خطہ چناب کے تینوں اضلاع میں تعمیر کردہ ہسپتالوں کی عمارتیں ہنوز ریفرل سینٹروں تک محدود ریاستی سرکار کے علاوہ مرکز میں خطہ سے تعلق رکنے والے وزیر پر عوامی مشکلات کو حل کر نے میں ناکامی کا الزام

دانش وانی
جموں // خطہ چناب کے تینوں اضلاع ،ڈوڈہ ،کشتواڑ اور رام بن کے قصبوں اور دیہات میں عوامی مشکلات کو حل کر نے کے لئے گذشتہ ریاستی سرکار کے ساتھ ساتھ مرکزی سرکار بھی ناکام ہوئی ہے ۔ عوامی مشکلات کا ازالہ کر نے کے لئے جہاں یہاں کی مقامی عوام ریاستی سرکار کو ذمہ دارا ٹھہرا رہی ہے وہیں اس خطہ سے مرکز میں کامیاب کر کے بھیجے گئے ممبر پارلیمنٹ و موجودہ وزیرڈاکٹر جتیندر سنگھ پر بھی مقامی لوگوں کا الزم ہے کہ اُنہوں نے اس خطے کی تعمیر وترقی پر کوئی بھی دھیان نہ دیا ہے اور لوگ لگاتار مشکلات سے دو چار ہیں ۔ خطہ کے تینوں اضلاع کے عوام اکیسویں صدی کے اس جدید دور میں بھی عوام داکٹروں کے علاوہ دیگر طبی خدمات ، سڑک ،بجلی اور پانی جیسی بنایدی سہولیات کے لئے لوگ پریشان ہیں اور احتجاج کے باجود ان بنیادی سہولیات سے عوام کو محروم رکھنا قابل افسوس ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں لوگ چاند پر زندگی بسر کر نے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور یہاں کے عوام آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے ترس رہے ہیں ۔ اُن کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار میں خطہ کا مجود نمائندہ عوامی مشکلات کو حل کرانے میں بُری طرح سے ناکام ہوا ہے اور وہ زبانی بیانات تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ اپنے علاقے کی عوام کو پس پُشت ڈال کر مُلک کی تعمیر کے لئے کون سا کام کیا جا سکتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ خطہ کے مشہور ضلع کشتواڑ میں گذشتہ تین ہفتوں سے بجلی گل ہے ۔ ڈوڈہ اور رام بن کے کئی دیہات میں ایک ماہ سے بجلی کے بغیر ہیں ۔ کشتواڑ کے مڑواہ اور واڑون جیسے علاقوں کو ابھی تک بجلی نظام سے نہ جوڑا نہ گیا جبکہ اس علاقے کو سڑک رابطہ سے جوڑنے والی رابطہ خستہ حال ہے جو کہ گرمیوں کے چند مہینوں کے لئے کھولا جاتا ہے ۔ تینوں اضلاع کے ضلع اور سب ضلع صدر مقامات پر ہسپتالوں کے نام سے تعمیر کی گئی عمارتیں بنا ڈاکٹروں اوردیگر ضروری ساز و سامان نہ ہونے کی وجہ سے صرف کھڑی عمارتوں تک ہی ریفرل سینٹرل کے نام پر محدود ہو کر رہ گئی ہیں ۔ خطہ کے غریب عوام کو چھوٹی سی بیماری کے لئے ان ہسپتالوں سے ریفرل سپل تھما کر جموں اور سرینگر کے ہسپتالوں کے لئے روانہ کر دیا جاتا ہے ستم ظریفی تو یہ ہے کہ بلڈ بنک ، الٹرا ساوئنڈ و دیگری ضروری ٹیسٹوں کے لئے غریب عوام کو نجی کلنکوں کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑک رابطہ کی خستہ حالت کی وجہ سے ہر سال خطہ کی رابطہ اور مین شاہراوں پر درجنوں افراد کو مختلف سڑک حادثات میں زندگی سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں جبکہ کئی اپاہج کی زندگی گذار رہے ہیں ۔ درجنوں دیہات کو بجلی و سڑک رابطوں سے ابھی تک نہ جوڑا جاناوت کے نام پر عوامی استحصال سے تعبیر کیا جا رہا ہے ۔ دیہات میں آج بھی لوگ ابھی تک اپنے گھروں میں بجلی کے بلب کو روشن نہ کر سکیں ہیں جو کہ ایک المیہ ہے ۔خطہ کے عوام کا مزیدکہنا ہے کہ تعمیر و ترقی کے دعوے کر نے والے سیاسی لیڈران کو ان عوامی مشکلات پر نظر ڈال کر اپنا محاسبہ کر نے کی کوشش کر نے ہو گی جبکہ سرکاری گدیوں پر بیٹھنے الے لیڈران اوروزراء کو ان عوامی مشکلات کو حل کر نے کے لئے اقدمات اُٹھانے چاہئے ورنہ عوام کے ساتھ ایک زیادتی سے تعبیر کیا جائے گا ۔