دنیشور شرما وادی وارد جنوبی ضلع پلوامہ میں کئی وفود سے تبادلہ خیال

کے این ایس
سری نگر// علیحدگی پسندلیڈروں کیساتھ ملاقات ومذاکرات کی خواہش ظاہرکرنے کے بیچ مصالحت و مذاکرات کے لئے مرکزی نمائندے دنیشور شرما مذاکراتی مقصد کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں اتوار کو جموں سے سرینگر پہنچے ۔دنیشورشرمانے حساس ضلع پلوامہ کے صدرمقام پرایک درجن سے زیادہ وفودکے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ سیول اورسیکورٹی حکام سے امن وقانون کی صورتحال کی تازہ جانکاری بھی حاصل کی ۔جانکار حلقوں کا کہنا ہے کہ وہ27نومبرکودن بھرسرینگرمیں قیام کے دوران مزیدکئی وفودکیساتھ ملاقاتوں کے بعد28نومبرکوجنوبی ضلع اسلام آبادکادورہ کرکے اپنے شروع کردہ مذاکراتی عمل کوآگے بڑھائیں گے ۔خیال رہے اپنے پہلے دورے میں6تا8نومبرسری نگرمیں قیام کے دوران موصوف نے عمرعبداللہ سمیت کچھ مین اسٹریم لیڈروں کے علاوہ پچاس سے زیادہ وفودکیساتھ الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں تاہم مزاحمتی خیمے میں شامل لیڈروں نے موصوف کابائیکاٹ کیا۔ جموں میں تین روزتک قیام کے بعداتوارکی دوپہر مرکزکے نامزدنمائندے دنیشورشرماتین روزہ دورے پرسرینگرپہنچ گئے ۔موصوف لگ بھگ ڈیڑھ بجے جموں سے ایک پروازکے ذریعے سرینگرائرپورٹ پہنچے ،اوریہاں اعلیٰ سیول وپولیس حکام نے اُن کااستقبال کیا۔انتظامی ذرائع نے بتایاکہ کچھ وقت سرینگرمیں قیام کے بعددنیشورشرماجنوبی کشمیرکے سب سے حساس ضلع پلوامہ روانہ ہوئے ،جہاں اُن کامختلف وفودکیساتھ تبادلہ خیال کاپروگرام طے ہے ۔ذرائع کے مطابق موصوف کی آمدکے پیش نظرجنوبی قصبہ پلوامہ میں اتوارکوصبح سے ہی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ،اورڈی سی آفس پلوامہ کے علاوہ سرکٹ ہاﺅس کی طرف جانے والے سبھی راستوں

پرپولیس اورفورسزکے دستے تعینات رکھے گئے تھے ۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ اتوارکوصبح سے ہی پلوامہ قصبہ میں سیکورٹی حصاررکھاگیاتھا،اورایسالگ رہاتھاکہ جیسے یہاں غیراعلانیہ کرفیو کانفاذعمل میں لایاگیاہو۔اُدھرمعلوم ہواکہ پلوامہ پہنچنے کے بعدموصوف سیدھے سرکٹ ہاﺅس گئے ،جہاں انہوں نے کئی گھنٹے تک رہنے کے دوران کئی وفود کے ساتھ ملاقات کی ،جن میں سیاسی ،تجارتی ،کاروباری اوردیگروفودکیساتھ ساتھ طلبہ کے کچھ وفودبھی شامل تھے ۔معلوم ہواکہ وفودنے زیادہ ترروزمرہ اوربنیادی سہولیات کے علاوہ اقتصادی اورمعاشی مشکلات ہی دنیشورشرماکوگوش گزارکئے جبکہ کچھ ایک وفودمیں شامل افرادنے امن وقانون اورنوجوانوں سے جڑے مسائل ومشکلات پربھی اپنانقطہ نظرموصوف کے سامنے رکھا۔وفود نے موصوف کوبتایاکہ ضلع پلوامہ کے بیشترعلاقہ بنیادی سہولیات بشمول سڑک رابطوں سے محروم ہیں ،اورکچھ افرادنے موصوف کے سامنے انتظامیہ کی شکایت کرتے ہوئے اُنھیں بتایاکہ عوامی مسائل ومشکلات اورمطالبات وضروریات کی طرف حکام کبھی بروقت توجہ نہیں دیتے ہیں ،جس وجہ سے عام لوگوں کوہمہ وقت بنیادی سہولیات سے محروم رہناپڑتاہے ۔پلوامہ میں قیام کے دوران دنیشورشرمانے ڈپٹی کمشنرپلوامہ اورایس ایس پی پلوامہ کے علاوہ سیول انتظامیہ اورسیکورٹی ایجنسیوں کے دیگرکچھ افسران کیساتھ تازہ صورتحال کوزیرغورلایا،جس دوران اُنھیں بتایاگیاکہ پچھلے سال کے مقابلے میں جنوبی کشمیرکے دیگراضلاع کی طرح ہی ضلع پلوامہ میں مجموعی امن وقانون کی صورتحال کافی بہتررہی ۔انہوں نے دنیشورشرماکوسیکورٹی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ جنگجوئیانہ اوردیگرپُرتشددسرگرمیوں پرکافی حدتک قابوپالیاگیاہے ،اوراس کے ساتھ ہی مقامی نوجوانوں کوتشددکی راہ سے واپس لانے کی کوششیں بھی جاری رکھی گئی ہیں ۔اُدھرمعلوم ہواکہ 27نومبرکودنیشورشرماسرینگرمیں قیام کے دوران مزیدکئی وفودکیساتھ ملاقاتیں کریں گے ،اوراس سلسلے میں موصوف سے ملاقات کیلئے آنے والے سیاسی وغیرسیاسی وفودکی ایک لسٹ پہلے ہی مرتب کی گئی ہے تاہم ابھی بھی مرکزکے مذاکرات کارکشمیری مزاحمتی لیڈرو ں سے ملاقات کیلئے تشنہ طلب ہیں کیونکہ مرکزکی جانب سے مشن کشمیرسونپے جانے کے بعد6نومبرکوسرینگرپہنچنے اوریہاں تین روزتک قیام کے دوران ساٹھ سے زیادہ وفودموصوف سے ملنے آئے جبکہ عمرعبداللہ سمیت کچھ مین اسٹریم لیڈروں کیساتھ تبادلہ خیال کیلئے دنیشورشرماخودان لیڈروں کی رہائش گاہوں پرپہنچے تاہم مزاحمتی خیمے میں شامل لیڈروں نے موصوف کابائیکاٹ کیا۔موصوف 28نومبرکودنیشورشرماجنوبی ضلع اسلام آبادکادورہ کریں گے جہاں وہ کئی وفودکیساتھ ملاقاتیں کرنے والے ہیں ۔اس دوران سنیچرکی شام دنیشورشرمانے مزاحمتی لیڈروں کے تئیں مصالحانہ روی اختیارکرتے ہوئے بتایاکہ حریت لیڈروں کیساتھ ملاقات کرنااُن کامشن میں شامل ہے ۔انہوں نے ایک انگریزی روزنامہ کوبتایاکہ حریت لیڈروں سے ملاقات کیلئے وہ اپنی جانب سے کوشاں رہیں گے ۔