شرما کی آمد 26نومبر کو دوسرے مرحلے میں جنوبی کشمیر توجہ کا مرکز

سرینگر//کشمیر پر مرکزی حکومت کے نمائندے دنیشور شرما 26نومبر کو وادی کے دورے پر پہنچ رہے ہیں ، اس مرحلے کے تحت وہ جنوبی کشمیر میں سابق جنگجوو¿ں اور سنگ زنی میں ملوث نوجوانوں کے علاوہ سرگرم جنگجوو¿ں کے والدین سے ملنے کی کوشش میں ہیں ۔دنیشور شرما کو تعلیمی اداروں خصوصاً کالجوں کا دورہ نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔ دنیشور شرما مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اپنے اگلے دورے میں شمالی کشمیر جاکر سماج کے مختلف طبقوں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔مرکزی وزارت داخلہ نے حال ہی میں خفیہ ایجنسی انٹیلی جنس بیورو یعنی آئی بی کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو جموں کشمیر کےلئے اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کیا۔انہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ ریاست میں علیحدگی پسندوں سمیت مختلف الخیال افراد اور گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے جموں کشمیر سے جڑے مسائل کا حل تلاش کریں۔دنیشور شرما نے ریاست کے اپنے پہلے دورے کے دوران سرینگر اور جموں میں قیام کیا اور سرکاری حکام کے ساتھ ساتھ مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا۔ان کا پہلا دورہ ریاست چھ روز پر محیط تھاجس دوران وہ مجموعی طور درجنوں وفود سے ملاقی ہوئے۔ذرائع نے بتایا کہ مرکزی مذاکرات کار اسی ہفتے ریاست کا دوسرا دورہ کریں گے اور اب کی بار پہلے ممکنہ طور جموں جانے کے بعد وادی وارد ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چہ دنیشور شرما کے وادی کے دوسرے دورے کی تفصیلات ابھی طے کی جارہی ہیں تاہم وہ اس بار اپنی تمام تر توجہ جنوبی کشمیر پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں جہاں عسکری سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔دنیشور شرما 26نومبر اتوار کو وادی کا دوسرا دورہ شروع کرتے ہوئے جنوبی کشمیر جائیں گے۔ مرکزکے مذاکرات کار نے جنوبی کشمیر میں ایسے والدین سے ملاقات کرنے میں انتہائی دلچسپی ظاہر کی ہے جن کے بچے حال ہی میں جنگجوﺅں کی صفوں میں شامل ہوئے ہیں اور انہوں نے ان سے واپس لوٹنے کی اپیل کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چہ اس ضمن میں معاملات طے کئے جارہے ہیں، لیکن یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہوگا جب ان جنگجوﺅں کے والدین مرکزی مذاکرات کار سے ملنے پر آمادگی ظاہر کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیشور شرما نے حال ہی میں عسکری صفوں میں شامل ہونے کے بعد اپنی والدہ کی اپیل پر سرینڈر کرنے والے 20سالہ فٹ بال کھلاڑی ماجد خان سے بھی ملنے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابق آئی بی چیف ملی ٹنسی سے متاثرہ پلوامہ ، اننت ناگ، شوپیان اور کولگام اضلاع میں نوجوانوں کے ساتھ بات چیت کے متمنی ہیں اور وہ سنگبازی کے واقعات میں ملوث نوجوانوں سے بھی ملنے کےلئے تیار ہیں جہاں وہ نوجوانوں کے عسکری صفوں میں شامل ہونے کی بنیادی وجوہات کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔تاہم ذرائع نے بتایا کہ حفاظتی ایجنسیاں مرکزی مذاکرات کے تعلیمی اداروں خاص طور پر کالجوں کا دورہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ دنیشور شرما کو ان موقعوں پر طلبہ کے غصے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق دنیشور شرما وادی کے اپنے اگلے دورے کے دوران شمالی کشمیر کے مختلف مقامات پر جائیں گے۔اس سے قبل وہ دلی، راجستھان، اُتر پردیش،ہریانہ اور دیگر پڑوسی ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کے ساتھ بھی ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مرکزی مذاکرات کار سیاحت اور باغبانی کے شعبے میں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے ریاستی حکومت کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔