حاجن میں ہنگامہ تلاشی کارروائی کے دوران تشدد بھڑک اٹھا فورسز پر سنگ زنی ،جوابی کارروائی میں کئی زخمی

اُڑان نیوز
حاجن//’شمالی قصبہ حاجن میںمحاصرے اور تلاشی کارروائی کے دوران تشدد بھڑک اٹھا،مشتعل نوجوانوںنے فورسز پر شدید سنگ زنی کی جبکہ جوابی کارروائی میں فورسز نے لاٹھی چارج ،ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی جس میں 2 خواتین سمیت کئی افراد زخمی ہوئے ۔مقامی لوگوں نے فورسز پر توڑ پھوڑ کا الزام عائد کیا ۔ ضلع بانڈی پورہ کے حساس قصبہ حاجن میں فوج فورسز نے پیر کے روز جنگجو مخالف آپریشن عمل میں لایا ۔یہ کارروائی فورسز کو ملی اس اطلاع پر عمل میں آئی جس کے مطابق حاجن کے بونہ محلہ میں جنگجو و¿ں کی موجودگی کے متعلق تھی ۔ پیر کی صبح فوج کی13آر آر ،ایس اﺅ جی اور 45بٹالین سی آر پی ایف نے مشترکہ طور پر محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کردی ۔ علاقے میں جونہی کریک ڈاو¿ن اور گھر گھر تلاشی کی خبر پھیل گئی ،تو کئی علاقوں سے مظاہرین کی ایک خاصی تعداد جن میں زیادہ تر نوجوان تھے،نے تلاشی کارروائیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔ جونہی فوج فورسز اہلکاروں نے علاقے میں گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی ،تو مظاہرین نے تلاشی کارروائیوں میں رخنہ ڈالتے ہوئے فورسز پرسنگ زنی کی ۔معلوم ہوا ہے کہ فورسز نے جوبی کارروائی میں مظاہرین کو تتر بتر کرنے کےلئے اُن کا تعاقب کیا اور لاٹھی چارج کرنے کے علاوہ ٹیر گیس شلنگ کی طرفین کے مابین شدید جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے کئی علاقوں میں تشدد بھڑک اٹھا جھڑپوں میں آئی شدت کے نتیجے میں فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلئے بعد میں پیلٹ فائرنگ بھی ۔اطلاعات کے مطابق فورسز کی جانب سے مظاہرین پر داغے گئے چھروں کے نتیجے میں2 خواتین سمیت کئی افراد زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کےلئے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا ۔ خواتین کے دونوں ٹانگوں اور جسم میں چھرے لگے ہیں۔جنہیں حاجن کے طبی مرکز میں علاج ومعالجہ کےلئے داخل کیا گیا ۔بعض رپورٹس کے مطابق علاقے میں شدید احتجاج اورپتھراﺅ کے سبب فورسز نے کارڈن اینڈ سرچ آپریشن ختم کردیا۔ ادھر سید محلہ حاجن کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ فورسز اہلکار اُس وقت گھروں میں یہاں داخل ہوئے جب گھر میں کوئی موجود نہیں تھا ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ فورسز نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دئے جبکہ خشک گھاس کو بھی نذر آتش کیا۔ادھر طبی مرکز کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ طبی مرکز میں3زخمیوں کو لایا گیا ،جن کے جسموں پر چھرے لگے تھے ۔ذرائع نے بتایا کہ زخمیوں کا علاج ومعالجہ کر نے کے بعد اُنہیں رخصت کیا گیا۔سیکورٹی فورسز ذرائع نے بتایا کہ اُنہیںمصدقہ اطلاع ملی تھی کہ علاقے میں جنگجو موجود تھے ،جس کے بعد فوج فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے تلاشی کارروائی عمل میں لائی ،جو بعد میں ختم کردی گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ نہ تو فورسز نے پیلٹ فائرنگ کی اور نہ ہی گھاس کو آگ لگادی بلکہ الزامات بے بنیاد ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شر پسند عناصر نے اپنے مفادات کی خاطر گھاس میں آگ لگا دی ہوگی ۔یاد رہے کہ سرینگر میں ایک معروف جنگجو کمانڈر مغیث میر کے مارے جانے کے اگلے دن فورسز نے شمالی کشمیر کے حاجن علاقہ میں اپنی نوعیت کے ایک آپریشن میں لشکرِ طیبہ کی اعلیٰ قیادت کو ختم کردینے کا دعویٰ کیا تھا۔آپریشن میں مارے گئے نصف درجن جنگجووں میں شمالی کشمیر کیلئے لشکر کے چیف ابو زرغم اور تنظیم کے پاکستانی لیڈر ذکی الرحمان لکھوی کے بھانجے عوید عرف ابو اوسامہ شامل ہیں۔وادی میں کہیں پر بھی یہ بڑی مدت کے بعد پہلا آپریشن ہے کہ جس میں ایک ساتھ نصف درجن جنگجو مارے گئے ہیں اور اس واقعہ کو نہ صرف لشکر طیبہ بلکہ مجموعی طور کشمیرکی مسلح تحریک کیلئے ایک بڑا دھچکہ اور فورسز کیلئے بڑی کامیابی تصور کیا جارہا ہے۔