رکن اسمبلی نوشہرہ پر آدھار کارڈ بنانے والے ملازمین کی پٹائی کا الزام ایک ضلع ہسپتال راجوری میں داخل ، پولیس نے کیس درج نہ کیا : متاثرین/تحریری شکایت نہ آئی : پولیس

صدام بٹ
نو شہرہ // نوشہرہ میںآدھار کارڈ بنانے والے دو ملازمین کا الزام ہے کہ ممبر اسمبلی رویندر نے انہیں شدید زد و کوب کیا لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا ۔ یہ واقعہ گزشتہ روزپیش آیا جب مقامی ممبر اسمبلی نو شہرہ پہنچے اور آدھار کارڈ بنانے پر مامور دو ملازمین خالد حسین اور طارق عزیز کا الزام ہے کہ موصوف نے انہیں کمرے میں بند کر کے ان پر تشدد کیا ۔ دونوں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے بھی ان کی پٹائی کی ۔ خالد حسین جو کہ جسمانی معذور ہے ، کو برائے علاج ضلع ہسپتال راجوری میں داخل کیا گیا ہے جبکہ طارق عزیز کو مقامی ہسپتال میں مرہم پٹی کے بعد چھٹی دے دی گئی ۔ متاثر ملازمین کے مطابق حال ہی میں راجوری میں اسی طرح کے ایک معاملے میں پولیس نے وہاں کے رکن اسمبلی کے خلاف کیس درج کر نے میں کافی سرعت دکھائی تھی لیکن یہاں پر پولیس ان کی شکایت درج نہیں کر رہی ہے ۔ دوسری طرف پولےس نے اس معاملہ مےں صفائی دےتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس کسی طرح کی تحریری شکایت ہی نہیں آئی ہے ۔ دونوں ملازمےن نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رکن اسمبلی اسمبلی نے آدھار کارڈ مرکز میں داخل ہو کر ان پر رشوت کا الزام لگایا اور انہیں ایک کمرے میں بند کر کے ان پر شدید تشدد کیا جس انہیں چوٹیں آئیں ۔انہوں نے الزام لگایا کہ رکن اسمبلی کے ساتھ آئے پولیس اہلکاروں نے ان کے کپڑے اور جوتے بھی اتروا لئے۔خالد حسےن نامی آدھار کارڈ رجسٹریشن پر مامور ملازم کا کہنا تھا ہ چند روز قبل رکن اسمبلی کی والد ہ اور بھائی آدھار کارڈ بنانے آئے تھے جن کو بھاری رش کی وجہ سےآئندہ تارےخ دی گئی۔ تاہم اےک آفیسر نے انہیں فون کیا جس کے بعد ان کا آدھار کارڈ بنا دےا گےا ۔ لیکن بدھ وار کو رکن اسمبلی نے مرکز میں داخل ہو کر سامان کی توڑ پھوڑ کے علاوہ ان کی مار پیٹ بھی کی ۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل اسی طرح کا اےک معاملہ رکن اسمبلی راجوری کا بھی سامنے آےا تھا جس پر پولےس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کےا تھا ۔ جب اس سلسلہ میں ایڈیشنل ایس پی نو شہرہ سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی سے بات کی جائے ۔ جب ڈی ایس پی کو فون کیا گیا تو انہوں نے فون تو اٹھایا لیکن آواز سنائی نہ دینے کا کہہ کر کاٹ دیا ۔ اس کے بعد بار بار فون کر نے پر بھی انہوں نے نہیں اٹھایا ۔ دریں با وثوق پولےس ذرائع نے بتاےا یہ معاملہ رات کو ہی بات چیت سے حل کر دیا گیا ہے ۔