ہر گھر جل و نل کا نعرہ

مرکزی سرکار کے ساتھ جموںوکشمیر کی یوٹی سرکار ہر گھر نل و جل پر بڑے پیمانے پر کام کرنے کا دعوی کر تی رہتی ہے ،سرکار کے مطابق ہر گھر کو نل و جل پہنچانے کا جو نشانہ رکھا گیا ہے اسے ہر حال میںپورا کر نا ہے ۔اس کیلئے بڑے پیمانے پر میٹنگیںمنعقد کر کے اس نشانہ کو حاصل کرنے کے لئے افسران بالا متعلقہ افسران کو ہدایات بھی دیتے رہتے ہیں،سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی ہر گھر کو نل و جل دینے کا نشانہ معیاد کے اندر مکمل کیا جا سکتا ہے یا یہ نعرہ بھی عوام کی توقعات کو پورا نہیںاتر سکے گا ۔اس بارے شکوک و شبہات بدستور برقرار ہیںکیونکہ اس وقت جو کچھ زمین پر دکھائی دیتا ہے ،اس کو دیکھ کر یہ دور کی کوڑی لگتی ہے ،جمو ںکے بالکل نزدیک خان پور نگروٹہ کی بستی عرصہ دس سال سے پینے کے پانی کیلئے ترس رہی ہے ،کم و بیش اس غریب بستی میں پانچ سو کنبے آباد ہیں،جن کو پانی کی ایک بوند کیلئے ترسنا پڑ رہا ہے ،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ بستی بی پی ایل سے تعلق رکھنے والوںکی بستی ہے ۔اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس بستی میںکتنے غریب لوگ رہتے ہیں۔یہاںکے لوگوںکا کہنا ہے کہ 2014میںاس بستی کو پانی سپلائی کرنے کے لئے پاائپیںبچھائی گئی تھیںمگر ابھی تک لائنیںمکمل طور پر نہ بچھائی جا چکی ہیں،دس سال کے عرصہ کے بعد بھی اس بستی کو ان لائنوںسے پانی کی دستیابی نہ ہو سکی ۔اس بستی کو پانی کی ضروریات اکثر ٹینکرز سے پوری کی جا تی تھیںمگر اب وہ بھی کبھی کبھار ہی دیکھنے کو ملتے ہیں،پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے اس بستی کے لوگوںکو در در بھٹکنا پڑتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ متعد د بار متعلقہ حکام و افسران کی توجہ اس جانب دلائی گئی مگر کسی نے توجہ نہ دی ۔افسران بالا غریب بستی والوںکی بنیادی سہولیت پوری کرنے میںناکام ہیں۔جبکہ میٹنگوںمیںبڑی بڑی باتیںکی جا تی ہیں۔کاغذی کاروائی میںسبھی کو جل ونل دینے کے عزم کا دہرایا جا تا ہے مگر زمینی حقیقت کو دیکھ کر لگتا ہے کہ افسران کاغذوںمیںتمام پروجیکٹ کو مکمل کرنے پر یقین رکھتے ہیں،بستی والوںکا کہنا ہے کہ محکمہ پانی کی فیس لینے میںکوئی حیل و حجت نہیںکرتا ہے مگر پانی کی ترسیل میںلیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے ْخان پور نگروٹہ کے ٖغرباء کی ڈپٹی کمشنر جموںو ایکسین متعلقہ سے پر زور اپیل ہے کہ وہ خود بستی کا ملاحظہ کر کے حالات کا جائزہ لیںتاکہ سچائی ان کے سامنے آجائے ،بستی کے لوگوںکو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔کیونکہ پانی کے بنا ہماری زندگی اجیرن ہو گئی ہے ۔جس کا تدارک کرنا موجودہ سرکار کے افسران کی ذمہ داری ہے جس کو وہ پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔