بھارتیہ گرفتار پائلٹ کو’امن کی نشانی‘کے طور جمعہ کو رہا کریں گے:عمران خان

نیوزڈیسک
اسلام آباد //پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد منعقدہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کے گرفتار پائلٹ کو جذبہ غیر سگالی کے تحت جمہ کو رہا کیا جائے گا۔ وزیر عظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ امن کی کوشش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ، انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر کے معاملے پر مباحثے کی ضرورت ہے کیونکہ کشمیر میں اسی طرح ظلم چلتا رہا تو مجھے یہ ڈر ہے کہ وہاں رد عمل ہوگا جس کے نتیجے میں اس طرح کی کوئی دہشت گردی ہوگی تو اس کے بعد کیا ہر وقت پاکستان پر انگلی اٹھے گی اور کہ اسی طرح ثبوت دیے بغیر کہا جائے گا کہ اس پر کارروائی کریں۔عمران خان نے کہا پوچھا جا سکتا ہے کہ کشمیر کے19سالہ نوجوان کو کس نے مجبور کیا کہ بھارتی فوج کو نقصان پہنچانے کے لیے خود کو بم سے اڑاتا، کس انتہا پر وہ پہنچ گیا ہوگا اور دیگر نوجوان جن میں موت کا خوف ختم ہوگیا ہے۔ مانٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد منعقدہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے گرفتار پائلٹ کو جذبہ خیرسگالی کے تحت جمہ کو رہا کیا جائے گا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے حکومت کی جانب سے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ 26 جولائی کو جب میں وزیراعظم نہیں بنا تھا تب بھی میں نے یہ بیان دیا تھا کہ ہندوستان ایک قدم ہماری جانب بڑھائے پاکستان 2 قدم بڑھائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں پوری قوم متحد ہے، مشکل وقت میں اکٹھے ہونے پر اپوزیشن کا شکر یہ ادا کرتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ برصغیر میں دنیا کے سب سے زیادہ غریب لوگ رہتے ہیں، برصغیر کے آگے بڑھنے کے لیے امن ضروری ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا کہ اقوام متحدہ میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو ملنا چاہیے لیکن ہمیں بھارت سے اچھا جواب نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں محسوس ہوا کہ جواب اس لیے اچھا نہیں ملا کیونکہ بھارت میں انتخابات نزدیک ہیں اور ان کی انتخابی مہم میں پاکستان سے اچھے تعلقات بنانا شامل نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سوچا کہ بھارت میں انتخابات کے بعد بات چیت آگے بڑھائیں گے، جس کے بعد ایک اور موقع ملا اور ہم نے کرتار پور بارڈر کھول دیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی مذاکرات کریں لیکن بھارت کی جانب سے جس طرح کے بیانات آرہے تھے ہم نے انتخابات تک انتظار کا سوچا لیکن ہمیں خوف تھا کہ الیکشن سے قبل کوئی نہ کوئی حادثہ، جس کو استعمال کیا جائے گا، پیش نہ آئے اور اتنے میں پلوامہ حملہ ہوگیا۔کشمیرنیوز سروس مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ پلوامہ حملے میں بھارت کا اپنا ہاتھ تھا لیکن آدھے گھنٹے بعد ہی انہوں نے پاکستان کو ذمہ دار قرار دے دیا۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت ہمارے لیے سعودی عرب کے ولی عہد کا دورہ انتہائی اہم تھا جس میں انہوں نے سرمایہ کاری کرنی تھی، کون سا ملک اتنے اہم ایونٹ کے موقع پر خود دہشت گردی کروا کر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اس سے ہمیں کیا ملنا تھا، اس لیے ہم نے بھارت سے کہا کہ کسی بھی قسم کی ایکشن ایبل انٹیلی جنس دیں گے تو ہم کارروائی کریں گے، وزیراعظم کے مطابق ہم نے بھارت سے کہا کہ آپ ہمیں ثبوت دیں ہم کارروائی کریں گے لیکن بدقسمتی ثبوت دینے کے بجائے ہندوستان نے جنگ کا ماحول بنایا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کررہا ہے جس کے تحت ہم پاکستان میں مسلح ملیشیا کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ کسی اور ملک کے خلاف ہماری سرزمین استعمال کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا کی جانب سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ’ہمارے میڈیا نے جنگ کی تباہی‘ متاثرین اور دکھ درد دیکھے ہیںانہوں نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے یہ جو کشیدگی ہے یہ نہ ہی پاکستان کے فائدے میں ہے اور نہ ہی بھارت کے فائدے میں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امن کے قیام کی کوشش کو ہماری کمزوری نہیں سمجھا جائے، یہ کمزوری نہیں ہے، پاکستان کی تاریخ میں جب ہم پیچھے دیکھتے ہیں تو بہادر شاہ ظفر تھا اور ٹیپو سلطان، بہادر شاہ ظفر نے موت کے بجائے غلامی کو چنا تھا جبکہ ٹیپو سلطان نے غلامی کو نہیں چنا تھا، اس قوم کا ہیرو ٹیپو سلطان ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کسی کو اس جانب نہ دھکیلیں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ پاکستان کی فوج اس وقت کتنی تیاری کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ کل رات پاکستان پر میزائل حملے کا خطرہ تھا جس کا جواب دینے کے لیے ہماری فوج تیار تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ میں آج اس پلیٹ فارم سے ہندوستان کو کہ رہا ہوں کہ اس معاملے کو اس سے آگے نہ لے کرجائیں کیونکہ جو بھی آپ کریں گے پاکستان اس کا جواب دینے کے لیے مجبور ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے پاس جیسے ہتھیار ہیں تو انہیں ایسا سوچنا بھی نہیں چاہیے، میں امید کرتا ہوں کہ عالمی برادری بھی اس میں اپنا کردار ادا کرے گی تاکہ صورتحال زیادہ کشیدہ نہ ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے کسی ثبوت کے بغیر ایک دم پاکستان پر انگلی اٹھائی کیا ان سے یہ سوال نہیں پوچھنا چاہیے تھا کہ کشمیر میں 19 سالہ نوجوان کو کس نے مجبور کیا کہ بھارتی فوج کو نقصان پہنچانے کے لیے خود کو بم سے اڑاتا، کس انتہا پر وہ پہنچ گیا ہوگا اور دیگر نوجوان جن میں موت کا خوف ختم ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر کے معاملے پر مباحثے کی ضرورت ہے کیونکہ کشمیر میں اسی طرح ظلم چلتا رہا تو مجھے یہ ڈر ہے کہ وہاں رد عمل ہوگا جس کے نتیجے میں اس طرح کی کوئی دہشت گردی ہوگی تو اس کے بعد کیا ہر وقت پاکستان پر انگلی اٹھے گی اور کہ اسی طرح ثبوت دیے بغیر کہا جائے گا کہ اس پر کارروائی کریں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت میں اس دہشت گردی کے حملے کو اسلامی انتہا پسندی قرار دیا جارہا ہے لیکن میں دنیا کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ نائن الیون سے پہلے سب سے زیادہ خودکش حملے تامل ٹائیگرز نے کیے جو ہندو تھے تو یہ مذہب کی وجہ سے نہیں کررہے تھے، کیونکہ مایوسی اور ذلت کے بعد انسان ایسا اقدام اٹھاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ کشمیر میں کیے جانے والے مظالم اور بھارتی حکومت وہاں جو جنگی جنون پیدا کررہی ہے بھارت کی اکثریت اس سے متفق نہیں ہے ۔