اسرائیل کو دمشق حملے کے بعد ایران کی جوابی کارروائی کا خوف، فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ، جی پی ایس بند

تل ابیب: شامی دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کے بعد اسرائیل کو ایران کے جوابی حملے کا خدشہ ہے، جس کے پیش نظر تمام اس نے فوجیوں کی چھٹیان منسوخ کرتے ہوئے اپنے ایئر ڈیفنس سسٹم کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ ایران سے جاری تناؤ کے درمیان اسرائیل کے ایک بڑے حصہ میں جی پی ایس کو بلاک کر دیا گیا ہے تاکہ میزائیل اور ڈرون کے حملے کو روکا جا سکے۔

ایک عسکری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ حالات کے جائزے کی روشنی میں سامنے آنے والی صورت حال کے پیش نظر اسرائیلی فوج کے تمام لڑاکا یونٹس میں چھٹیاں عارضی طور پر بند کر دی گئی ہیں اعلامیہ کے الفاظ میں ’’اسرائیل اس وقت حالت جنگ میں ہے اور حالات کے مطابق فوج کی تعیناتی کا عمل مسلسل جاری ہے۔

اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایرانی کی جانب سے متوقع حملے کے پیش نظر ریزرو فوجی بھی طلب کر لیے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بار حزب اللہ یا حوثیوں کے بجائے ایران سے براہ راست میزائل حملے ہو سکتے ہیں۔

وہیں، اسرائیل میں جی پی ایس بند ہونے کی وجہ سے وسطی اسرائیل میں ٹیکسی ڈرائیو، فوڈ ڈلیوری ایجنسیوں سمیت کئی شعبے متاثر ہوئے ہیں۔ ایک ڈرائیور نے بتایا کہ جی پی ایس میں اس کی لوکیشن بیروت آ رہی ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی فوج کے ترجمان جنرل ہگاری نے لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔

یاد رہے کہ یکم اپریل کو اسرائیل نے دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت آٹھ ایرانی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ جبکہ مجموعی طور پر 13 افراد کی جان گئی تھی۔

واقعے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایرانی سفارت خانے پر حالیہ حملے کے نتیجے میں اسرائیلی حکومت کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی سفارت خانے پر حملہ اسرائیل کو غزہ میں اس کی آنے والی شکست سے نہیں بچا سکے گا، جہاں وہ فلسطینیوں کے خلاف تقریباً چھ ماہ سے جاری جارحیت میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’صہیونی حکومت کے بزدلانہ اقدامات ان کی ناگزیر شکست کو نہیں روک سکے گا، انہیں یقینی طور پر اس کارروائی کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’غزہ میں صہیونی حکومت کی شکست کا سلسلہ جاری رہے گا اور یہ حکومت زوال کے قریب پہنچ جائے گی۔‘