وادی میں ہڑتال ،شمال و جنوب مکمل بند،ریل خدمات 45ویں مرتبہ معطل رہیں

Indian policemen stand guard outside closed shops during a strike in Srinagar June 30, 2009. Separatists on Tuesday called for a strike to protest against the killing of two civilians by police on Monday in Baramulla, 50 km (31 miles) north of Srinagar. The clashes in Baramulla occurred during a demonstration against what protesters say was the harassment of a Muslim woman by Indian police. REUTERS/Danish Ismail (INDIAN-ADMINISTERED KASHMIR CONFLICT POLITICS)

یو ا ین آئی
سری نگر// وادی اور وادی سے باہر مختلف جیلوں میں مقید کشمیریوں کی ناگفتہ بہہ حالت اور ان پر ڈھائے جانے والے مبینہ مظالم کے خلاف علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے دی گئی ہڑتال کی کال پر پیر کو سری نگر کے علاوہ کشمیر کے دوسرے تمام بڑے قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹرس میںکہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال رہی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق سری نگراور وادی کے دیگر قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہی۔ ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ نے شہر کے 7 پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیوںعائد کئے رکھیں۔ ہڑتال کے پیش نظر پیر کو وادی بھر میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔یہ رواں برس میں 45 ویں مرتبہ ہے کہ جب وادی میں ریل خدمات کو کلی یا جزوی طور پر معطل کیا گیا ہے۔ صوبائی انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو تھانہ جبکہ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو خانہ نظربند کردیا ہے۔ سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے یہ کہتے ہوئے 27 نومبر کو مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی تھی کہ ’کشمیر کے شمال وجنوب میں بھارتی فوج، فورسز اور پولیس کے مظالم اپنی انتہا کو چھو رہے ہیں، جبکہ ہزاروں اسیروں کی جیلوں اور زندان خانوں میں حالت زار بھی ناگفتہ بہہ ہوچکی ہے۔ ان مظالم کے خلاف کشمیری ہمیشہ سے برسر احتجاج ہیں اور مورخہ 27نومبر کو مکمل اور بھرپور احتجاجی ہڑتال کریں گے‘۔ ہڑتال کے دوران جہاں وادی کے بیشتر تجارتی مراکز میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ رہیں، وہیں سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہی۔ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سرکاری دفاتر میں معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر رہا۔ انتظامیہ نے ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سری نگر کے سات پولیس تھانوںمیں کرفیو جیسی پابندیوں کا نفاذ عمل میں لایا۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ’امن وامان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر شہر کے سات پولیس تھانوں بشمول خانیار، نوہٹہ، صفا کدل، ایم آر گنج ، رعناواری ، کرال کڈھ اور مائسمہ میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں ‘۔تاہم اس دعوے کے برخلاف پائین شہر کے ان علاقوں کی زمینی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔ ان علاقوں میں پابندیوں کو سختی نافذ کرانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں ریاستی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات رہے۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پیر کی صبح پائین شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ پابندی والے علاقوں میں تمام راستوں بشمول نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر چھتہ بل تک خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔ نامہ نگار کے مطابق پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات تھے جبکہ اس کے باب الداخلے کو مقفل کردیا گیا تھا۔ تاہم صفا کدل اور عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑکوں کو بیماروں اور تیمارداروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ سری نگر کے جن علاقوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔ تاہم سیول لائنز میں اکادکا مسافر گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ سرکاری دفاتراور بینکوں میں معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر رہا۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے سبھی قصبوں میں ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئے۔اِن قصبوں میں تجارتی مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل جزوی طور پر معطل رہی۔ تاہم ایک رپورٹ کے مطابق سری نگر جموں شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحمل معمول کےمطابق چلتی رہی تھی اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے اس پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی تھی۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ اور کولگام قصبہ جات میں بھی امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے موصولہ اطلاع کے وہاں کے سبھی قصبہ جات میں ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی متاثر رہی۔ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل جزوی طور پر معطل رہی جبکہ دُکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے۔ شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور ایپل ٹاون سوپور میں سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ ایسی ہی اطلاعات وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل سے بھی موصول ہوئیں۔ شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں کے اطلاق کے علاوہ پوری وادی میں ریل خدمات احتیاطی طور پر معطل کردی گئی ہیں۔ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ سیکورٹی وجوہات کی بناءپر آج تمام ٹرینوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا ’وسطی کشمیر کے بڈگام اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی تمام ٹرینوں کو معطل کیا گیا ہے‘۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ’اسی طرح بڈگام اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان براستہ جنوبی کشمیر تمام ٹرینیں منسوخ کی گئی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی کا اقدام پولیس اور سول انتظامیہ کی جانب سے جاری ایڈوائزری پر عمل کے طور پر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس و سول انتظامیہ کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد ریل خدمات کو بحال کردیا جائے گا۔ کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے جے کے ایل ایف چیئرمین محمد یاسین ملک کو تھانہ جبکہ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو خانہ نظربند کردیا ہے۔ فرنٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کی ایک ٹیم پیر کی صبح ملک کی مائسمہ میں واقع گھر پہنچی اور انہیں گرفتار کرکے لے گئی۔ انہوں نے کہا ’انہیں ( ملک کو) سینٹرل جیل سری نگر منتقل کیا گیا ہے‘۔ حریت کانفرنس (ع) کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت گذشتہ شام نگین میں واقع میرواعظ کی رہائش گاہ پر پہنچی اور بعد ازاں مطلع کیا کہ حریت چیئرمین کو نظربند کیا گیا ہے۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی بدستور اپنے گھر میں نظر بند رکھے گئے ہیں۔ یو اےن آئی