اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ کی پٹی میں ’انسانی بنیادوں پر طویل وقفے‘کا مطالبہ کیا

غزہ//غزہ پر اسرائیلی حملے کے آغاز کے بعد پہلی بار خاموشی توڑتے ہوئے بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ کی پٹی میں ’انسانی بنیادوں پر طویل وقفے‘کا مطالبہ کیا ہے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مالٹا کی جانب سے تیار کی گئی اور 12 ووٹوں سے منظور کی جانے والی اس قرارداد میں تین ممالک امریکہ، برطانیہ اور روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ’غزہ کی پٹی میں ہنگامی اور توسیعی انسانی بنیادوں پر راہداریاں قائم کی جائیں‘ تاکہ محصور علاقے میں شہریوں تک امداد پہنچ سکے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک کے بقول، ’ایک بار جب ہمارے پاس کافی تیل ہو تو ہمیں وسائل کو متحرک کرنے کے قابل ہونے میں کافی وقت درکار ہے تاکہ لوگوں کو ان کی ضرورت کی چیزیں مل سکیں۔‘سلامتی کونسل کی قراردادیں قانونی پابندی ہوتی ہیں لیکن عملی طور پر بعض ارکان انہیں نظر انداز کرتے ہیں۔قرارداد میں تمام فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں ’خاص طور پر شہریوں، بالخصوص بچوں کے تحفظ کے حوالے سے۔‘اس میں ’حماس اور دیگر گروہوں کے زیر حراست تمام قیدیوں بالخصوص بچوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی‘ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 230 سے زائد یرغمالی حماس کے قبضے میں ہیں۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا تھا، ’میں اس حقیقت سے خوفزدہ ہوں کہ اس کونسل کے کچھ ارکان ان وحشیانہ حملوں کی مذمت نہیں کرنا چاہتے۔‘اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی حماس کی ’واضح‘ مذمت کا مطالبہ کیا لیکن اشارہ دیا کہ جب تک قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا اس وقت تک ’طویل انسانی وقفوں‘ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔سات اکتوبر کے واقعے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی انتقامی بمباری کے بعد کونسل نے متعدد بار کسی قسم کی قرارداد منظور کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان کی قیادت میں سلامتی کونسل نے ایک قرارداد پر نئی بات چیت کا آغاز کیا تھا، لیکن یہ مذاکرات ان الفاظ پر رک گئے جو لڑائی روکنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، چاہے وہ مختصر ہی کیوں نہ ہوں۔سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ ’سیزفائر‘ کی اصطلاح کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔ دیگر اصطلاحات میں ’جنگ بندی‘ اور ’تعطل‘ شامل ہیں۔اقوام متحدہ میں چین کے سفیر جون ڑانگ کا کہنا تھا، ’مجھے پتہ ہے کہ گذشتہ 40 روز میں سلامتی کونسل کی غیر فعالیت پر ہم سب مایوس ہیں۔‘اقوام متحدہ میں مالٹا کی مندوب وینیسا فریزیئر نے کہا، ’سلامتی کونسل کے ارکان آواز اٹھانے کے لیے متحد ہیں۔‘انہوں نے کہا، اپنے موقف میں ’باریکیوں‘ کو تسلیم کرتے ہوئے، ہم تمام 15 ارکان ’زندگی بچانے اور شہریوں کو کچھ مہلت فراہم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔