کہاحدِمتارکہ کو حدِامن میں تبدیل کیاجائے

جموں وکشمیر کی بگڑتی حفاظتی صورتحال پر فاروق عبداللہ کو تشویش
کہاحدِمتارکہ کو حدِامن میں تبدیل کیاجائے
مرکز پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کے لئے مذاکرات شروع کرے
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر میں بگڑتی حفاظتی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہاکہ لگاتار ہورہی ہلاکتوں سے امن کے دعوے غلط ثابت ہورہے ہیں۔ کٹھوعہ میں پارٹی کی ایک تقریب کے عاشیہ کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا”ایک اور جوان اغوا ہوااور ماراگیا“۔انہوں نے کہاکہ سرحد پار سے جنگجوو¿ں کی در اندازی سے حفاظتی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔ مرکز کو پاکستان کے ساتھ خطہ میں دیر پاقیام امن کے لئے بات چیت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ تمام تر مشکلات سرحد پار سے ہیں ، فائرنگ اور شیلنگ کی وجہ سے سرحد کے نزدیک رہنے والے لوگ گوناگوں مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہاکہ پورے ملک کو اعتماد میں لینا چاہئے کہ کس طرح مرکز پڑوسی ممالک سے معاملات نپٹاتاہے۔ پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس بات کو دوہرایا اور کہاکہ خطہ میں امن اور اعتماد کی بحالی کے لئے یہی حقیقی حل ہے ۔انہوں نے کہاکہ لائن آف کنٹرول کو حد امن میں تبدیل کرنے سے دونوں اطراف رہ رہے لوگوں کی صورتحال بہترہوگی ، وہ امن وچین سے رہ سکیں گے۔خصوصی نمائندہ کی تقرری بارے پوچھے جانے پر فاروق عبداللہ نے سوالیہ انداز میں کہاکہ اس سے پہلے مقرر کئے گئے مذاکراتکاروں بشمول موجودہ ریاستی گورنر کی طرف سے پیش کردہ رپوٹوں کا کیا ہوا۔لوگوں کی مذاکرات کار سے ملاقاتیں صرف ایک فارملٹی ہے ، امن تبھی ہوگا جب مخلصانہ اور سنجیدہ کوششیں کی جائیں گیں۔انہوں نے اس ضمن میں سابقہ ادوار میں کی گئی کوششوں بشمول صدر پرویز مشرف کے چار نکاتی فارمولہ کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہاکہ مشکلات کو حل کرنے کے لئے کچھ کوششیں آو¿ٹ آف بکس بات چیت ہوئی، اگر اس میںکوئی پیش رفت ہوئی ہوتی تو آج صورتحال بالکل مختلف ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ سرحد پار سے در اندازی اور تشدد سے لوگوں کو کافی دھچکا ہوا۔ خاص طور سے سرحد کے نزدیک رہنے والے لوگ نفسیاتی طور غیر یقینیت کا شکار ہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہاکہ موجودہ حکومتیں(ریاستی اور مرکزی)تمام محاذ پر ناکام رہی ہیں۔ راشن کے کوٹہ میں تخفیف کی گئی ہے اور راشن ڈپوو¿ں پر غذائی اجناس کی کمی ہے۔ ایل پی جی گیس اور دیگر ضروری اشیاءغریب لوگوں کی رسائی سے باہر ہوگئی ہیں۔ مختلف زمروں کے ملازمین کی تنخواہوں کی واگذاری میں تاخیر کی جارہی ہے۔ فاروق عبداللہ نے مرکز کی طرف سے ملنے والی کروڑوں روپے کی رقم کے تصرف پرحکومت سے جواب طلب کیا۔یہ پوچھے جانے پر کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے سامنے سرینڈر کر دیا ہے کہ ، کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ منتخب نمائندے اور وزراءکو بھی وزیر اعلیٰ کی طرف سے نظر انداز کیاگیا۔ مخلوط حکومت عوام کو سہولیات بہم پہنچانے میں ناکام رہی ہے۔ سنگ بازوںپر درج کیس واپس لینے بارے این سی صدر نے کہاکہ مخلوط حکومت اس پر غیر یقینی ہے۔ یہ کہاجارہاہے کہ سنگ بازوں کو رہا کیاجائے گا اور ساتھ ہی اطفال کو بازآبادکاری مراکز میں بھیجنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ فاروق عبداللہ نے پنچایتی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے مخلوط حکومت پر براہ راست سرپنچوں کے انتخابات کرانے کو جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے بنیادی اصول کے منافی ہے۔ دریں اثناءاس سے قبل منعقدہ تقریب میں کرنل ریٹائرڈ رشید چوہدری نے اپنی حمایتوں سمیت نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔اس تقریب میں صوبائی صدر دوینر سنگھ رانا، نائب صدر کشمیری سنگھ، دھین چند، ساگر چند، اجیت کمار، دویندر سنگھ، بندو، جے پی سنگھ، راویندر سنگھ سلاتھیا، ہرپریت سنگھ سیٹھی، نیلم شرما، راکیش کمار راجو، دویندر مہتا، ہرجیت سنگھ اشر، اشفاق چوہان، پروین کوثر، شام نرائین مہتا، سریش کمار وغیرہ بھی موجود تھے۔