’باکمال شخص بے مثال ڈاکیہ‘

 

’باکمال شخص بے مثال ڈاکیہ‘
’عوامی خدمت‘ کو دیانت سمجھنے والا ملازم سب کے لئے نظیر
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//افسر شاہی کی کرسی اور فیتہ شاہی کو جاگیر تصور کرنے اور حکومتی عہدوں پر بیٹھ کرعوام سے نظریں چرانے یا انہیں حقیر سمجھنے والوں کے لئے عدالت ِ عالیہ جموں میں تعینات ایک عام ڈاکیے کا یہ جملہ ” ملازم عوام کا خادم ہوتا ہے“ ایک نظیر کی حیثیت رکھتاہے۔سال 1981میں محکمہ ڈاک سے اپنے کیرئر کی شروعات کرنے والے مدن لال شرما جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں ایک جانا پہنچانا نام ہیں۔ جموں وکشمیر ہائی کورٹ جانی پورور ماتحت عدلیہ میں کم وبیش چار ہزار وکلاء،عدالتی افسران، دیگر سٹاف ممبران اور عدالتی احاطہ میں ٹائپنگ، اسٹامپ فروشی، فوٹوسٹیٹ واسٹیشنری کے کام سے جڑے افراد کے ہاں’مدن لال شرما‘ایک خاص مقام اور عزت رکھتے ہیں۔ مدن لال شرما اپنے فرائض کی انجام دہی میں صبح سے لیکر شام تک اس قدرہمہ وقت مصروف رہتے ہیں کہ و ہ اس دوران فون اٹھانا بھی پسند نہیں کرتے۔ ایک منٹ کسی سے بات تک نہیں کرتے۔ ان کی ترجیح کم سے کم وقت میں وکلاء، کلرکوں وعدالتی افسران تک ان کی ڈاک پہنچانارہتی ہے۔شاز ونادر ہی انہیں عدالت میں چائے نوشی یا چند منٹ آرام کرتے دیکھاگیا ہو۔جس محنت ولگن اور تندہی سے ڈاکیہ مدن لال شرما اپنے فرائض انجام دیتے ہیں، انہیں دیکھ کر ہرکوئی یہ کہتا ہے کہ اگر اس طرح سبھی سرکاری ملازمین اپنے فرائض انجام دیں تو ہرسوں تعمیر وترقی، خوشحالی ہی خوشحالی ہو۔ لوگوں کے مسائل ومشکلات کم سے کم وقت میں بلاکسی رکاوٹ حل ہوجائیں۔سندربنی راجوری کے رہنے والے مدن لال شرما نے مئی 1981میں ڈاک خانہ میں بطور ڈاکیہ ملازمت شروع کی۔ 1996تک وہ یومیہ اجرت(ڈیلی ویجر) کے طور کام کرتے رہے۔ سندر بنی راجوری میں اپنی ملازمت کے چندابتدائی سال گذارنے کے بعد ان کا تبادلہ ڈاک گھر ہیڈآفس پکا ڈنگہ میں ہوا۔ اس دوران سول سیکریٹریٹ جموں میں ایک سال سمیت شہر جموں کے مختلف علاقوں میں خدمات انجام دینے کے بعد سال 2001میں ان کا تبادلہ پوسٹ آفس ہائی کورٹ جموں ہوا۔تب سے آج تک وہ ہر روز تازہ دم اسی انداز سے اپنی خدمات انجام دیتے آرہے ہیں۔ بہاری لال شرما کے فرزند ڈاکیہ مدن لال شرما نہ صرف اپنے فرائض تندہی، محنت ولگن ، دیانتداری کے ساتھ انجام دیتے ہیں بلکہ ہر ایک سے وہ انتہائی عاجزی، انکساری اور خندہ پیشانی سے پیش آتے ہیں۔ ہردم نرم لہجہ، آواز میں مٹھاس اور چہرے میں مسکراہٹ رہتی ہے۔ تھکان کا اثر وہ اپنے رویہ ولہجہ اور پھرتی پر کبھی حاوی نہیں ہونے دیتے۔ڈاکیہ مدن لال کا کہنا ہے ”مجھے ڈاک خانہ سے جوچٹھیاں، ڈاک دی جاتی ہے، میںانہیںنہ صرف امانت سمجھتاہوںبلکہ ان کو متعلقہ شخص وپتہ پر کم سے کم وقت میںپہنچانامیرامشن ہے۔روز اول سے میںاسی فارمولہ پر کاربند ہوں“۔ وہ مزید کہتے ہیں ” شاہد یہی وجہ ہے کہ بھگوان مجھ پر کافی مہربان ہیں، میری دو بیٹیوں نے گریجویشن تک تعلیم حاصل کی، اب ان کی شادی ہوچکی ہے اور وہ اپنے سسرال خوشی خوشی رہ رہی ہیں۔ میرے دو بیٹے ہیں، ایک آئی ٹی بی پی میں کانسٹیبل ہے اور دوسرے نے حال ہی میںآئی ٹی آئی سے تربیت حاصل ہے اور امید ہے کہ وہ بھی کہیں اچھی جگہ ایڈجسٹ ہوجائے گا“۔مدن لال شرما کا کہنا تھاکہ ملازم عوام کا خادم ہوتا ہے ، لوگوں کی خدمت کے لئے ہی خزانہ عامرہ سے تنخواہ ملتی ہے، اگر لوگ ہم سے خوش ہیں، ان کے دل میں ہمارے لئے عزت ہے ، ہمدردی ہے تو پھر سمجھوکہ آپ اپنے فرائض کی انجام دہی میں کامیاب رہے“۔سرکاری نوکری کے تئیں مدن لال شرما کی صدق دلی اور جوش وجذبہ کی سرکاری سطح پر بھی پذیرائی گئی ہے۔ ان کوبہترین خدمات کے عوض سال 2012-13میں جموں وکشمیر ریاست کا بہترین ڈاکیہ قرار دیاگیا تھا۔ انہیں ایس کے آئی سی سی سری نگر میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں محکمہ ڈاک کی اعلیٰ شخصیات کے ہاتھوں اعزاز سے سرفراز کیاگیاتھا۔ مدن لال شرما نے کہاکہ انہوں نے اپنی طرف سے بھرپورکوشش کی کہ وہ اپنی ڈیوٹی کو بخوبی انجام دیں، تاکہ سبکدوشی کے بعد پچھتاوا نہ ہو اور دلی سکون رہے۔