پروین توگڑیا نے خوب زہر اگلا … علیحدگی پسند و مین سٹریم جماعتوں پر ایک ہی لاٹھی چلائی کہا آزادی ،سیلف رول ، اٹانومی کا مطالبہ کرنے والے پاکستان چلے جائیں ،سنگبازی کرنے والوں پر کارپٹ بم برسائے جائیں

 

الطاف حسین جنجوعہ
جموں// ویشو ہندو پریشد کے بین الاقوامی صدر پروین توگڑیا جوکہ تین روزہ جموں وکشمیر دورہ کے سلسلہ میں سرمائی راجدھانی جموں میں ہیں، نے ا یک بار پھر زہر افشانی کی ہے۔ جموں میں ’ہندؤ ہیلپ لائن ‘کی میٹنگ منعقد ہونے سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایاکہ روہنگیا مسلمانوں کے عالمی دہشت گرد تنظیموں سے رابطے ہیں۔ انہوں نے کشمیر میں سیکورٹی فورسز پر سنگ باری کرنے والوں پر کارپٹ بمباری کرنے، آزادی، اٹانومی اور سیلف رول کی باتیں کرنیو الوں کو پاکستان بھیجنے کی بات کی۔پروین توگڑیا نے جموں وکشمیر سمیت بھارت کے مختلف علاقوں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو غیرقانونی پناہ گزین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بین الاقوامی سطح پر سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط ہیں۔ انہوں نے مرکزی سرکار سے کہا کہ وہ ان بقول ان کے غیر قانونی پناہ گزینوں کو ہندوستان سے نکال باہر کرے۔ پروین توگڑیا نے کہاکہ ’یہ مرکزی اور ریاستی سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے ملکوں کے غیرقانونی پناہ گزینوں کو پکڑ کر سرحد سے باہر کرے۔ وی ایچ پی لیڈر کا کہناتھا’’میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ روہنگیا مسلمانوں جو غیرقانونی پناہ گزین ہیں اور جن کے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطے دنیا میں ثابت ہوئے ہیں، کو اب تک پکڑ کر جموں سے بنگلہ دیش کی سرحد پر کیوں نہیں بھیجا گیا، مجھے اس کا جواب چاہیے‘‘۔کشمیر میں سنگ باری کرنے والوں کے بارے میں توگڑیا نے کہاکہ وادی میں سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے والوں پر کارپٹ بمباری کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر میں موجود پاکستانی ایجنٹوں پر کارپٹ بمباری نہیں ہوگی تب تک وہاں پاکستانیوں کی آواز بند نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا’’ہمیں جموں وکشمیر کو ’’دہشت گردی ‘‘سے آزاد کرانا ہوگا۔ اگر سیکورٹی فورسز نے کسی’’ دہشت گرد ‘‘کو گھیر لیا ہے، تو اس وقت سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے والوں کو کارپٹ بمباری کا نشانہ بنایا جانا چاہیے‘‘۔وی ایچ پی لیڈر نے علیحدگی پسندوں ،وادی کشمیر کی مین سٹریم سیاسی جماعتوںکے ساتھ ساتھ حکمراں جماعت پی ڈی پی کو بھی ایک ہی کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہاکہ وادی میں آزادی، آٹانومی اور سیلف رول کی باتیں کرنے والوں کو پاکستان بھیجا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ پاکستان نہیں چلے جاتے ہیں تو انہیں سیکورٹی فورسز کی اے کے 47 رائفلوں اور بمبوں کا نشانہ بنایا جانا چاہیے۔یاد رہے کہ اٹانومی نیشنل کانفرنس اور سیلف رول پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا ایک ترین ایجنڈہ ہے۔ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جموں وکشمیر کے لئے سیلف رول کی وکالت کئے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں توگڑیا نے کہا ’ان کو پاکستان بھیج دینا چاہیے ۔ پاکستان نہیں جاتے ہیں اور یہاں پاکستان کی بات کرتے ہیں تو سیکورٹی فورسز کی اے کے 47 کی گولیاں اور فوجیوں کے بم سے جواب دینا چاہیے۔ ہومن رائٹس کے نام پر پاکستانی ایجنٹوں کو جموں وکشمیر میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا ’جن کو سیلف رول چاہیے وہ پاکستان چلے جائیں۔ یہ پاکستان کے ایجنٹوں کا دیش نہیں ہے۔ یہاں سمجھوتہ کی پالیسی چلے گی نہ اس طرح کی کوئی کوشش ہونی چاہیے۔ بھارت کے آئین کے خلاف بولنے والے غدار ہیں، انہیں ہندوستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔توگڑیا نے آئین ہند کے تحت جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی درجہ پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے دفعہ 35 اے کو غیرقانونی قانون قرار دیا اور مطالبہ کیاکہ جموں وکشمیرکو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی تمام دفعات کو ہٹایاجائے ۔توگڑیا نے کہا ’دفعہ 35 اے بالکل غیرقانونی قانون ہے۔ بھارت کی پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر غیرقانونی طور پر نافذ کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ملک میں کوئی قانون بن سکتا ہے نہ نافذ ہوسکتا ہے۔ اس (دفعہ 35 اے) کو ہٹاؤ۔ دفعہ 370 کو بھی ہٹاؤ۔ ہمیں کشمیر کو سیریا (شام) بنانے کی دھمکی مت دو۔ سیریا دہشت گردوں کی وجہ سے تباہ ہوگیا ہے۔ مرکزی سرکار کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ تلاش کرنے کے لئے خفیہ ایجنسی آئی بی کے سابقہ سربراہ دنیشور شرما کی بطور مذاکراتکار تقرری کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پروین توگڑیا نے کہا’دنیشور شرما چار لاکھ ہندو کشمیری پنڈتوں کو اگلے تین ماہ میں کشمیر میں بسا کر دکھائیں گے تو میں انہیں مذاکرات کار مانوںگا۔ ان کو نہیں بساتے ہیں اور علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات کرتے ہیں تو کہوں گا کہ انہوں نے اچھا کام نہیں کیا‘۔ انہوں نے کہا ’ویشوا ہندو پریشد کا موقف ہے کہ جب تک کشمیری پنڈتوں کو واپس اپنے گھروں میں بسایا نہیں جاتا ہے تب تک کشمیر میں ہونے والی ہر بات چیت بے معنی ہے۔ اتنے برسوں کے بعد بھی ہندووں کو ان کے اپنے گھروں میں بسایا نہیں جاسکا ہے، اس سے بڑی دکھ کی بات نہیں ہوسکتی ہے۔ اس لئے میں مذاکرات کار دنیشور شرما سے کہتا ہوں کہ کشمیر میں ہندووں کو بسانے کا کام اولین ترجیح میں پورا کرو۔ علیحدگی پسند یا پاکستانی ایجنٹ یہ ہمارے موضوع نہیں ہونے چاہیے۔ کشمیر کے ہندووں کو اپنے گھروں میں بسانا، یہ موضوع ہونا چاہیے‘۔ پروین توگڑیا نے کہا ’جب تک کشمیر کے پنڈت ہندووں کو اپنے گھروں میں واپس نہیں بسایا جاتا ہے، اس دیش کا کوئی فرد ،کشمیر میں بات چیت کی کسی بھی کوشش کو ٹھیک نہیں مانے گا۔ ٹھیک تب مانیں گے جب کشمیری پنڈتوں کو واپس ان کے گھروں میں بسایا جائے گا۔ میں دیش کی سرکاروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ کشمیری ہندووں کو ان کا اپنا حق دلوا دو۔ پاکستانی ایجنٹوں کو اتھارٹی دینے کی کوششیں نہ کی جائیں۔ ہم مل کر کشمیری پنڈتوں کو ان کے گھروں میں بسائیں گے‘۔ پروین توگڑیا نے جموں خطہ کے ساتھ نا انصافی کی بات کرتے ہوئے کہاکہ ’جموں کے ساتھ آج بھی نا انصافی ہورہی ہے۔ روزگار کی فراہمی سے لیکر فنڈس کی واگذاری تک ہر معاملہ میں امتیاز برتاجارہاہے ، جموں کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ بغیر کسی مزید تاخیر کے رکنا چاہیے۔ ریاستی سرکار کو جموں اور لداخ کی ترقی کے لئے بھی کام کرنا چاہیے‘۔اپنے جموں دورہ کے بارے میں توگڑیا نے کہاکہ ہندؤ ہیلپ لائن شروع کرنا اہم مقصد ہے، اس پر تفصیلی بات چیت ہوگی تاکہ اس کو کامیاب تربنایاجائے۔ اس سکیم کا مقصد مل کر لوگوں کو کھانہ دینا،ان کی مدد بھی کرنا اورحکومت کی فلاحی سکیموںکو لوگوں تک پہنچانا ہے۔ یاد رہے کہ وشوا ہندو پریشد کے بین الاقوامی صدر پروین توگڑیا اپنے تین روزہ دورے پر جمعہ کو ریاست کی سرمائی دارالحکومت جموں پہنچ گئے۔ اپنے دورے کے دوران وہ یہاں ’ہندو ہیلپ لائن‘ کا افتتاح کرنے کے علاوہ سول سوسائٹی کے اراکین اور دوسرے لوگوں کے ساتھ میٹنگیں کرکے جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال سے متعلق معلومات حاصل کریں گے۔ وہ 5 نومبر کو واپس نئی دہلی روانہ ہوں گے۔