 15 گڑوال بٹالین کے 12 فوجی جوان بھی شہید ہوئے ۔ 24 جی آر کے پانچ جوانوں نے سخی بن میں اپنی جانیں نچھاور کیں۔ اس بعد 26 جون 2004 کو مڑھ میں تیلی کھٹا انکاؤنٹرہوا ۔مقامی لوگوں کے مطابق حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک گھر میں چھ سے سات کنبے اکھٹے رہتے تھے ،ملی ٹینٹوںنے حملہ کیا اور 13 لوگوں کو شہید کر دیا اور 12 کو بری طرح زخمی کیا جس میں شیرخوار بچے ،نوجوان ،خواتین اور بزرگ شامل تھے ۔اس کے بعد 30 مارچ 2009 کو مڑاھ کلالی سڑک پر ایک بم دھماکہ ہوا جس میں علاقے کے پانچ افراد شہید ہوئے اور ہل کاکا بھی آزاد ہوئی ۔اس سربھناش آپریشن کا اختتام ہوا ۔اس کے بعد ایک سال تک علاقہ خوف کے ماحول میں رہا اور برابر سات سال بعد ہل کاکا کو دوبارہ آباد کیا گیا ۔