پیلٹ کی بوچھاڑ کرنا سفاکانہ کارروائی : گیلانی

یو این آئی
سری نگر// بزرگ علیحدگی پسند راہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں معصوم بچوں اور کم سن نوجوانوں کو پیلٹ گنوں کی بوچھاڑ سے نشانہ بنانے کی کارروائی کو انتہائی سفاکانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ معصوم بچوں کو پیلٹ کا نشانہ بنا کر انہیں بینائی سے محروم کررہے ہیں یہ کسی بھی طور انسان کہلانے کے لائق نہیں ہےں، بلکہ یہ صرف اور صرف درندگی کی انتہا ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے شوپیان میں پرویز احمد ڈار، عمران منیر اور فیروز احمد سمیت درجنوں نوجوانوں پر پیلٹ کا استعمال کرنے اور بعض کو بینائی سے محروم کرنے کی کارروائی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جبکہ انہوں نے محمد اشرف صحرائی، محمد اشرف لایا، حکیم عبدالرشید، محمد یٰسین عطائی، بشیر احمد عرفانی، سید امتیاز حیدرسمیت درجنوں لیڈران اور کارکنان کو خانہ وتھانہ نظربند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ہماری قوم کو خاک وخون میں نہلایا جارہا ہے اور دوسری طرف قائدین کو بند کرکے ماتم کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ گیلانی نے کہا دنیا میں ظلم وجبر اور غاصب طاقتوں کے خلاف احتجاج ہوتے رہتے ہیں، مگر کہیں پر بھی پیلٹ گن کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے، مگر جموں کشمیر دنیا کا ایک ایسا بدنصیب خطہ ہے جہاں اپنے آپ کو بڑی جمہورت کا دعویدار ملک بھارت اپنی 10لاکھ سے زائد ہتھیاروں سے لیس مسلح فورسز طوفان بدتمیزی کی انتہاو¿ں کو چھو کر اس غیر قانونی ہتھیار کا آزادانہ استعمال کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں انسانیت کے تئیں ہمدردی رکھنے والے لوگ وصیت کرتے ہیں کہ جب ان کی وفات ہوجائے تو ان کی آنکھیں بینائی سے محروم لوگوں کو دی جانی چاہیے تاکہ وہ اس نعمت سے مستفید ہوسکیں، لیکن جموں کشمیر کے بقول ان کے قابض اور جابر ملک انسانیت کے درد سے عاری یہاں کے معصوم بچوں کی بینائی چھین کر انہیں تاعمر اندھیروں میں دھکیل رہا ہے، تاکہ ان کے جموں کشمیر پر جبری قبضے کے خلاف کوئی آواز بلند کرنے کی جرات نہ کرسکے۔ گیلانی نے تمام مکتبہ فکر سے وابستہ جماعتوں، اداروں، گروپوں اور انجمنوں سے اپیل کی کہ وہ اس درندگی کے خلاف اپنی اپنی سطح پر آواز بلند کرکے بھارت پر یہ واضح کردیں ہم اس کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہماری نوجوان نسل کو ایک منظم طریقے پر اندھیروں کی نذر کیا جائے گا، جس کے لیے ہمیں قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ حریت چیرمین نے وزیروں کی میڈیا کے ذریعے بچوں کے مستقبل کے لیے اُن کی نیندیں حرام ہونے کے بلند بانگ دعوو¿ں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ خوفِ خدا سے بھی بالکل عاری ہوکر جھوٹ، فریب اور مکر سے اپنی عاقبت برباد کررہے ہیں۔ اپنی کرسی اور اپنے جھوٹے گھمنڈ کے لیے یہ لوگ ہر دن ہماری نئی نسل کو قتل، اپاہج اور اندھا بنانے کے درپے ہیں۔ حریت چیئرمین نے ”انسانیت اور جمہویت “ کے دعوےداروں سے سوال کیا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں پر جان لیوا ہتھیاروں کے استعمال کا کیا جواز ہے؟ پیلٹ گن کے استعمال کے ساتھ ساتھ دوسرے مہلک ہتھیار استعمال کرنے کا کیا جواز ہے؟ دنیا کے کس قانون نے اس کی اجازت دی ہے کہ نہتے لوگوں پر جنگی ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا جانا چاہیے؟ حریت چیرمین نے کہا کہ بھارت کی حدود میں بھی جگہ جگہ احتجاج، دھرنے اور مظاہرے ہوتے ہیں، لیکن وہاں طاقت اور گولیوں کا استعمال نہیں ہوتا ہے۔ کشمیر میں چونکہ مسلمان اپنے حقوق اور آزادی کے لیے احتجاج کرتے ہیں اس لیے ان پر ہر قسم کا ظلم، ہر قسم کا ہتھیار اور ہر قسم کی قدغن جائز بھی ہے اور اُن کے قومی مفاد میں بھی ہے۔ نہتے عوام اور ان کے معصوموں پر زہریلے اور مہلک ہتھیاروں کی آزمائش ہوتی ہے، لیکن ”انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت“ کا درس دینے والے قاتل اور اُن کے مقامی حواریوں کی زبانیں گنگ ہوتی ہیں۔ آئے روز وادی کے شہر ودیہات میں بھارتی فوج پورے لاو¿ لشکر سے لیس ہوکر نہتے لوگوں پر یلغار اور قیامت صغریٰ برپا کرکے اپنی ”بہادری“ دکھاتے ہےں۔ رات کے اندھیرے میں گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کا ایک نیا سلسلہ شروع کرکے پوری آبادی میں خوف وہراس کا ماحول پیدا کررہی ہے۔ انہوں نے تازہ ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کی طرف سے بے دریغ اور نہ ختم ہونے والی نسل کُشی کی اس درندگی کو کوئی بھی ذی حس اور باضمیر انسان برداشت نہیں کرسکتا، لیکن ہمارے قوم کے کچھ غدار اقتدار کی کرسیوں پر بیٹھے اس قدر بے غیرت اور مردہ ضمیر ہوچکے ہےں کہ وہ ان لاشوں کو ہی زینہ بناکر دہلی میں بیٹھے اپنے آقاو¿ں سے دادحاصل کرتے ہیں۔ یو این آئی