’کشمیر کیلئے آزادی موزوں نہیں‘ جو حصہ پاکستان کے پاس وہ اسی کا ہے: ڈاکٹر فاروق پڑوسیوں کے پاس ایٹم بم، کشمیریوں کے پاس اللہ کے سوا کچھ نہیں

یو این آئی
سری نگر// نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کرنا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک لینڈ لاکڈ (چاروں طرف سے خشکی سے گھرا ہوا) خطہ ہے اور اس کے تینوں پڑوسی چین، پاکستان اور ہندوستان ایٹم بم رکھتے ہیں اور کشمیریوں کے پاس اللہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار ہفتہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میںیوتھ نیشنل کانفرنس، ضلع صدور اور اقلیتی سیل کے خالصہ عہدیداران کے اجلاسوںکے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ(فاروق عبداللہ) پوری دنیا سے کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیر کا جو حصہ پاکستان کے پاس ہے، وہ پاکستان کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو حصہ ہندوستان کے پاس ہے، وہ حصہ ہندوستان کا ہے۔ تاہم فاروق عبداللہ نے ہندوستان کی متواتر حکومتوں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہندوستان نے کشمیریوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا‘۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے کشمیری عوام کے حقوق پر شب خون مار کر ریاست سے اس کی اٹانومی (خودمختاری) چھین لی۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیر میں مکمل امن کی بحالی کے لئے کشمیریوں کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کے ساتھ بھی بات چیت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیر کے دونوں حصوں کو اٹانومی دینے میں پنہاں ہے۔ نیشنل کانفرنس صدر نے کشمیر کی مکمل آزادی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ’فاروق عبداللہ تو یہ کہتا ہے کہ آزادی کا معاملہ ہی نہیں ہے۔ ہم لوگ لینڈ لاکڈ (خشکی سے گھرے ہوئے) ہیں۔ ایک طرف سے چین، ایک طرف سے پاکستان اور ایک طرف سے ہندوستان ہے۔ تینوں کے پاس ایٹم بم ہیں۔ ہمارے پاس اللہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ تو پھر یہ جو آزادی کی بات کرتے ہیں، غلط کرتے ہیں‘۔ کشمیر سے متعلق حریت کانفرنس کے موقف کے بارے میں پوچھے جانے پر فاروق عبداللہ نے کہا ’حریت جانیں اور حریت کا کام جانیں۔ فاروق عبداللہ حریت میں نہیں ہے اور نہ میں حریت کے بارے میں کچھ کہہ سکتا ہوں‘۔ انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ پوری دنیا سے کہنا چاہتا ہے کہ کشمیر کا جو حصہ پاکستان کے پاس ہے، وہ پاکستان کا ہے۔ انہوں نے کہا ’میں دنیا سے کہتا ہوں کہ وہ حصہ جو پاکستان کے پاس حصہ ہے، وہ پاکستان کا ہے۔ اور یہ حصہ ہندوستان کا ہے۔ وہ جتنی جنگیں کرنا چاہتے ہیں، وہ کرسکتے ہیں لیکن یہ (حقیقت) نہیں بدلے گی‘۔ فاروق عبداللہ نے الزام لگایا کہ ہندوستان کی متواتر حکومتوں نے کشمیریوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ’ہندوستان نے ہمارے ساتھ سلوک اچھا نہیں کیا۔ انہوں نے ہمارا بھروسہ توڑا۔ ہم جس محبت کے ساتھ ان سے ملے تھے، انہوں نے اس محبت کو نہیں سمجھا۔ آج جو یہاں مصیبت ہے، وہ اسی لئے ہے کہ انہوں نے کشمیری عوام کے حقوق پر شب خون مارا ۔ ہماری اندرونی خودمختاری ہمیں واپس کی جائے۔ تب ہی یہاں امن بحال ہوسکتا ہے‘۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیر کے دونوں حصوں کو اٹانومی دینے میں پنہاں ہے۔ ان کا کہنا تھا ’ہمیں امن کی فضا فراہم کرنے کے لئے دونوں ملکوں کو بات چیت کرنی پڑے گی۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ وہاں بھی اٹانومی دی جائے اور یہاں بھی اٹانومی ہو‘۔ نیشنل کانفرنس صدر نے مرکزی حکومت کے ’کشمیر نمائندے‘ دنیشور شرما کے دورہ جموں وکشمیر کے بارے میں بتایا کہ حکومت ہندوستان کو کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستان سے بھی بات چیت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا ’ان کا دورہ کامیاب رہا یا نہیں رہا، یہ تو شرما صاحب ہی کہہ سکتے ہیں۔ میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ مسئلہ دو ممالک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہے۔ ہندوستان کی حکومت نہ صرف جموں وکشمیر کے عوام بلکہ پاکستان کی حکومت سے بھی بات چیت کرے۔ کیونکہ اس کشمیر کا ایک حصہ ان کے پاس بھی ہے‘۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت ہندوستان نے ہمارے آئینی و جمہوری حقوق پر شب خون مارا اور اُس محبت و خلوص کو نہ سمجھا جس کے تحت مہاراجہ نے ریاست کا یونین آف انڈیا کے ساتھ مشروط الحاق کیا اور بقول ان کے یہی حالات و واقعات کشمیر کی موجودہ بحرانی کیفیت کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے اٹانومی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اندرونی خودمختاری ہمارا حق ہے، نئی دلی کو بغیر دیر کئے اسے بحال کرنا چاہئے، امن کی بحالی کا یہی ایک واحد راستہ ہے۔ مرکزی سرکار کو مہاراجہ ہری سنگھ اور حکومت ہند کے درمیان ہوئے مشروط الحاق کی یاد دلاتے ہوئے رکن پارلیمان کہا کہ ’آپ کو الحاق کا معاہدہ یاد نہیں ہے اور آپ پاکستانی زیر انتظام کشمیر پر اپنا دعویٰ کررہے ہیں، اگر واقعی کشمیرکا وہ حصہ آپ کا ہے تو آپ کو جموں وکشمیر اور یونین آف انڈیا کے درمیان ہوئے الحاق کی اصل حیت کے بارے میں بھی بات کرنی چاہئے، آپ اُن شرائط کو کیوں بھول جاتے ہیں جس کے تحت ہماری ریاست نے آپ کے ساتھ الحاق کیا تھا؟‘۔آرپار جموں وکشمیر کے لئے اندرونی خودمختاری کو مسئلہ کشمیر کا بہترین حل قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہماری ریاست تین نیوکلیائی طاقتوں میں گھری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اٹانومی سے بہتر حل کسی کے پاس ہے، جو آر پار کشمیر، تمام صوبوں کے عوام اور طبقوں کو قابل قبول ہو ، تو نیشنل کانفرنس اس حل کا خیر مقدم کرے گی۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاست کی انفرادیت، پرچم اور شناخت کے دفاع اور ریاست سے چھینی گئی خصوصی پوزیشن کی بحالی کے لئے اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھے گی ، جس میں نوجوانوں کو اہم رول نبھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کی بچی کچی خصوصی پوزیشن نیشنل کانفرنس کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت ہی قام و دائم ہے نہیں تو وقت کہ مفاد پرستوں ، وطن فرشوں ، قوم فرشوں اور کشمیر دشمنوں نے خصوصی پوزیشن ، سٹیٹ سبجیکٹ قانون اور دفعہ370کو مکمل طور پر ختم کردیا ہوتا۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ نوجوان ہی قوم کے اصل معمار ہوتے ہیں، آپ کو ہی آگے چل کر اس ریاست اور اس جماعت کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔ آپ اس جماعت کے مستقبل ہواور آپ ہی قوم کے سچے معمار اور سپاہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے اقتدار میں رہ کر اور اقتدار سے باہر بھی لوگوں کی بے لوث خدمت کی ہے اور ہمیشہ سے ہی ریاست کی جمہوریت کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے اور تاریخی فیصلے لئے۔ انہوں نے کہا کہ 1947میں ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے کے ساتھ نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر میں جمہوریت کا ڈھانچہ قائم کیا اور اداروں کے قیام کا کام شروع کیا اور محدود وسائل کے باجوود 40لاکھ کی ستم زدہ آبادی کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے کیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس آج تک لوگوں کی خدمت اُسی جذبے کے ساتھ کررہی ہے اور ہمیشہ اپنے فرائض خوش اسلوبی کیساتھ انجام دیئے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا صرف زبانی جمع خرچ بڑے بڑے دعوے کررہے ہیں جبکہ ریاست کی تعمیر و ترقی کی رفتار سست کرنے اور جمہوریت اداروں کو کمزور کرنے کے سوا ان دونوں جماعتوں کا کوئی رول نہیں۔ انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ پی ڈی پی اور بھاجپا کی ریاست دشمن پالیسیوں کو سمجھ کر ان دونوں جماعتوں کے خلاف صف آراء ہوجائیں اور دشمنوں کی تمام چالوں اور سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ہمیشہ تیار رہیں۔ نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ نے پارٹی کے ڈیلی گیٹ سیشن کو کامیاب بنانے میں اقلیتی سیل، یوتھ ونگ اور خواتین ونگ کے رول کی سراہنا کی اور انہیں مبارکباد پیش کی۔ اس موقعے (اجلاسوں میں) پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران محمد شفیع اوڑی، عبدالرحیم راتھر، محمد اکبر لون، شمیمہ فردوس، محمد سعید آخون، جگدیش سنگھ آزاد،یوتھ صدر سلمان علی ساگر، مشتاق احمد گورو اور صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار بھی موجود تھے۔