صدر کے خطبے پر بحث: اپوزیشن نے مہنگائی، بے روزگاری، منی پور جیسے مسائل اٹھائے

نئی دہلی//لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطبے پر بحث دوسرے دن پیر کو اپوزیشن اراکین نے حکومت پر مہنگائی اور بے روزگاری جیسے عام لوگوں سے جڑے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ غریبی کو کم کرنے کے لیے کوئی ٹھوس کام نہیں کر رہی ہے۔ترنمول کانگریس کی شتابدی رائے نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ صدر کے خطبے میں مہنگائی، بے روزگاری، کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت اور منی پور کی صورتحال کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجولا اسکیم کے تحت غریب لوگوں کو کھانا پکانے کے گیس کنکشن دیئے گئے ہیں، لیکن حکومت کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ کتنے لوگ اپنے گیس سلنڈر کو دوبارہ بھرنے کے قابل ہیں۔محترمہ رائے نے کہا کہ حکومت نے اڑان اسکیم کے ذریعے چپل پہن کر لوگوں کو ہوائی سفر کی سہولت فراہم کرنے کے دعوے کیے تھے، لیکن آج ہوائی سفر کے کرایوں میں اتنا زیادہ اضافہ ہو گیا ہے کہ غریب اس کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔شرومنی اکالی دل کی ہرسمرت کور نے کہا کہ اچھے دن آنے کی باتیں تو بہت کی جاتی ہیں لیکن کسانوں، خواتین، غریبوں اور بے روزگاروں کے لیے کیا اچھے دن آئے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ آج ہر دوسرا نوجوان بے روزگار ہے۔ طلباء￿ کی ایک بڑی تعداد بہتر تعلیم کے لیے ملک سے باہر جانے پر مجبور ہے۔مفت اناج اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب 80 کروڑ لوگ راشن کے لیے حکومت پر منحصر ہیں تو پھر اچھے دنوں کا کیا مطلب ہے؟سابق مرکزی وزیر ہرسمرت کور، جو پنجاب کے بھٹنڈہ لوک سبھا حلقہ کی نمائندگی کرتی ہیں، نے پاکستان کی طرف سے ڈرون کے ذریعے ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ کے مسئلہ پر تشویش کا اظہار کیا اور اس کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے نوجوان منشیات کی لت کا شکار ہو رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔محترمہ کور نے کہا کہ حکومت کی کامیابیاں اپنی جگہ لیکن انہیں بار بار گنانے کے بجائے موجودہ مسائل اور چیلنجز پر توجہ دینی چاہئے۔کانگریس کے بینی بہنن نے کہا کہ مودی کی گارنٹی کی بات تو بہت کی جاتی ہے لیکن ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے حالات خراب ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ منی پور کے لوگوں کے لیے مودی کی گارنٹی کا کیا مطلب ہے؟ مسٹر بہنن نے کہا کہ لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔اس سے پہلے آج بحث کا آغاز کرتے ہوئے شیو سینا کے مسٹر رنگ اپا بارنے نے کہا کہ مودی حکومت کے 10 سال غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف ہیں۔ ملک کے عوام کو اس حکومت سے بہت امیدیں ہیں اور وہ عوام کی امنگوں پر پورا اتری ہے۔ ہر ایک گاؤں سڑکوں اور انٹرنیٹ سے جڑا ہوا ہے۔ بے گھر افراد کو گھر فراہم کیے جا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو مشن موڈ پر نوکریاں دی جارہی ہیں۔ مودی حکومت کے کاموں سے ملک کے لوگوں کا اعتماد بڑھ گیا ہے۔مسٹر بارنے نے کہا کہ جی۔ 20 کانفرنس کے بعد ہندوستان کی شبیہ مزید روشن ہوئی ہے۔ ہندوستان چندریان کو چاند کے جنوبی قطب پر اتارنے والا انیا پہلا ملک بن گیا ہے۔ اجودھیا میں رام مندر بن چکا ہے۔ ون رینک ون پنشن کا برسوں پرانا مطالبہ پورا ہو گیا ہے۔ آیوشمان یوجنا سے کروڑوں لوگوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ صدر کا خطبہ مودی حکومت کے پروگراموں کا اشارہ ہے،جس میں قومی تعلیمی پالیسی کے تحت مادری زبان کو ترجیح دی گئی ہے۔ رام مندر بن چکا ہے۔ غلامی کی تمام نشانیاں ختم ہو رہی ہیں۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ آئین میں درج ‘انڈیا دیٹ از بھارت ہے’ کو ہٹا کر بھارت لکھا جانا چاہیے۔ ملک کا نام صرف بھارت ہونا چاہیے۔جنتا دل (یو) کے آلوک کمار سمن نے بہار کے لیے گرانٹ کی بقایا رقم کو جلد جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس سے ریاست کی مجموعی ترقی ممکن ہوگی۔ انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن سے نوازے جانے کا اعلان کرنے پر مودی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے پی پی چودھری نے کہا کہ مودی حکومت کے دور اقتدار میں تعلیم کے میدان میں انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ ملک میں میڈیکل کالجوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی سے ہر طبقے کے طلباء￿ طب، قانون اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر کے ملک کا سر فخر سے بلند کر سکیں گے۔نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ترقی کے جو دعوے کئے جا رہے ہیں حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہندوستان کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں بھی بات کی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے رکن جگدمبیکا پال نے کہا کہ اس بار صدر جمہوریہ کے خطبے میں وعدوں کی نہیں بلکہ قراردادوں اور ضمانتوں کی بات کی گئی ہے۔ کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے مندر میں بجٹ سیشن چل رہا ہے، لیکن وہ ایوان میں ہونے کی ذمہ داری کو بھول کر یاترا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نوجوانوں کے رہنما، طلباء￿ کے رہنما اور خواتین کے سماجی مصلح ہیں۔ دنیا کے لوگ انہیں ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر نہیں بلکہ ایک عالمی سیاست دان کے طور پر دیکھتے ہیں۔تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے جے دیو گالا نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ میں ان کی آخری تقریر ہے کیونکہ وہ اگلے لوک سبھا انتخابات نہیں لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں 22 جنوری کو اجودھیا میں رام للا کے پران پرتشٹھا کو قدیم ہندوستانی ثقافت کا دوبارہ جنم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی 10 سالہ قیادت کی ستائش کی اور ان کی حکومت کی 10 کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور آندھرا پردیش کے گنٹور لوک سبھا حلقہ کے رکن پارلیمنٹ کے طور پر اپنی کامیابیوں کو بھی شمار کیا۔ انہوں نے آندھرا پردیش میں ووٹر لسٹوں کو اپ ڈیٹ کرنے کی درخواست کی۔سماج وادی پارٹی کے ایس ٹی حسن نے کہا کہ چندریان لانچ ، ہندوستان میں جی۔ 20 کا انعقاد، ایشیائی کھیلوں میں بڑی تعداد میں تمغے جیتنا ہندوستان کی بڑی کامیابیاں ہیں۔ لیکن شہریت ترمیمی (سی اے اے ) قانون بنا کر اسے مذہب کی بنیاد پر جوڑا گیا ہے ، جو افسوسناک ہے۔ تین طلاق کو ختم کر دیا گیا، اجودھیا میں مندر بنا، اب گیانواپی، متھرا، آگرہ کا تاج محل نشانے پر ہے۔ انہوں نے اسرائیل فلسطین تنازع پر حکومت کے موقف پر تنقید کی۔بی جے پی کے برجیندر سنگھ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ پہلی بار ایوان کی کارروائی نعرے بازی، پوسٹر بنانے اور شور شرابے سے پاک پرامن طریقے سے چلائی گئی۔ انہوں نے اپوزیشن کی اس بات کو درست قرار دیا کہ حکومت علامتی باتوں پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے سینگول سے لے کر انڈیا گیٹ پر نیتا جی سبھاش چندر بوس کے مجسمے، سردار پٹیل کے دیو ہیکل مجسمے سے لے کر اجودھیا میں رام مندر اور ابوظہبی میں مندر تک کئے گئے اقدامات کی اہمیت بتائی اور کہا کہ اس سے ہندوستان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ .شیوسینا کے اروند ساونت نے کہا کہ تہذیب، ثقافت اور پالیسی پر بامعنی بات چیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے رام نیتی ہے، کچھ کے لیے راج نیتی ہے۔ ہمارے لیے وہ مریادا پروشوتم ہیں اور بعض لوگوں کے لیے پرچار اتم ہیں۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ آئین کی حفاظت کرے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے کے سبرامنیم نے بھی بحث میں حصہ لیا۔