محمد اعظم کا11نفوس پر مشتمل کنبہ غیر محفوظ مکان میں رہنے پر مجبور

محمد اعظم کا11نفوس پر مشتمل کنبہ غیر محفوظ مکان میں رہنے پر مجبور
مکان اور تحفظاتی دیوار کی تعمیر کیلئے درجنوں درخواستیں دیں مگر کہیں سنوائی نہ ہوئی
کچا مکان کسی بھی وقت ڈہہ جانے کا حدشہ،انتظامیہ سے فوری مداخلت کی گذارش
اڑان نیوز


سرنکوٹ //گاوں کی تعمیر وترقی کے لئے اگر چہ حکومت کی طرف سے کئی فلاحی وترقیاتی اسکیمیں چلائی جارہی ہیںلیکن دور دراز دیہات میں غریب ومستحق لوگوںکی تعداد اکثریت میں ہے جنہیںاس کا کوئی بھی فائیدہ نہیں مل پارہا۔اسمبلی حلقہ انتخاب سرنکوٹ کی پنچایت لوہر لسانہ کے وارڈ نمبر4بھٹاں والی لوہر(،ملوکاں )کے 60سالہ محمد اعظم ولد شکردین کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جوکہ کئی سالوں سے اپنے مکان کی تعمیر کے لئے سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیںمگر کہیں سنوائی نہیں ہوئی۔حالیہ پنچایتی انتخابات کے دوران محمد اعظم کے گھر درجنوں اُمیدوار ان کے ہاں ووٹ مانگنے آئے، انہوں نے ہر ایک کی توجہ اپنے خستہ حال مکان کی طرف مبذول کرائی۔ موصوف نے بتایاکہ مکان کا ایک حصہ ڈہہ گیاہے ، وہاں پر تحفظاتی دیوار کی تعمیر کے لئے انہوں نے منریگا کے تحت کام کے لئے درخواست بھی دی ، بلاک ڈولپمنٹ افسر لسانہ سے اس درخواست کو مارک کیا لیکن کام نہ ملا۔ وہ کہتے ہیں”اب تک درجنوں مرتبہ درخواستیں منریگا کے تحت کام حاصل کرنے اور پردھان منتری آواس یوجنہ کے تحت مکان کی تعمیر کے لئے مالی امداد کے لئے درخواست دے چکا ہوں مگر کوئی سنوائی نہیں ہورہی، جھوٹے وعدوں، یقین دہانیوں اور طفل تسلیوں کے سوا آج تک کچھ نہ ملا“۔محمد اعظم نے بتایاکہ ”بھاجپا کے سابقہ کابینہ وزیر اور سابقہ رکن اسمبلی کالاکوٹ ، جن کا آبائی گاو¿ں لسانہ میں ہے، کی دھان مشین پر تقریباً8برس تک معمولی سے اجرت پر کام کیا، مجھ سے وعدہ کیاگیاتھاکہ آپ کو کئی محکمہ بجلی یا پی ایچ ای میں نوکری دلوائی جائے گی لیکن زبانی یقین دہانیوںکے سوا عملی طور کچھ بھی نہ کیاگیا“۔ جب سال 2011میں لوہر لسانہ اعلیحدہ پنچایت بنی اور اس کے پہلی مرتبہ الیکشن ہوئے تواس وقت متعلقہ پنچ وسرپنچ نے بھی ایسی وعدے کے ساتھ ووٹ حاصل کئے کہ آپ کو کام دلایاجائے گا مگر آج تک کچھ نہ ہوا۔ محمد اعظم نے مزید بتایاکہ حالیہ انتخابات کے دوران انہیں پر عہدے وعدے کر کے ووٹ حاصل کئے گئے ، پھر سے انہوں نے ووٹ تو ڈالے ہیں لیکن ماضی کے تلخ تجربات کوذہن میں رکھتے ہوئے انہیں کوئی اُمید بھر نہیں آتی۔محمد اعظم کے اس کچے مکان میں کل 11افراد رہتے ہیں جن میں ان کے دو شادی شدہ فرزند بھی ہیں، بڑ ی مشکل سے دن بھر محنت ومزدوری کر کے اہل وعیال کی کفالت کا بندوبست ہوتاہے۔مکان کی حالت ایک طرف سے اتنی خستہ ہے کہ یہ کسی بھی وقت منہدم ہوسکتا ہے۔مایوسی اور نااُمیدی کا شکارمحمد اعظم کہتے ہیں کہ ”غریبوں کا کوئی بھی نہیں،چاہئے عوامی نمائندے ہوں یا پھر سرکاری ملازم، ہرجگہ صرف ٹال مٹول کراور بیوقوف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، اللہ پر ہی سب کچھ چھوڑا ہے، کسی سے امداد تعاون یارہنمائی کی امید نہیں دکھائی دے رہی، ہرکسی نے ذاتی مفادات کی حصولی کے لئے استحصال کیا۔حالیہ پنچایتی انتخابات کے دوران کوئی دن خالی نہیں تھا جب صبح سے لیکر شام 12بجے تک درجنوں لوگ ووٹ مانگنے آتے رہے، یہی حال سال2011میں ہوا تھا، اس کے بعد سات برس تک اِن لوگوں کا انتظار رہا، اب الیکشن ختم ہوئے ہیں تویقینا آئندہ چناو¿ تک کوئی ان کے کچے مکان کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔محمد اعظم ولد شکردین وارڈ نمبر4بھٹاں والی لوہر(ملوکاں)پنچایت لوہر لسانہ نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ، ایس ڈی ایم سرنکوٹ سے گذارش کی ہے کہ بلاک ڈولپمنٹ افسر لسانہ اور محکمہ دیہی ترقی کے دیگر متعلقہ ملازمین وافسران کو ہدایات جاری کی جائیں کہ برسوں سے ان کی پڑی درجنوں درخواستوں پر کوئی کارروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے کہاکہ اگر مکان ڈہہ جانے سے کوئی جانی ومالی نقصان ہوگیا تو اس کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔