جموں وکشمیر میں ای ڈبلیو ایس سرٹیفکیٹ کا اجرا

قواعد کی خلاف ورزی ، مستحقین کی حق تلفی
ملک میں مالی طور کمزور یا خط افلاس سے نیچے گذر بسر کرنے والے افراد، جو کسی بھی مخصوص کٹاگری کے زمرہ میں نہیں آتے ، کو تعلیم اور ملازمتوں میںنوکریاں دینے کے لئے سب سے بڑے ایوان قانون ساز نے سال 2019کو تاریخی 103ویں آئین ِ ہند ترمیم پاس کی جس کے تحت مالی طور کمزور طبقہ(Economic Weaker Section)کو 10فیصد ریزرویشن کی منظوری دی گئی۔اس آئینی ترمیم کے بعد مرکز کے ساتھ ساتھ سبھی ریاستوں نے اپنے اپنے ریزرویشن قواعد میں لازمی ترامیم کرکے اِس کو لاگو کیا۔جموں وکشمیر میں ریزرویشن قانون2004کی دفعہ23کے تحت مرتب حکومت ِ جموں وکشمیر نے جموں وکشمیر ریزرویشن رولز2005میں ایس آر او518مورخہ2ستمبر2019کے تحت ترمیم کی گئی۔رولز نمبر2میںکلاز(ixa)شامل کی گئی جس میں بتایاگیاکہ ہے کہ EWSکے زمرہ میں کون آتا ہے۔ مذکورہ کلاز کے مطابق جوکہ ایس سی، ایس ٹی اور سماجی وتعلیمی طور پسماندہ طبقہ جات جن میں پی ایس پی / اے ایل اسی/ آئی بی/او ایس سی/ آر بی اے ودیگرہ کوئی بھی کٹاگری میں جموں وکشمیر کے اندر نہیں آتے ، جن کی سالانہ آمدنی 8لاکھ سے زیادہ نہیں ہے اور جو دیگر شرائط پورا کرتے ہیں، وہ EWSسرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ کہ کوئی بھی اُمیدوار مالی طور کمزور ہے، وہ EWSکٹاگری کا اہل نہیں ، اگر وہ پی ایس پی / اے ایل اسی/ آئی بی/او ایس سی/ آر بی اے زمرہ میں فال کرتا ہے اور وہ آر بی اے، پی ایس پی، او بی سی یا دیگر کوئی کٹاگری سرٹیفکیٹ نہ لیکر اگر EWSلینا چاہئے ، بھی تو نہیں لے سکتا ۔ جون2020کو ای ڈبلیو ایس سرٹیفکیٹ متعلق حکومت جموں وکشمیر نے ایک وضاحت بھی جاری کی جس میں کہاگیاکہ RBA/PSP/ALC/IB/ کٹاگری سے تعلق رکھنے والے اُمیدواروں کو بھی EWSجاری کی جاسکتی ہے، اور اُس پر واضح لیاجائے کہ یہ صرف مرکزی سطح کے لئے ہے، مگر وہ صرف مرکزی سطح کی ملازمتوں اور تعلیمی اداروں کے لئے کیونکہ ملکی سطح پرRBA/PSP/ALC/IB/ کی ریزرویشن نہ ہے اور جموں وکشمیر میں ایس پی / اے ایل اسی/ آئی بی/او ایس سی/ آر بی اے کٹاگری والوں کو ای ڈبلیو ایس اس لئے جاری نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ بھی ایک سماجی وتعلیمی کمزور ی کی بنیاد پر کٹاگری ہے۔قواعد وضوابط واضح ہونے کے باوجود جموں وکشمیر میں EWSکٹاگری سرٹیفکیٹ کو اجراءکرتے وقت کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، پچھلے تین سالوں کے دوران جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن اور جموں وکشمیر سروس سلیکشن بورڈ کی طرف سے عمل میں لائی گئی متعدد بھرتیوں میں درجنوں ایسے اُمیدوار سلیکٹ ہوئے ہیں جوآر بی اے، ایس ٹی ، ایس سی، پی ایس پی، اے ایل سی، آئی بی زمرہ میں آتے ہیں، اُنہوں نے محکمہ مال حکام کی ملی بھگت سے جموں وکشمیر کے اندر ریزرویشن کا فائیدہ حاصل کرنے کے لئے EWSسرٹیفکیٹ بنوا لی اور اِس بنا پر نوکری بھی حاصل کر لی، جوسریحاًخلاف ورزی اور اُن اُمیدواروں کی حق تلفی ہے جو حقیقی معنوں میں ای ڈبلیو ایس کے مستحق ہیں۔قواعد وضوابط واضح ہیں کہ اگر ایک اُمیدوار اُس علاقہ سے تعلق رکھتا ہے جو مکمل طور آر بی اے /اے ایل سی/آئی بھی آتا ہے یا اُس کا تعلق درج فہرست قبائل، درجہ فہرست ذاتوں یا پی ایس پی سے ہے ، تو وہ کسی بھی صورت میں چاہئے اُس کی آمدن آٹھ لاکھ سے کم ہو، وہ EWSسرٹیفکیٹ کا اہل نہیں ، کیونکہ اس کٹاگری کا مقصد صرف اور صرف اُن کو ریزرویشن کا فائیدہ پہنچاناہے، جو کسی بھی زمرہ میں نہیں آتے۔صرف ایسا اتنا ہی نہیں بلکہ سینکڑوں ایسے اُمیدوار بھی ای ڈبلیو ایس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جن کی سالانہ آمدنی آٹھ لاکھ سے کئی گناہ زیادہ ہے۔جموں وکشمیر انتظامیہ کو چاہئے کہ اِس بات کا سنجیدہ نوٹس لیاجائے۔اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ ریزرویشن سرٹیفکیٹ جاری کرتے وقت قواعدو ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کیاجائے۔جوسیاسی اثر رسوخ یا مالی طور اچھی پوزیشن میں ہیں، وہ ملی بھگت سے ریزرویشن کا غلط فائیدہ اُٹھارہے ہیں۔چیف سیکریٹری جموں وکشمیر اتول ڈولو کو چاہئے کہ وہ ا س ضمن میں کمیٹی تشکیل دیں۔ علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنروں، ایس ڈی ایم اور تحصیلداروں کو سخت ہدایات جاری کی جائیں اور رولز پر عملدرآمد کرنے نہ کرنے والے ریونیو افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جس کسی لالچ میں آکر یاکنبہ پروری، حویش پروری کی بنیاد پر ریزروکٹاگری سرٹیفکیٹ جاری کرتے وقت قواعد کو درکنار کر کے جانبدارای کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ریزرویشن دینے کا اصل مقصد تب تلک پورا نہیں ہوسکتا جب تلک سرٹیفکیٹ اجراءکے معاملہ میں سختی نہیں برتی جائے گی۔ یہی حال آر بی اے کٹاگری کا بھی ہے۔ پبلک سروس کمیشن ، سروس سلیکشن بورڈ اور دیگر بھرتی اداروں کو بھی سخت ہدایات جاری کرنے کی ضرورت ہے کہ کٹاگری سرٹیفکیٹ کی جانچ پڑتال، تصدیق وتوثیق میں زرا بھر نرمی نہ برتیںاور رولز پر صد فیصد عمل آوری یقینی بنائیں۔جموں وکشمیر میںجوسلسلہ چل رہا ہے، اگر یہی رہا تو پھر آئندہ سو سال بھی ریزرویشن عمل جاری رہا، تو پسماندگی دور ہونے والی نہیں کیونکہ مستحقین وہیں کے وہیں ہیں۔جھوٹ وفریب، دھوکہ دہی کر کے ریزرویشن کٹاگریاں سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرنے والے ریونیو افسران کیخلاف فوجداری Panelکارروائی کا التزام بھی ہونا چاہئے ، تبھی جاکر یہ ممکن ہوسکے گا۔ توقع ہے کہ جموں وکشمیر یوٹی انتظامیہ اِس انتہائی اور اہم حساس پر جنگی بنیادوں پر کارروائی کرے گی۔