اپوزیشن کو ملی طاقت

لداخ ہل ڈیولپمنٹ کونسل کے چنائو میںانڈیا اتحاد کو ملی جیت سے کافی حوصلہ ملا ہے ،بظاہر اپوزیشن اتحاد نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ اگر وہ اتحاد کو مظاہرہ کرتے ہیںتو من پسند نتائج حاصل کر سکتے ہیں،اب ان کا رخ جارحانہ ہو نا قدرتی ہے ۔کیونکہ یہ چنائو جموںوکشمیر کے دوحصوںمیںتقسیم کر کے لداخ اور جموںوکشمیر کو یوٹی بنائے جانے کے بعد پہلی بار ہو ئے تھے ۔اس لئے جہاںبھاجپا اس موقف پر قائم تھی کہ لداخ کے لوگ یوٹی بنائے جانے سے کافی خوش ہیںاور وہ بھاجپا کے اس اقدام کی سراہنا کر تے ہیں،جبکہ لداخ کو جموںوکشمیر سے جوڑنے والی واحد قومی شاہراہ زوجیلاو دراس میںبھاری برفباری کی وجہ سے سال میںچھ ماہ بند رہتی ہے ۔اس شاہراہ کو سارا سال کھلا رکھنے کے لئے مرکزی سرکار نے زوجیلا کے مقام پر ٹنل کی منظوری دے کر لداخ کی عوام کے دل جیت لئے ہیں۔،اس کے بعد لداخ میںان چار ساڑھے چار سال کے دوران جو کام ہو ئے ،ان سے لداخ کے لوگ خوش و خرم ہیں،اور بھاجپا نے اس بات کا دعوی کیا تھا کہ اس الیکشن میںبھاجپا کو عوام کی بھاری پذیرائی حاصل ہو گی جبکہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ لداخ کی عوام کے دلوںسے نیشنل کانفرنس کو نکالنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے ،انہو ںنے چنائو میںکامیابی کی پیشن گوئی بھی کی تھی ،نتائج میںاپوزیشن کانگرس و نیشنل کانفرنس کو بھاری جیت ملی جبکہ 26سیٹوںمیںسے انڈیا اتحاد کو 22سیٹیںملیں اور دو سیٹیںبھاجپا و دو سیٹیںآزاد امیدواروںکو ملیں۔اس کے بعد دونوںپارٹیوںنے اس کامیابی پر جشن منانا شروع کر دیا ،اس دوران اپوزیشن لیڈران نے اس کامیابی کو لداخ کے عوام کی جیت قرار دیتے ہوئے مرکزی سرکار کے لداخ کو یوٹی بنائے جانے کی نفی قرار دیا ،ان کا الزام ہے کہ بھاجپا کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے ۔عوام کے دلوںمیںکیا ہے اس کا مظاہرہ لداخ کی جنتا نے کر دیا ہے ۔ان کا الزام ہے کہ بھاجپا جموںوکشمیر میںلوکل باڈیز و پنچائتی چنائو کو ملتوی کر کے چنائو سے بھاگ رہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ جمو ںوکشمیر کے عوام بھی اسی قسم کا رویہ رکھتے ہیں،اسی لئے اسمبلی چنائو سے بھاجپا بھاگ رہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ بھاجپا کی زمین کھسک گئی ہے ۔ان کو یہ احساس ہے کہ عوام ہم کو مسترد کر دیںگے ۔،اس لئے جموںوکشمیر کے عوام کو عوامی سرکار سے محروم رکھا جا رہا ہے ۔ادھر بار بار حالات کے نارمل ہونے کے اعلانات کے باوجود جموںوکشمیر میںچنائو نہ کرانے کے پیچھے کوئی باوزن جواز دکھائی نہ دے رہا ہے ،چنائو کرانے کا فیصلہ گو الیکشن کمیشن نے ہی کرنا ہے لیکن حتمی فیصلہ تو مرکزی سرکار نے کرنا ہے ۔اس کے بعد الیکشم کمیشن کا رول ہو تا ہے ۔اس لئے اپوزیشن نے بھاجپا کو ایک بار پھر چیلنج کیا ہے کہ وہ جموںوکشمیر میںچنائو کراکر تو دیکھ لے ۔کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔