’اسلام دین عمل ، اس سے دوری ذلت و پسپائی کا سبب ‘ انجمن اصلاح المسلمین کے زیر اہتمام جموں میںسیرت کانفرنس میںمقررین کا اظہار خیال

اڑان نیوز
جموں // جموں کی عید گاہ میں اتوار کے روز انجمن اصلاح المسلمین جموں کے زیر اہتمام یک روزہ سیرت النبی کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مختلف مکاتب فکر کے علماءکرام نے سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوﺅں پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ منفرد نوعیت کی اس کانفرنس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔پروگرام تین نشستوں پر مشتمل رہا جس میں بزرگ عالم دین رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند مہتمم دارالعلوم بانڈی پورہ مولانا محمد رحمت اللہ میر قاسمی، مولانا عبد السبحان ندوی استاد حدیث مدرسہ ضیاءالعلوم رائے بریلی مولانا صفدر باقری، مولانا مفتی محمد انور خان فاو¿نڈر حلال کونسل بمبئی ، مولانا سیدارشدندوی چیئر مین النور ٹرسٹ کشمیر، مولانا سعید احمد حبیب نائب مہتم جامعہ ضیاءالعلوم پونچھ، نامور سماجی شخصیت ڈاکٹر کمال فاروقی سابقہ چئرمین دہلی اقلیتی کمیشن بطور خاص شریک تھے۔ ان کے علاوہ سابق ریاستی وزیر گلچین سنگھ چاڑک مقامی ایم ایل اے راجیش گپتا،یاستی اسمبلی کے اسپیکر کویندر گپتا نے بھی شرکت کی۔ اپنے فکر انگیز بیان میں مولانا عبد السبحان ندوی سیرت کے مختلف پہلوو¿ں پروشنی ڈالتے ہوئے اس بات پرزوردیا کہ حقیقت میں اس قسم کے پروگرامز کے انعقاد کے اصل مقاصد سے امت بے خبر ہے جو ہمارے مسائل کی جڑ ہے ہماری ظاہری وضع قطع خواہ کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو جب تک مسلمان سیرت کو عملی جامعہ نہیں پہنائے گا تب تک مسلمان موجودہ آلام ومصائب سے نجات نہیں پاسکتے، اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان حالات کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اپنے حالات کو بدلنے کی فکر کریں سیرت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مسلمان محاسبہ نفس کریں تبھی اصلاح کی کوئی صورت نکل سکتی ہے مولانا صفدر باقری نے اتحاد ملت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد بنیادہوتی ہے منشتر قومیں صرف رسوا ہوتی ہیں رسوائی ان کا مقدر ہوتی ہے اس لئے مسلمانوں کو رنگ ونسل کے امتیاز سے بچنا ہوگا۔مولانا سعید احمد حبیب نے کہا کہ جب تک مسلمان اسلامی تاریخ کا مطالعہ اور اتحاد کے راستہ کونہیں چنیں گے تب تک اسلام اور مسلمانوں کے متعلق پھیلائی جانے والی بدگمانیوں او رغلط فہمیوں کو دور نہیں کیا جاسکتا، وقت کی ضرورت ہے کہ سیرت طیبہ کا مطالعہ اور تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تاکہ ہماری نئی نسل کے اندر اعتماد پیدا ہوسکے ورنہ کوئی بعید نہیں کہ ہماری نئی نسل دین سے بیزار ہو جائے۔ناقدین اسلام کے حوصلوں کی بلندی کی وجہ یہی ہے کہ آج کا مسلمان اپنی تاریخ سے نا آشنا ہے اوراتحاد کی دولت سے محروم ہے، اپنے ولولہ انگیز خطاب میں مونا سید ارشد ندوی چیئرمین النور ٹرسٹ کشمیر نے امت کے داعیانہ مزاج سے دوری کو المیہ قراردیا اور ذات برادری اور مسلکی اور گروہی عصبیت کو ملت کے لئے سم قاتل قراردیا مولانا نے کہا مسلمانوں نے رسم ورواج کو فروغ دیا اور اسوہ¿ حسنہ سے اپنے آپ کو لاتعلق کردیا جن خرافات کو مٹانے کے لئے اللہ کے نبی تشریف لائے آج مسلمان اسی کلچر کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے اپنے رب کو ناراض کرنے والی قوم کیسے امن وقرار میں رہ سکتی ہے اگر مسلمان اپنی روش سے باز نہ آئے تو تاریخ گواہ ہے اور قرآنی وعدہ ہے کہ اللہ دین کی سربلندی کے لئے دوسری قوموں سے پرچم اسلام کا لہرائے اس لئے مسلمان اپنے رب اور اپنے نبی کی طرف لوٹ آئیں نامور شخصیت کما ل فاروقی نے مجمع کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی سربلندی اور سرخروئی تعلیم سے ممکن ہے۔ وہ امت جس کے نبی کو سب سے پہلے اقرار کے ذریعہ سے علم کی ترغیب دی گئی آج اسی نبی کی امت تعلیم میں سب سے پیچھے ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اسوہ¿ حسنہ سے جڑنے کے ساتھ ساتھ اپنے سماج میں تعلیم کو فروغ دیں تعلیم سے ہی ہم حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ اپنے دردانگیز روحانی خطاب میں مولانا محمدرحمت للہ میر قاسمی نے سیرت النبی کے مختلف پہلوو¿ں پر روشنی ڈالتے ہوئے امت کی زبو ںحالی بیان کی اور مسلمانوں کو عملی طر زعمل اختیار کرنے کی نصیحت کی کہ سیرت کا مرکزی اور بنیادی پیغام ہی عمل ہے۔ عمل سے دوری ہی مسلمانوں کی ذلت او رپسپائی کا سبب ہے تمام مال واسباب ہونے کے باوجود امت کی بے حالی قابل رحم ہے اس لئے امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر سے سماج تک کے ماحول میں دین کو زندہ کریں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں تمام مقررین نے انجمن اصلاح المسلمین جموں کی اس مخلصانہ کاوش کو سراہا،اور انجمن کی پوری ٹیم کو اس پروگرام کے انعقاد پر مبارک باد دی،بالخصوص انجمن کے صدر عبد المجید صاحب کی ان تھک محنتوں کو بھی سراہا گیا، انجمن کی طرف سے ایڈوکیٹ حسین احمد صدیقی نے انتظامیہ کی جانب سے ہر ممکن تعاون پر شکریہ اداکیا اور میڈیا کا بھی بطور خاص شکریہ اداکیا۔