ضلع کے مطالبہ کا قضیہ نوشہر ہ بند 18ویں روز بھی جاری ، بھوک ہڑتال کا آغاز کالاکوٹ مےں بند مےں دو روز کا اضافہ ،سندر بنی مےں منگل کو آ ئندہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا

صدام بٹ
نوشہرہ // ضلع کا مطالبہ پر نوشہرہ قصبہ میں پیر کو ”بند ہڑتال “ 18روز میں داخل ہو گئی 10افراد تحصیل دفتر کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ۔ اس دوران قصبہ میں مکمل ہڑتال کے باعث عام زندگی بدستور مفلوج رہی ۔ دوکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جب کہ بنک ، سرکاری دفاتر ، تعلیمی ادارے بھی بدستور بند ہیں ۔اس دورانبند کی کال دینے والی تنظیموں کا ایک وفد بات چیت کے لئے جموں روانہ ہو گیا ہے ۔ نائب وزےز علیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کے اس بےان پر ،جس مےں انہوں نے کہا تھا کہ نوشہرہ کو ضلع کا درجہ نہےں د ے سکتے نیز کالاکوٹ، سندر بنی اور نوشہرہ مےں کسی اےک تحصےل مےں ہی اےڈےشنل ڈی سی تعےنات کیا جا سکتا ہے ، کے خلاف لوگوں میں کافی نا راضگی پائی جاتی ہے ۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے افراد نے بتایا کہ نائب وزیر اعلیٰ کو اپنے اختیارات کا علم ہی نہیں اور وہ محض نالیوں کا سنگ َ بنیاد رکھنے پر اکتفا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نوشہرہ کے لوگ پُر امن طور پر ضلع کا درجہ حاصل کر نے کے جدو جہد کر رہے ہیں اور اس سلسلہ میں آج ( پیر ) سے 10مارچ تک بھوک ہڑتال کی جائے گی ۔کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ 18روز سے نوشہرہ مکمل طور پر بند ہے اور اب لوگوں کو اشیا ضروریہ کی قلت بھی محسوس ہو رہی ہے تاہم حکومت اس حد تک بے حس ہو چکی ہے کہ وہ لوگوں سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہے ۔ دوسری جانب کالاکوٹ مےں بھی ضلع کے مطالبہ کو لے کر پیر کو تیسرے روز مکمل بند رہا ۔ اس دوران لوگوں نے مظاہرے کئے اور دھرنے د ئے ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ سندر بنی میں ضلع قائم کیا جائے ۔ کا لاکوٹ میں تین روزہ بند،جس کی کال مقامی بیوپار منڈل اور دیگر تنظیموںنے دے رکھی ہے ، میں مزید دو روز کا اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ لوگوں کے مطابق کل یعنی منگل وار سے سرکاری دفاتر کو تا لا بند کیا جائے گا ۔اس سلسلہ میں کل ہی بند کال دینے والی تنظیموں نے ایک میٹنگ طلب کی ہے جس میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔