بھاجپا کا کیس کو سیاسی اور مذہبی رنگت دینا تشویشناک: نیشنل کانفرنس

اڑان نیوز
سری نگر//نیشنل کانفرنس نے ریاستی حکومت کی اکائی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی طرف سے معصوم 8سالہ آصفہ کی عصمت دری اور قتل کے معاملے کو سیاسی اور مذہبی رنگت دینے والوں کی حمایت میں کھل کر سامنے آنے پر تشویش ظاہر کی ہے ۔ پارٹی نے اس سارے معاملے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی کی مہربانی سے ایک ایسی جماعت ریاست کے اقتدار پر براجمان ہوئی ہے جس کے 2وزراءعصمت دری اور قتل کے ملزم کے حق میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہیں اور اس معاملے کو مذہبی رنگت دینے میں کوئی کثر باقی نہیں رکھتے ہیں۔ ہفتہ کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کارکنوں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ رپورٹوں کے مطابق اس گھناونے جرم میں ملوث ملزم نے اقبال جرم کیا ہے تو اس میں سی بی آئی انکوائری کی مانگ کرنے کا کیامقصد ہے؟ اُن کا کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی کی کابینہ کے 2وزراءقاتل کی حمایت میں آگے آئے ہیں اور وزیرا علیٰ خاموش تماشائی کا رول ادا کررہی ہیں۔ بھاجپا وزراءکی طرف سے اس کیس کو سی بی آئی کے سپرد کرنے کی مانگ کرکے ریاستی پولیس کی اہلیت اور صلاحیت پر سوال نشان لگا رہے ہیں جبکہ پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اس کیس کو سیاسی یا مذہبی رنگت نہ دی جائے اور ریاستی پولیس اس کی تحقیقات منطقی انجام تک پہنچائے گی۔علی محمد ساگر نے الزام لگایا کہ اس معاملے کو سیاسی اور مذہبی رنگت دینا بھاجپا ، آر ایس ایس اور دیگر بھگوا جماعتوں کے اُن وسیع منصوبہ کا حصہ ہے جس کے تحت یہ فرقہ پرست جماعتیں جموں میں 1947ءدہرانے کے لئے ماحول بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے جموں میں قیام پذیر رو ہنگیا مسلمانوں کے خلاف بھی بھاجپا والے لوگوں کو اُکسا رہے ہیں۔ کبھی انہیں دہشت گردی اور کبھی جموں کے لئے خطرہ بتایا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی بھی سیکورٹی ایجنسی نے روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف شک و شبہ نہیں جتلایا لیکن بھاجپا والے نت نئی کہانیاں رچا کر انہیں جموں بدر کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ کیا جموں کے مسلمانوں کا قافیہ حیات تنگ کرنا ایجنڈا آف الائنس کا حصہ ہے کیونکہ محبوبہ مفتی اس سارے معاملے میں تماشائی کا رول نبھا رہی ہیں اور لب کشائی کرنے کی زحمت تک گوارا نہیں کرتیں۔ ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت نے پہلے ہی بھاجپا کے اقتدار میں آنے سے ریاست پر پڑنے والے منفی اثرات کی پیشگوئی کی تھی۔