سیر وتفریح کے لئے ضرور جائیں مگرسیاحتی مقامات کو ڑا دان نہ بنائیں!

Altaf Hussain Janjua
Altaf Hussain Janjua Advocate

الطاف حسین جنجوعہ

گرمی اِس وقت عروج پر ہے، جموں میں جہا ں درجہ حرارت40کا آنکڑہ پار کر چکا ہے وہیں کشمیر میں بھی 33تا34اوسطاً چل رہا ہے۔گرمائی ایام میں زیادہ تر لوگ سیر وتفریح کے لئے سیاحتی مقامات کا رُخ کر رہے ہیں۔وادی ِ کشمیر میں بیشتر سیاحتی مقامات پر بندشوں کے باوجود مقامی وغیر مقامی سیلانیوں کی کثیر تعداد دیکھی جاسکتی ہے۔جموں، سانبہ، کٹھوعہ ، اودھم پور،کٹرہ کے میدانی علاقہ جات کے لوگ زیادہ تر مشہور سیاحتی مقام مانسر، سرئیں سر جیل، پتنی ٹاپ، نتھا ٹاپ اور سنا سرجانے کو ترجیحی دے رہے ہیں۔رنجیت ساگر ڈیم، چندیل ویلی، سدھ مہادیو، مانتلائی ، ریاسی میں چنگا ویلی بھی دلچسپی کا باعث ہے۔وادی چناب میں بھی ڈوڈہ، چنتا وادی، گپت گنگا مندر، صوفی گاو¿ں بھرت، سنتھن ٹاپ، سیوج، ، بہل پدر ی، ڈگن ٹاپ، چمسر ٹاپ، رامہ کنڈہ، تنج میدان ، زبان، نوگام ویلی، بشلری نالہ، شکھ پال ہلز، کشتواڑ، بھدرواہ، گول گلاب گڑھ، چھاترو، واڑون ، پدری، ، مغل میدان ،جائی وغیرہ خوبصورت سیاحتی مقامات پر بھی اِس وقت مقامی سیاحوں کا رش ہے۔
ضلع پونچھ کی تحصیل سرنکوٹ کے گاؤں لسانہ کا منظر
خطہ پیر پنچال میں بھی شکر مرگ، سات جھیلوں کی وادی، دیرہ کی گلی، درہال، کوٹرنکہ میں مقامی جگہیں، جھرنے، پیر کی گلی، نوری چھم، سر ی مستان ڈھوک، گرجن گلی، تتہ ک±ٹی، ڈنہ شاہستار، ڈوڈہ سکھ، نیڑیاں، جھالیاں، تھان پیر، منڈی، میراں صاحب، لورن میں انتہائی دلکش قدرتی مناظر دیکھنے کے لئے لوگ جوق درجوق جارہے ہیںپچھلے تین سالوں کے دوران نامساعد حالات اور کورونا بندشوں کی وجہ سے جموں صوبہ میں لوگوں نے مقامی سیاحتی مقامات پر جانے کو ہی ترجیحی دی اور کئی نئے مقامات کو ایکسپلور کیا ہے جن کی وہاں پر آس پاس رہنے والوں کے علاوہ کسی کو خبر تک نہ تھی۔

اپنے آس پاس کے خوبصورت مقامات پر سیر وتفریح کے لئے جانے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں جن سے باقی لوگوں کو بھی اِن گمنام حسین وجمیل وادیوں اور مقامات بارے جانکاری مل رہی ہے اور وہ بھی وہاں جارہاہے ہیں یاجانے کی خواہش کرنے لگے ہیں۔جموںصوبہ کے اندر بہت کم مقامات ہیں جہاں پر محکمہ سیاحت کی طرف سے مطلوبہ بنیادی ڈھانچہ قائم کیاگیاہو،بیشتر خوبصورت مقامات ایسے ہیں جہاں پر رابطہ سڑک نہیں اور میلوں پیدل چل کرجانا پڑتاہے۔ جموں، سانبہ ، کٹھوعہ اور اودھم پور کا کچھ علاقہ چھوڑ کر باقی صوبہ جموں کا بیشتر پہاڑی ہے جہاں آپ کو کچھ وقفہ کی دوری پر بہت خوبصورت مقامات ملیں گے، جہاں پرآپ خود کو قدرت کے بہت قریب محسوس کرو¿ گے اور جھلسا دینے والی گرمی میں بھی وہاں آپ کو جون ، جولائی ماہ کے اندر ٹھنڈ کا احساس ہوگا۔

جیسا کہ پہلے ذکر کیا بیشتر مقامات ایسے ہیں جہاں جموں کے بیشتر قدرتی حسن سے مالا مال سیاحتی مقامات پر محکمہ سیاحت کی طرف سے مطلوبہ سہولیات دستیاب نہیں، وہاں لوگ اپنے اہل خانہ، بچوں، دوست واحباب کے ساتھ جاتے ہیں، اپنے ساتھ کھانا پکا کر لے جاتے ہیں یا وہاں جاکر کھانا تیار کرتے ہیں۔مشروبات، کولڈرنکس اور پیک فاسٹ فوڈ کا بھی بڑا استعمال ہوتا ہے۔ اِ ن مقامات پر چونکہ کوڑا دان وغیرہ کا انتظام نہیں، زیادہ تر لوگ، نوجوان کھانے پینے کے بعد پلاسٹک کی بوتلیں، پولی تھین، ڈسپوزل وغیرہ جا بجا پھینک دیتے ہیں۔ آپ کو جگہ جگہ ڈھیرپایا ملے گا، اِنہیں صاف کرنے یا مناسب جگہ پر ٹھکانے لگانے، ا±ٹھانے کا چونکہ کوئی انتظام نہیں اور یہ وہی پڑے رہتے ہیں جس سے اِن خوبصورت مقامات پر بدنما داغ ہیں اور یہ مقامات کوڑا دان میں تبدیل ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ہم اشرف المخلوقات ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں،خود صاف وستھرا ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اِن خوبصورت مقامات جہاں پر قدرت اتنی مہربان ہے اور آپ کو اتنا سکون ِ قلب اور ذہنی تھکان سے نجات ملتی ہے، وہاں بھی ہم گندگی پھیلا نے سے باز نہیں آتے۔خوبصورتی ، ٹھنڈا پانی اور تازہ صاف وشفاف ہوا کے جھونکوں سے ہمارے منہ سے سبحان اللہ، ماشا اللہ، الحمدُللہ کے الفاظ تو نکلتے ہیں لیکن ساتھ ہی ہم یہاں پر گندگی پھیلا کر واپس لوٹتے ہیں۔

آج کی بھاگ دوڑ بھری زندگی میں پہاڑوں پر واقع خوبصورت مقامات سرسبز میدان، جھرنے، ٹھنڈے چشمے، گھنے جنگلات کے قریب بیٹھنے سے جوذہنی وقلبی سکون ملتا ہے اور جو کیفیت آپ پر طاری ہوتی ہے، وہ شاہد ہی آپ کو کسی اور جگہ ملے۔ لہٰذا تسلسل کے ساتھ اپنی فیملی، دوست واحباب، ساتھیوں کے ساتھ اِن مقامات پر جائیں، سیر وتفریح کریں، خوشی کے چند لمحات گذاریں ، اللہ کی نعمتوں کا شکربجا لائیں، لیکن ساتھ یہ دھیان رکھیں کہ اِن مقامات کو صاف رکھاجائے۔ آپ اپنے ساتھ کھانے پینے کا جوسامان لے جاتے ہو، باقی جوکوڑا کرکٹ بچتا ہے، ا±س کویاتو وہاں پر نصب کوڑا دان میں پھینکیں، اگر ایسی سہولت نہیں تو جلا دیں، اگر ایسا بھی نہیں کرسکتے تو بیگ میں پیک کر کے واپس اپنی گاڑی میں ساتھ لے آئیں اور راستہ میں اِس کوکسی مناسب جگہ پر ڈالیں۔آپ کسی سیاحتی مقام پر جاتے ہیں، وہاں آپ کو بہت زیادہ کوڑا کرکٹ بکھرا پڑا ملے گا، آپ کوشش کریں کہ تھوڑا بہت جمع کر کے ا±س کو آگ لگا کر جلا دیں یا ایک جگہ جمع کریں۔ ایسا عمل کرنے سے آپ کو دلی خوشی ملے گی، ساتھ ہی وہاں پر موجود دیگر لوگوں کو بھی احسا س ہوگا۔ آپ عملی طور خود کچھ کرکے جوپیغام دوسروں کو دے سکتے ہو وہ لمبی چوڑی تقریر یا تحریر سے زیادہ اثر رکھتاہے۔ماحول کو صاف وشفاف رکھنے سے متعلق کئی ریاضار تنظیمیںNGO’s، گروپ بھی کام کر رہے ہیں، ا±نہیں بھی چاہئے کہ آپ اپنے متعلقہ علاقوں کے نزدیک جہاں کہیں بھی ایسے سیاحتی مقامات ہیں، وہاں پر اپنی سرگرمیاں انجام دیں، اِس سے وہاں پر سیر کو جانے والوں میں بیداری عام ہوگی اور ا±نہیں بھی ایسا کرنے کی تحریک وترغیب ملے گی۔محکمہ سیاحت، ماحولیات کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی افرادی قوت اور وسائل کا بھی اِس حوالے سے استعمال بروے کارلائے۔قدرتی حسن سے مالا مال سیاحتی مقامات پر سیر وتفریح پرجائیں نہ کہ اِن مقامات کو کوڑا دان میں تبدیل کرنے….کم سے کم ہمیں سیاحتی مقامات کو صاف رکھنے کے لئے ہمیں انفرادی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے۔

٭٭٭٭٭٭٭

[email protected]

7006541602