سکھ طبقہ نے گورپرب عقیدت واحترام سے منایا مطالبات پر مبنی کئی قرار دادیں پاس، جموں وکشمیر میں اقلیتی کمیشن کے قیام پرزور دیا

 

الطاف حسین جنجوعہ
۔جموں//دنیا بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر ریاست میں رہنے والے سکھ طبقہ نے سکھ مذہب کے بانی شری گورو نانک دیو جی کا549 واں جنم دن (گرپرب)مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منایا۔صوبہ جموں میں سب سے بڑی تقریب گوردوارا صاحب شری گورو نانک دیو جی چاند نگر جموں(بیلو گمٹ)میںمنعقد ہوئی جہاں یہ صبح10بجے سے شام4:30بجے تک جاری رہی۔ سکھ عقیدتمندوں کی بڑی تعداد جس میں خواتین اور بچوں کی خاصی تعداد شامل تھی، نے صبح سے ہی اِس گردوارے پر حاضری دینا شروع کیا۔ اِس موقع پر سکھ عقیدتمندوں کے لئے خصوصی لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ سرمائی راجدھانی جموں میں اس دن پر غیر معمولی گہما گہمی رہی۔ گرداورا چاند کور میں ہزاروں عقیدتمندوں نے حاضری دی۔ چوں طرفہ جیول، ڈوگرہ چوک، سوامی وویکانند چوک، ہوٹل فارچون وغیرہ کا عقیدتمندوں کا تانتا بندھا رہا۔راگھی جتھہ بھائی جسبیر سنگھ جی، حضوری راگی، شری دربار صاحب امرتسر، پرچارک بھائی کنگ پال سنگھ جی کشمیر، ڈاکٹر روپ سنگھ سیکریٹری شرومنی گرودوارا پربندھک کمیٹی امرتسر پنجاب کے علاوہ مقامی راگی جتھوں نے حصہ لیا۔ گربانی کیرتن پیش کی اور شری گورونانک دیو جی کی حیات وتعلیمات پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر روپ سنگھ نے اپنے خطاب میں بتایاکہ گورونانک کی پیدائش شہر ننکانہ صاحب، لاہور، پنجاب موجودہ پاکستان میں 15 اپریل، 1469ء کو ہوئی، اور وفات 22 ستمبر، 1539ء کو شہر کرتار پور پنجاب، بھارت میں ہوئی۔ گرونانک سکھ مت کے بانی اور دس سکھ گروؤں میں سے پہلے گرو تھے۔گرونانک کو ’’زمانے کا عظیم ترین مذہبی موجد‘‘ قرار دیا جاتا ہے، انھوں نے دور دراز سفر کرکے لوگوں کو اس ایک خدا کا پیغام پہنچایا جو اپنی ہر ایک تخلیق میں جلوہ گر ہے اور لازوال حقیقت ہے۔انھوں نے ایک منفرد روحانی، سماجی، اور سیاسی نظام ترتیب دیا جس کی بنیاد مساوات، بھائی چارے، نیکی، اور حسن سیرت پر ہے۔گرونانک کا کلام سکھوں کی مقدس کتاب، گرنتھ صاحب میں 974 منظوم بھجنوں کی صورت میں موجود ہے، جس کی چند اہم ترین مناجات میں جپجی صاحب، اسا دی وار اور سدھ گھوسٹ شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ گورو نانک نے انسانیت، آپسی بھائی چارہ، پیار ومحبت، سماجی برابری کا درد رس دیا۔ ان کا ایک اصول زندگی بھر رہاکہ اپنا فرض نبھاؤ، اللہ ، واہے گورو کا نام لیتے رہو اور دوسروں کے ساتھ کھانا بانٹو ‘رہا۔ضلع گردوارا پربندھک کمیٹی جموں کے جنرل سیکریٹری اوتار سنگھ خالصہ نے نظامت کے فرائض انجام دیئے جبکہ گردوارا پربندھک کمیٹی صدر جگجیت سنگھ جگہ نے شکریہ تحریک پیش کی۔ اس موقع پر 4قرار دادیں پاس کی گئیں جس میں جموں وکشمیر میں سکھ مائنارٹی کمیشن کا قیام، 1947کے پاکستانی زیر انتظام کشمیر رفیوجیوں کی بازآبادکاری، کشمیری پنڈتوں کی طرز پر وادی کشمیر میں رہ رہے سکھ طبقہ کے لوگوں کو بھی مالی پیکیج دینے شامل تھا۔ ایک قرار داد مذاراتکار کی تقرری کے حوالہ سے تھی۔ مائنارٹی کمیشن قرار داد پر بولتے ہوئے مقررین نے کہاکہ کئی سالوں سے وہ مانگ کر رہے ہیں کہ قومی اقلیتی کمیشن کی طرز پر جموں وکشمیر میں بھی مائنارٹی کمیشن قائم کر کے سکھ طبقہ کو اقلیت کا درجہ دیاجائے۔ مائنارٹی کمیشن نہ ہونے کی وجہ سے سکھ طبقہ کے لوگ سخت مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے پاک سکھ رفیوجیوں کو تکنیکی اداروں ، روزگار میں ریزرویشن دینے،پاکستانی زیر انتظام کشمیر رفیوجیوں کے لئے مخصوص24میں سے 4نشستیں سکھ طبقہ کو دینے کی بات کی ۔ انہوں نے کہاکہ 1989-90کی دہائی میں کشمیر کے اندر ناسازحالات کے دوران سکھ لوگ بھی متاثر ہوئے۔ قریباً100گاؤں سے سکھ نقل مکانی کرنے پرمجبو رہوئے لیکن بدقسمتی سے انہیں پرائم منسٹر پیکیج میں شامل نہ کیاگیا۔یہ مطالبہ کیاگیاکہ کشمیری پنڈتوں کی طرز پر وادی کشمیر سے دربدر ہوئے سکھ طبقہ کے لوگوں کی بھی بازآبادکاری کو یقینی بنایاجائے۔ حکومت ہند کی طرف سے مقرر کردہ مذاکراتکا سے مطالبہ کیاکہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے رفیوجیوں بشمول سکھ طبقہ کی بحالی پر بھی خاص توجہ دی جائے جوکہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔گرداوروا چاند کور گمت میں مختلف محکموں کی طرف سے سٹال بھی لگائے گئے تھے۔ خصوصی طبی کیمپ کا بھی اہتمام کیاگیا تھا جہاں پر لوگوں کاعلاج ومعالجہ کیاگیا۔ ریاستی گردوارا پربندھک کمیٹی جموں وکشمیر کے ریاستی صدر تیجندر سنگھ وزیر کی زیر نگرانی تقریبات منعقد ہوئیں جس میں ضلع گردوارا پربندھک کمیٹی جموں کے صدر جگجیت سنگھ ،ڈی جی پی سی کے ریاستی نائب صدر کلدیپ سنگھ، جوائنٹ سیکریٹری سردار موہندر سنگھ، خزانچی منموہن سنگھ، ہرجندر سنگھ رینہ، اکالی دل بادل کے صدرجتھیدار موہندر سنگھ،ہرمیت سنگھ، گردوارانانک نگر، منجیت سنگھ ،سرجیت سنگھ، گردوارا ریہاڑی صدرجگجیت سنگھ، ،رانجودھ سنگھ نالوہ، ایڈووکیٹ سریندر سنگھ، ہربجھن سنگھ کیمپ گول گجرال، ایس امریک سنگھ روشن، کے ڈی سنگھ، منمیت سنگھ بٹہ،آل انڈیا سکھ سٹوڈنٹس فیڈریشن صدر ہرمینن سنگھ، صوبیدار اجیت سنگھ سائی، کمل جیت سنگھ، کلوندر سنگھ، کامریڈ سکھ دیو سنگھ، سرجیت سنگھ، نریندر سنگھ خالصہ اور راویندر سنگھ نے اہم رول ادا کیا۔ گردوارانانک نگر جموں، ڈگیانہ، ملک مارکیٹ، بڑی برہمناں، گنگیال، کنجوانی وغیرہ میں بھی موجود گردواروں میں عقیدتمندوں کا تانتا بندھا رہا۔ چھوٹے بچوں میں بہت زیادہ جوش دیکھاگیا جوکہ رنگ برنگے ملبوسات پہنے ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ شری گورو نانک دیو جی مہاراج کے یوم پیدائش کے سلسلہ میں یکم نومبر کو نگر کیرتن جلوس بھی نکالاگیاتھا۔کٹھوعہ، اودھم پور، سانبہ، ریاسی، راجوری، پونچھ میں بھی سکھ طبقہ کے لوگوں نے گرپرب جوش وخروش سے منایا۔ وہاں پر بھی گردواروں اور دیگر مذہبی مقامات پر دن بھر عقیدتمندوں نے تانتا بندھارہا۔ادھر سری نگر میں سب سے بڑی تقریب کوہ ماراں کے دامن میں واقع سکھوں کے مشہور چھٹی پادشاہی گردوارہ میں منعقد ہوئی ۔ چھٹی پادشاہی گردوارہ تقریب کی طرز پر بارہمولہ، ترال، جواہر نگر، بڈگام، صنعت نگر ، برزلہ اور وادی کی دوسری مقامات پر بھی تقاریب کا انعقاد عمل میں آیا۔ خصوصی تقریبات کا انعقاد جنوبی کشمیرکے بج بہاڑہ اور مٹن میں ہوا جہاں گورو نانک دیو جی لداخ کے راستے سے چین جانے سے قبل کچھ وقت کے لئے رکے تھے۔