نجی چینل کے اینکر کامقد س مسلم ہستیوں کی شان میں گستاخانہ بیان

نجی چینل کے اینکر کامقد س مسلم ہستیوں کی شان میں گستاخانہ بیان
جموں کی مسلم تنظیمیںسراپا احتجاج،کہا برگزیدہ شخصیات سے متعلق توہین ہرگزبرداشت نہیں
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//بھارت کے سرکردہ نجی ٹیلی ویژن آج تک کے اینکرروہت سردانہ کی اسلام کے خلاف گستاخانہ اورہتک آمیز بیان کے خلاف جموں کی متعددمسلم تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ان مسلم تنظیموں نے حکومت ہند، پریس کونسل آف انڈیا سے اس اینکر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جامع مسجد تالاب کھٹیکاں کے باہر مسلم ایکشن کمیٹی جموں کے صدر محمد شریف سرتاج کی قیادت میں مسلمانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔امام جامع مفتی عنایت اللہ قاسمی بھی احتجاج میں شامل تھے۔ مظاہرین نے روہت سردانہ کی تصاویریں نذر آتش کیں۔ اس موقع پر سرتاج شریف نے کہاکہ اسلام امن پسند دین ہے، لیکن بارہا دنیا بالعموم اور بھارت بالخصوص میں آئے روز اس قسم کی گستاخ رسول اقدام یا باتیں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کے حرکتوں کو قطعی برداشت نہیں کیاجائے گا، ایسے شرپسند افراد کی وجہ سے خرمن امن کو خطرہ لاحق رہتا ہے، لہٰذا سرکار کو چاہئے کہ روہت سردانہ جیسے افراد کے خلاف کڑی سے کڑی کارروائی ہو۔انجمن امامیہ جموں نے انجمن حیدری نیو پلاٹ اور شہیدمطہری لائبریری جموں، اے ایل ایم ایس اے جے اور دیگر انجمنوں کے ساتھ مل کر آج تک چینل کے اینکر کے خلاف احتجاج کیا۔مظاہرین نے زبردست نعرہ بازی کی ۔ انہوں نے گستاخ رسول اور اہل بیت کی شان میں غلط بیان کرنے والوں کو سزا موت دینے کا مطالبہ کیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انجمن امامیہ کے صدر سیدامانت علی شاہ نے کہاکہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے یہ نازیبہ حرکت کی گئی ہے۔ روہت سردانہ کی رپورٹنگ پر فوری پابندی عائد کی جانی چاہئے تاکہ وہ لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائے۔پروفیسر شجا علی خان نے کہاکہ مذکورہ اینکر نے پہلے بھی ایک طبقہ کی خوشنودی اور دوسروں کے جذبات کو مجروع کرنے کے لئے بیانات ٹویٹ کئے تھے۔ انہوں نے کہا” ہم ایک مخلوط کلچر میں رہتے ہیں ، یہ ہماری جملہ ذمہ داری ہے ہم ہر ایک مذہب کی عزت کریں۔ اس طرح کی رپورٹنگ سے صرف فرقہ وارانہ ماحول پیدا ہوگا۔ انہوں نے حکومت ہند اور پریس کونسل آف انڈیا سے اپیل کی کہ آج تک چینل اور اس اینکر کی نشریات پرپابندی عائد کی جائے۔ احتجاج میں ڈاکٹر راو¿ف میر بھی شامل تھے۔دریں اثناءشیعہ فیڈریشن نے مسلم کوآرڈی نیشن کمیٹی ،انجمن حسین بٹھنڈی ، گوجر بکروال اصلاحی کمیٹی ، گوجر بکروال سٹوڈنٹس ویلفیئر ایسو سی ایشن ، شیعہ سٹوڈنٹس یونین جموں ، جموں کشمیر یوتھ دیش اور لداخ سٹوڈنٹس کے تعاون سے ٹی وی صحافی روہت سردانہ کے ام المومنین حضرت عائشہؓ ، فاطمہ زہرا ؓاور حضرت مریم ؓکے متعلق بیان پر پریس کلب جموں کے باہر زور دار احتجاج کیا۔۔اس موقعہ پر بولتے ہوئے شیعہ فیڈریشن کے صدر عاشق حسین خان نے کہاکہ یہ آزادی اظہار رائے کا ناجائز استعمال ہے اور جو بھی جمہوری اقدار پر بھروسہ رکھتاہے ،اسے اس طرح کے بیانات کی کھل کر مذمت کرنی چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ سب کچھ سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے کیاگیاہے ۔ روہت سردانہ کے بیانات سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے جس پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہئے ۔مسلمان اسلام کی برگزیدہ شخصیات سے متعلق توہین آمیز بیان کبھی برداشت نہیں کرسکتااور وہ اس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ سردانہ یاتو اپنے الفاظ پر معافی مانگے یاپھر اس کے خلاف کارروائی کی جائے نہیںتوبڑے پیمانے پر احتجاج کیاجائے گا۔ سردانہ نے پیغمبر اسلام کی زوجہ اوربیٹی اور مریم کی توہین کی ہے جس کی وہ سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔شیعہ فیڈریشن کے ترجمان اعلیٰ سید فدا حسین نے کہاکہ فرقہ پرستی پر کی جارہی صحافت کی ایک جمہوری ملک میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور ایسے بیانات ناقابل قبول ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکام کو اس کا سختی سے نوٹس لیناچاہئے اور سردانہ کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔یاد رہے کہ گذشتہ دنوں روہت سردرنا کی ایک گفتگو ریکارڈ ہوئی ہے جس میں وہ اپنی ایک ساتھی اینکر سے مخصوص مسئلے پر تلملاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں اور ایسے میں وہ اُم المومنین حضرت ِ عائشہ صدیقہ ؓ،حضرت فاطمة الزہراؓ اور عیسی مسیح ابن ِمریم ؑ کی والدہ بی بی مریم ؑکے لئے ناشائستہ کلمات ادا کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ایسا نہیں کہ متذکرہ اینکر کو ان جلیل القدر خواتین اور ان کے لئے مسلمانو ں تقدس کے متعلق معلومات نہ تھی لیکن مخصوص نظریات کے حامل اس اینکر نے دانستہ انہیں برانگیختہ اور جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کے خلاف ریاست اور ملک بھر میں مسلمان سراپا احتجاج ہیں اور علماءنے متفقہ طور اس واقعے کو ناقابل ِ قبول قرار دیا ہے۔