فاروق کا مرکزی سرکار کو چیلنج لال چوک میں ترنگا لہرا کر دکھائے ’میں حقائق بیان کرتا ہوں ، لوگ سچ سننا پسند نہیںکرتے‘

اُڑان نیوز
جموں//کشمیر کے بارے میں متنازعہ بیان دینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی سرکار کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں بھارتی پرچم لہرانے کی بات کرتے ہیں، وہ پہلے سرینگر کے لالچوک میں ترنگا لہرا کر دکھائیں۔انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ نوٹ بندی سے وادی میں جو امن لانے کی باتیں کی گئی تھیں!وہ امن کہاں ہے؟ڈاکٹر عبداللہ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ وہ متنازعہ بیانات نہیں دیتے بلکہ حقائق بیان کرتے ہیں جو لوگوں کو پسند نہیں آتا۔سابق وزیر اعلیٰ، نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ گزشتہ کئی ہفتوں سے کشمیر کے دونوں حصوں کے بارے میں متنازعہ بیان بازی کو لیکر مختلف حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔تاہم اس کے باوجود اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کرنے کےلئے مشہور ڈاکٹر فاروق کی بیان بازی میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔پیر کو نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی سرکار کو چیلنج کیا کہ وہ سرینگر کے لالچوک میں ترنگا لہراکر دکھائے۔اس ضمن میں انہوں نے مرکز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا”یہ لوگ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں اپنا پرچم لہرانے کی بات کرتے ہیں،میں ان سے پوچھتا ہوں کہ پہلے جائیں اور سرینگر کے لالچوک میں ترنگا لہرائیں، یہ لوگ ایسا نہیں کرسکتے اور اُس پار کشمیر کی بات کرتے ہیں“۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر جموں کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کو ابتر قرار دیا اور کہا کہ مرکز نے نوٹ بندی کے بعد وادی میں جو امن قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا، وہ امن کہاں ہے؟ان کا مزید کہنا تھا”اگر وادی میں امن قائم ہوتا تو اتنے لوگ مارے نہیں جاتے!حکومت ہند سے پوچھئے جو ہر روز اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے امن لوٹ آیا ہے، کہاں ہے وہ امن؟“۔ نیشنل کانفرنس کے صدر نے مزید کہا”اگر ہم امن میں ہیں تو یہ سب فوجی اہلکاروں کی بدولت ہے جو سرحدوں پر لڑ رہے ہیں ، آپ لوگوں کو پاکستان کا فوبیا ہوگیا ہے، اس سے باہر آئیے“۔ایک سوال کے جواب میںڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ تنازعات کو جنم دینے کی بجائے حقیقت بیانی سے کام لیتے ہیں جو لوگوں کو پسند نہیں آتا۔اس حوالے سے انہوں نے بتایا”میں متنازعہ بیانات نہیں دیتا ہوں ، میں حقائق بیان کرتا ہوں جو لوگ پسند نہیں کرتے ، لوگ سچ سننا پسند نہیں کرتے ہیں“۔ انہوں نے وادی کا دورہ کررہے مرکزی مذاکرات کار کے بارے میں بتایا کہ وہ کسی سے بھی مل سکتے ہیں اور میری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں۔قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے حال ہی میں دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر پاکستان اور اِس پار کا کشمیر بھارت کا حصہ ہے جس پر انہیں مرکز میںمختلف سیاسی حلقوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔