بھاچپا نے جموں کشمیر کی پہچان اور وجود کو تہس نہس کیا غلام نبی آزاد کی سیاست صرف خطہ چناب تک محدود: عمرعبداللہ 

عارف ملک

بھلیسہ//’’پانچ اگست کو جموں کشمیر کی عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا۔جموں کشمیر کا خصوصی درجہ جس کو یہاں کی ترقی کے لیے رکاوٹ کہا جاتا تھا کو چھینا گیا ،لوگوں کے ساتھ جھوٹے اور کھوکھلے وعدے کیے گئے لیکن ابھی تک موجودہ مرکزی سرکار کے وہ وعدے وفا نہیں ہوئے اور جموں کمشنر کی عوام کے جذباتوں کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا‘‘۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرس نائب صدر عمرعبداللہ نے گزشتہ روز ٹھاٹھری میں ایک جلسہ سے خطاب کے دوران کیا۔ٹھاٹھری میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے بھاچپا کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھاچپا جو دعوا کر رہی تھی کہ جموں کشمیر میں ترقی کی آڑ دفعہ 370 ہے جس کی وجہ سے جموں کشمیر میں بے روزگاری، بے کاری پڑھ چکی ہیں اور بھاچپا نے وعدہ کیا تھا کہ جموں کشمیر میں 370 کا اگر خاتمہ ہوا تو ترقی کی نء راہ ہموار ہوگی،یہاں کی بیروزگار کو ختم کرنے کے لیے نوجوانوں کو روزگار کمانے کے موقعے فراہم کئے جائیں گیے، نء فکٹیریاں اور کارخانے کھولے جائیں گیے،ایک نیانقشہ کھنچا جائے گا، انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرس کو جموں کشمیر میں ترقی کی آڑ کہا جاتا تھا لیکن ہمارے دور اقتدار کے دس سال بعد بھی اور دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد بھی جموں کشمیر میں نہ بیروزگاری ختم ہوئی، نہ بے کاری ختم ہوئی اور نہ ہی نء کو فیکٹری یا کارخانے کھولے، انہوں نے کہا کہ بھاچپا نے عوام کو گمراہ کیا اور ترقی کا جھانسا دے کر عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا. انہوں نے کہا کہ میرے دور حکومت میں ریٹلی پاور پروجیکٹ کا کام شروع ہوا تھا لیکن وہاں پر بھاچپا نے صرف چند اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچایا، انجینئر کی تعیناتی باہر سے کی گی، مزدوروں کو بھی باہر سے لایا گیا اور یہاں کے بے روزگار نوجوانوں آج بھی روزگار کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہیں ہیں.انہوں نے کہا کہ خطہ چناب جہاں ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے لیکن بھاچپا نے چالیس سال کے لیے یہاں کی بجلی کو بھی باہر کی ریاستوں میں بیچ دیا. انہوں نے کہا کہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے جموں کشمیر کی عوام کو قرضہ سے نکالا تھا لیکن بھاچپا نہیں چاہتی ہے کہ یہاں کے لوگ ترقی کرئں اور دورباہ قرضے میں ڈوبودینا چاہتی ہے. انہوں نے کہا کہ بھاچپا نے ہسپتال، اسکول کالج کھولنے کے بجائے شراب کی دکانیں کھولی، نوجوان کو تباہ و بربادی کی طرف دھکیلنا چاہتی ہے. انہوں نے کہا کہ کہ بھاچپا نے ہمارے وجود اور پہچان کو تہسنہس کیا. غلام نبی آزاد کو نشانہ بناتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا کہ وہ بھاچپا کے ساتھ پہلے سے ہی ملے ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد نیشنل سطح کے سیاست دان مانے جاتے تھے لیکن اپنی پارٹی بنانے کے بعد وہ محض خطہ چناب تک ہی محدود رہ گئے۔ انہوں نے میدان میں صرف دو امیدوار ایک کانگریس اور بھاچپا کا ہے جو چناؤ کو جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ دیگر سیاسی جماعتیں بھاچپا کو جیتانے کا کام کر رہی ہیں۔ غلام نبی آزاد میرے والد فارق عبداللہ کے دوست ہوا کرتے تھے جو کانگریس میں رہ کر بڑے عہدوں پر فائز رہیں ہم چاہتے تھے کہ وہ ہندوستان کا صدر یا نائب صدر بنے لیکن ان کو بھاچپا نے سکڑا کر صرف خطہ چناب تک ہی محدود رکھا۔ غلام نبی آزاد بھاچپا کو ہرانے جے بجائے انہیں جیتانے کا کام کر رہا ہے۔ عمرعبداللہ نے لوگوں سے ایسی جماعتوں سے دوررہنے کی اپیل کی جو بھاچپا کو جیتانے کے لیے چناؤ میں حصہ لے رہی ہیں. انہوں نے انڈیا الائنس کے حمایتی امیدوار لال سنگھ کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی. ان کے ہمراہ سابق وزیر سجاد احمد کچلو، سابق وزیر خالد سہروردی، سابق ایم ایل سی محمد قبال بٹ بھلیسی و دیگر کارکنان بھی تھے۔