نوشہرہ بند 16وےں روز مےں جاری ، لوگوںنے گرفتارےاں دیں کالاکوٹ ،سندر بنی مےں ضلع کا درجہ کے مطالبہ پر ہڑتال ، عام زندگی مفلوج

صدام بٹ
نو شہرہ// ’نوشہرہ بند ‘ ہفتہ کے روز 16روز بھی جا ری رہا جس کی وجہ سے عام زندگی پوری طرح مفلوج ہو گئی ہے ۔ تمام کارو باری ادارے ، دوکانیں ، بنک ، سرکاری دفاتر و تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں ۔ ہفتہ کے روز ضلع کا مطالبہ کر رہے لوگوں نے گرفتاریاں پیش کیں ۔ اس دوران سندر بنی و کالا کوٹ میں بھی بند رہا جس کی وجہ سے وہاں پر عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ۔ سندر بنی کو ضلع کا درجہ دینے کا مطالبہ لے کر دی گئی بند ہڑتال کے پہلے روز بازار ویران رہے جب کہ لوگوں نے احتجاج بھی کیا ور حکومت مخلاف اور ضلع کے حق میں نعرے لگائے ۔ دوسری جانب کالاکوٹ کو ضلع کا درجہ دےنے کی مانگ کرتے ہوئے بےوپار منڈل کی جانب سے تےن روزہ بند کی کال کے پہلے روز کافی اثر دیکھنے کو ملا اور تمام بازار و کاروباری ادارے بند رہے ، ضلع کے حق میں مظاہرہ بھی کیا گیا جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اس دوران سابق رکن اسمبلی کالاکوٹ ٹھاکر رشپال سنگھ نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ کالاکوٹ، نوشہرہ ،سندر بنی کے درمےا ن اسہوٹ مےں ضلع دفتر کو قا ئم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں تحصیلوں میں ایڈیشنل ڈی سی تعینات کئے جائیں ۔ تاہم اس معاملے پر ابھی تک کانگریس نے اپنے پتے نہیں کھولے ہیں ۔ دوسری طرف ممبر اسمبلی رویندر رینہ کے لئے ادھر کھائی اور ادھر کنواں والی صورتحال بنی ہو ئی ہے ۔ البتہ قانن ساز کونسل ممبر سریندر چوہدری کھل کر نوشہرہ کو ضلع کا درجہ دینے کی حمایت کر رہے ہیں۔