عالمی کپ 2023: روہت کی ریکارڈ ساز اننگ کے سامنے افغانستان بے بس، ہندوستان 8 وکٹ سے فتحیاب

کرکٹ عالمی کپ 2023 کا نواں مقابلہ آج ہندوستان اور افغانستان کے درمیان کھیلا گیا جو ہندوستانی کھلاڑیوں، خصوصاً روہت شرما کے لیے ریکارڈ سے بھرپور رہا۔ ایک طرف بمراہ نے عالمی کپ میں اپنی بہترین کارکردگی پیش کرتے ہوئے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور وراٹ کوہلی عالمی کپ (وَنڈے+ٹی20) میں سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی بن گئے، وہیں دوسری طرف کپتان روہت شرما نے عالمی کپ میں سب سے زیادہ 7 سنچری بنانے کا ریکارڈ، ہندوستان کی طرف سے عالمی کپ میں تیز ترین سنچری (63 گیندوں پر) بنانے کا ریکارڈ، عالمی کپ میں سب سے تیز 1000 رن کی برابری، اور بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکا لگانے کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔ ان کئی سارے ریکارڈس کے درمیان ہندوستان نے افغانستان کو محض 35 اوورس میں ہی 8 وکٹ سے ہرا دیا۔

آج ٹاس افغانستان کے کپتان حشمت اللہ شاہدی نے جیتا تھا اور ایک بڑا اسکور بنانے کی نیت سے پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حالانکہ کپتان حشمت اللہ اور عظمت اللہ عمرزئی کے علاوہ کوئی بھی بلے باز اچھے کنڈیشن کا فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ مذکورہ دو افغانستانی بلے باز کو چھوڑ دیا جائے تو کسی نے 25 رن کا اسکور بھی نہیں بنایا۔ سلامی بلے بازوں رحمان اللہ گرباز نے 21 رن اور ابراہیم زادران نے 22 رنوں کا تعاون کیا، جبکہ حمشت اللہ نے 88 گیندوں پر 80 رن اور عظمت اللہ نے 69 گیندوں پر 62 رن بنائے۔ تیز بلے بازی کرنے کے لیے مشہور محمد نبی (19 رن) اور راشد خان (16 رن) بھی کچھ خاص نہیں کر سکے۔ نتیجہ کار بنگلہ دیش کی ٹیم 50 اوورس میں 8 وکٹ کے نقصان پر محض 272 رن ہی بنا سکی۔

ہندوستانی گیندباز جسپریت بمراہ کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے بلے بازی کے لیے معقول پچ پر نہ صرف 4 وکٹ لیے، بلکہ 10 اوورس میں محض 39 رن ہی دیے۔ کلدیپ یادو بھی کفایتی رہے جنھوں نے 10 اوورس میں محض 40 رن دے کر 1 وکٹ لیے۔ 2 وکٹ برتھ ڈے بوائے ہاردک پانڈیا کے حصے میں آئے جنھوں نے 7 اوورس میں 43 رن دیے۔ 1 وکٹ شاردل ٹھاکر کو بھی حاصل ہوا، انھوں نے 6 اوورس میں 31 رن بنائے۔ محمد سراج (9 اوورس میں 76 رن) اور رویندر جڈیجہ (8 اوورس میں 38 رن) کے حصے میں کوئی وکٹ نہیں آئے۔

ہندوستانی سلامی بلے باز روہت شرما اور ایشان کشن جب 273 رنوں کے ہدف کا پیچھا کرنے اترے تو شروعاتی 2 اوورس میں تو گیند کو سنبھل کر کھیلتے دکھائی دیے، لیکن پھر کپتان روہت شرما نے جو طوفانی انداز اختیار کیا اس نے افغانی گیندبازوں کے ہوش اڑا دیے۔ روہت نے 30 گیندوں پر نصف سنچری اور 63 گیندوں پر سنچری مکمل کی۔ ایک طرف روہت چھکوں اور چوکوں کی بارش کر رہے تھے تو دوسری طرف ایشان کشن زیادہ سے زیادہ سنگل کھیلنے کو ترجیح دے رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ روہت سنچری مکمل کر چکے تھے اور ایشان 47 گیندوں پر 47 رن بنا کر راشد خان کا شکار بن گئے۔ لیکن اپنی اننگ کے دوران ایشان نے 2 چھکے اور 5 چوکے ضرور لگائے۔

ایشان کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی روہت کا انداز نہیں بدلا اور وراٹ کوہلی کے ساتھ وہ ٹیم کو جیت کی طرف لے ہی جا رہے تھے کہ راشد خان کی ایک گگلی کو سوئپ مارنے کی کوشش میں بولڈ ہو گئے۔ انھوں نے 84 گیندوں پر 5 چھکوں اور 16 چوکوں کی مدد سے 131 رن بنائے۔ جب روہت آؤٹ ہوئے تو ٹیم کو جیت کے لیے صرف 68 رن کی ضرورت تھی۔ بہرحال، روہت کے بعد ہندوستان نے کوئی وکٹ نہیں گنوایا۔ 35 اوورس میں ہی ہندوستان نے ضروری 273 رنوں کا ہدف حاصل کر لیا۔ وراٹ کوہلی نے 56 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 55 رن (6 چوکے) اور شریئس ایر نے 23 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 25 رن (1چھکا، 1 چوکا) کا تعاون کیا۔

بنگلہ دیش کی طرف سے صرف راشد خان ہی متاثر کر سکے، باقی کوئی بھی ہندوستانی بلے باز کو پریشان نہیں کر سکا۔ راشد خان نے 8 اوورس میں 57 رن دے کر 2 وکٹ لیے۔ باقی سبھی گیندباز بغیر وکٹ کے رہے اور انھوں نے رن بھی خوب لٹائے، چاہے وہ فضل حق فاروقی ہوں، مجیب الرحمن ہوں، عظمت اللہ عمرزئی ہوں یا محمد نبی۔ روہت شرما کو ان کی بے مثال اننگ کے لیے پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔